مسلم لیگ ن نے اسپیکر پنجاب اسمبلی کا انتخاب چیلنج کردیا
مسلم لیگ ن نے اسپیکر پنجاب اسمبلی کا انتخاب لاہورہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔
منصورعثمان اعوان کی دائر کردہ درخواست میں نئے اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی کے الیکشن میں قانونی تقاضے پورے نہیں کئے گئے، اسپیکر کے الیکشن خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہوتے ہیں۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ الیکشن میں بیلٹ پیپرزپرسیریل نمبر درج کرنا آئین و قانون کی خلاف ورزی ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ لاہور ہائیکورٹ اسپیکر پنجاب اسمبلی کے انتخاب کو کالعدم قرار دے کر دوبارہ کروانے کا حکم دے۔
پس منظر
اسپیکر پنجاب اسمبلی کی نشست پرویزالٰہی کے وزیراعلیٰ بننے پرخالی ہوئی تھی جس پر گزشتہ روز کرائی جانے والی ووٹنگ میں پاکستان تحریک انصاف اور ق لیگ کے مشترکہ امیدوار سبطین خان نے فتح حاصل کی۔
سبطین خان 185 ووٹ لے کر نئے اسپیکر پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے جب کہ مسلم لیگ ن کے امیدوار سیف الملوک کھوکھر نے 175 ووٹ حاصل کیے، اس کے علاوہ 4 ارکان کے ووٹ مسترد ہوئے۔
اسمبلی سیکٹریٹ کے مطابق اسپیکر کا انتخاب خفیہ رائے شماری پر ہوا اسی لئے انتخاب کے دوران موبائل فون لے جانے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔
مسلم لیگ کے چیف وہب ایم پی اے خلیل سندھو نے ڈپٹی اسپیکر، سیکرٹری پنجاب اسمبلی اور پینل آف چیئرمین کو خط لکھ کر الیکشن کے طریقہ کار پرتحفظات کا اظہار کیا تھا۔
Comments are closed on this story.