Aaj News

منگل, نومبر 19, 2024  
16 Jumada Al-Awwal 1446  

بچی کورہاکرو: پولیس، حکومت اور مریم نوازپرشدید تنقید

پی ٹی آئی رہنما شہبازگل کے ڈرائیورکی اہلیہ کی گرفتاری سوشل میڈیا ٹاپ ٹرینڈزمیں شامل
شائع 12 اگست 2022 11:58am

اداروں کے خلاف متنازع بیان دینے والے پی ٹی آئی رہنما شہبازگل کے ڈرائیورکی اہلیہ کی گرفتاری کے بعد سے اسلام آباد پولیس اورحکومت کو سوشل میڈیا پرشدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق بدھ 10 اکتوبرکی شب پولیس نے شہبازگل کے ڈرائیور کی اہلیہ گھرسے حراست میں لیا لیکن 10 ماہ کی شیرخواربیٹی کوگھرچھوڑآئے۔

کل صبح عدالت میں پیشی کے موقع پرسوشل میڈیا پرایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں ایک شخص ہجوم میں سے رستہ بناتےہوئے روتی ہوئی بچی کو ماں کے پاس لے کرجارہا ہے۔

اس ویڈیو کلپ کے ساتھ مختلف ٹویٹس نے صارفین کی توجہ حاصل کی جن میں دعویٰ کیا گیا کہ پولیس نے عدالتی پیشی کے دوران بچی کوماں کے پاس نہیں جانے دیا۔

پاکستان تحریک انصاف کے آفیشل ٹوئٹرہینڈل سے ہیش ٹیگ ‘شہبازگل کو رہا کرو’ کے ساتھ ٹویٹ کی گئی کہ،“شہباز گل کےڈرائیورکی 10 ماہ کی بچی بھی عدالت میں پیش، کوئی بتائے اس خاتون کا کیا قصور ہے؟ یہ کیوں عدالت کے چکرکاٹ رہی ہے؟”۔

ایک اور ٹویٹ میں ڈرائیور کی اہلیہ اوران کے بھائی کا ویڈیو کلپ بھی شیئرکیا گیا۔

پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدرمریم نوازنے اس حوالے سے کی جانے والی ایک ٹویٹ کے جواب میں کہا کہ ان کی اطلاعات کے مطابق بچی ساتھ نہیں ہے مگرماں کو بھی رہا کردینا چاہیے۔

مریم نواز کے مطابق انہوں نے معاملے پرعمرے کے لیے جانے والے وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ سے بھی بات کی ہے کیونکہ وہ نہیں چاہتیں کہ ان کےساتھ زیادتی کرنے والوں کے ساتھ بھی زیادتی ہو۔

دوسری جانب اسلام آباد پولیس نے بھی ٹوئٹرپراپنے موقف میں ڈرائیور کےگھر چھاپے اورگرفتاری کو قانونی قراردیتے ہوئے لکھا کہ ڈرائیور کے اہلِ خانہ نے کارِ سرکارمیں عملی مزاحمت کی، قانونی کارروائی کی ضرورت پڑی تو پولیس اپنا کام کرے گی۔

اسلام آباد پولیس کی ٹویٹ میں واضح کیا گیا کہ ، “کیس کا دائرہ کار اسلام آباد کے علاوہ دیگرصوبوں تک بھی پھیلایا جاسکتا ہے۔ جو لوگ ثبوت چھپانے یا شواہد مٹانے میں ملوث پائے گئے ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی”۔

شہبازگل کے ڈرائیور کی بیٹی کی رہائی کا مطالبہ ٹوئٹرٹاپ ٹرینڈزمیں شامل ہے اورصارفین اپنی ٹویٹس میں غم وغصے کا اظہارکررہے ہیں۔

تاہم اسلام آباد پولیس نے بچی سے متعلق پھیلائی جانے والی اطلاعات کو غلط قراردیا۔

ایک اور ٹویٹ میں شہباز گل کے ڈرائیور کی اہلیہ سے منسوب سوشل میڈیا پر وائرل تصویر کو جعلی قراردیتے ہوئے کہاگیا کہ یہ تصویر کسی اور صوبے کے حوالات کی ہے اور ویب سائٹس پرپہلے بھی اپ لوڈ کی جا چکی ہے۔

پولیس نے لکھا کہ،“انٹرنیٹ سے پرانی تصویراپ لوڈ کرکےعوام میں اشتعال اورغلط معلومات پھیلائی جارہی ہیں، قانون کی نظرمیں مرد اورعورت برابراورکسی بھی تفریق سے بالاترہیں، جرم میں اعانت کرنے اورشواہد چھپانے والوں سے قانون کے مطابق نمٹا جائے گا”۔

دوسری جانب تازہ ترین اطلاعات کے مطابق شہبازگل کے ڈرائیور کے اہلیہ کی ضمانت 30 ہزار روہے کے مچلکوں کے عوض منظور کرتے ہوئے عدالت نے ان کی رہائی کا حکم دے دیا ہے۔

صحافی غریدہ فاروقی نے ڈرائیور کےگھرپولیس کے چھاپے کے موقع پر بنائی گئی ایک ویڈیو شیئرکرتے ہوئے دعویٰ کیاکہ خاتون خود تھانے گئی نہ کہ پولیس نے اسے گرفتار کیا۔

شہباز گل کی گرفتاری

سابق وزیراعظم عمران خان کے چیف آف اسٹاف کو ٹی وی ٹاک شو میں ریاستی اداروں کےسربراہان کےخلاف بیانات کے الزام میں 3 روزقبل بنی گالا سے گرفتار کیا گیا تھا۔

شہبازگل کے خلاف تھانہ بنی گالا میں سٹی مجسٹریٹ کی مدعیت میں بغاوت کا مقدمہ درج کیا گیا، ایف آئی آر میں اداروں اوران کےسربراہوں کے خلاف اکسانے سمیت دیگر دفعات شامل ہیں۔

pti

Maryam Nawaz

islamabad police

shehbaz gill