Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہباز گل کے وکلاء کو اسپتال میں ان سے ملنے کی اجازت دیدی

درخواست میں آئی جی اسلام آباد، وزارت داخلہ، ایس ایچ او کوہسار اورشہبازگل کو فریق بنا یاگیا ہے۔
اپ ڈیٹ 18 اگست 2022 06:57pm
درخواست میں شہباز گل کے طبی معائنے کے لیے غیر جانبدار ڈاکٹروں پر مشتمل میڈیکل بورڈ بنانے کی استدعا کی گئی ہے۔
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دی نیوز انٹرنیشنل
درخواست میں شہباز گل کے طبی معائنے کے لیے غیر جانبدار ڈاکٹروں پر مشتمل میڈیکل بورڈ بنانے کی استدعا کی گئی ہے۔ فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دی نیوز انٹرنیشنل

اسلام آباد: عدالت نے شہباز گل کی قانونی ٹیم کو اسپتال میں زیرِ علاج پی ٹی آئی گرفتار رہنما سے ملنے کی اجازت دے دی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے شہباز گل پر تشدد کے خلاف پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی۔

درخواست میں عدالت سے طبی معائنے کے لئے غیر جانبدار ڈاکٹروں پر مشتمل میڈیکل بورڈ بنانے کی استدعا کی گئی۔

درخواست میں کہا گیا کہ شہبازگل کو حراست میں رکھنے کا مقصد صرف جسمانی تشدد کرنا ہے، تشدد کے بعد گل کی جسمانی اور دماغی حالت بہتر نہیں ہے جو ان کی زندگی کے لئے خطرہ ہے۔

مزید پڑھیں: شہباز گل کے دوبارہ جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج

عدالت نے حقائق کی تصدیق کے لئے سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل اور میڈیکل افسر کو جیل ریکارڈ سمیت سہ پہر تین بجے طلب کیا، سماعت کے دورباہ آغاز پر عدالت نے آئی جی اسلام آباد سے شہبا زگل کو ٹارچر کرنے سے متعلق استفسار کیا جس پر آئی جی اسلام آباد پولیس نے جواب دیا کہ میڈیکل رپورٹ میں ثابت ہوا ہے ان پر کوئی تشدد نہیں کیا گیا۔

سماعت کے دوران ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ میڈیکل بورڈ معائنے کے لیے جیل گیا تو شہباز گل نے تعاون سے انکار کردیا تھا۔

دوسری جانب وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ شہباز گل پر تشدد کی تصاویر موجود ہیں، ہمیں اسپتال میں ان سے ملنے بھی نہیں دیا گیا۔

جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ ریمانڈ میں ملاقات کی اجازت نہیں ہوتی، شہباز گل کے وکیل شعیب شاہین نے آئی جی اسلام آباد پر عدم اعتماد کا اظہار کیا تو جسٹس عامر فاروق نے برہمی کا اظہار کردیا۔

قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے اڈیالہ جیل کے میڈیکل آفیسر پر بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ اگر ریکارڈ نہیں لائے تو کیا میرا علاج کرنے آئے ہیں۔

مزید پڑھیں: شہباز گل کا مقدمہ خارج کرنے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع

جسٹس عامر فارق نے اڈیالہ جیل کے نمائندے سے استفسار کیا کہ شہباز گل کی حوالگی کی روبکار کتنے بجے موصول ہوئی تھی جس پر نمائندے نے جواب دیا کہ ساڑھے چار بجے ہمیں شہباز گِل کی حوالگی کی روبکار مل گئی تھی۔

قائم مقام چیف جسٹس نے مزید استفسار کیا کہ روبکار ملنے کے بعد ساڑھے پانچ گھنٹے تک کیا کر رہے تھے، ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے عدالت کو بتایا کہ شہباز گل کی سانس کم آ رہی تھی۔

عدالت نے وکلا کی استدعا منظور کرتے ہوئے شہباز گل سے اسپتال میں ملنے کی اجازت دے دی اور سماعت پیر تک ملتوی کردی۔

شہبازگل پر تشدد کے خلاف نئی درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر

اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف نے شہبازگل پر تشدد کے خلاف نئی درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی۔

اسد عمر اور بابراعوان نے میڈیا سے گفتگو میں کہاکہ سب جانتے ہیں شہبازگل پر تشدد کیا گیا کسی کو تشدد کر کے جرم منوایا نہیں جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 14 ایف پامال کیا جا رہا ہے، کسی کی عزت نفس کو مجروح نہیں کیا جاسکتا، اسپتال کو بھی تھانہ بنایا لیا گیا، شہبازگل کوسانس کا ایشو ہوا ہے۔

pti

Islamabad High Court

shehbaz gill