دعازہرہ کیس: ظہیرکی فیملی کے بینک اکاؤنٹس بحال کرنے کا حکم
سندھ ہائی کورٹ نے جمعہ 29 جولائی کو دعا زہرہ کیس کی سماعت کرتے ہوئے ظہیر احمد کے بھائی شبیر احمد سمیت اہل خانہ کے بینک اکاؤنٹس بحال کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے اسٹیٹ بینک اور سینٹرل انویسٹی گیٹو ایجنسی (سی آئی اے) کو حکم امتناع جاری کرنے کا حکم دیا۔
ظہیر اور اس کے اہل خانہ نے گزشتہ جمعہ کو اپنے بینک اکاؤنٹس اور کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ (سی این آئی سی) کی بحالی کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا۔
عدالت نے دعا زہرہ کی عدم بازیابی پر حکام کو ملزمان کے شناختی کارڈ اور بینک اکاؤنٹس بلاک کرنے کا حکم دیا تھا۔
کیس کا پس منظر
نوعمردعا زہرہ کی اپریل کے وسط میں کراچی میں اپنے گھر سے لاپتہ ہونے کی اطلاع ملی تھی۔ بعد ازاں دعا کاسُراغ بہاولنگر سے ملا اور پولیس کو علم ہوا کہ اس کا 21 سالہ ظہیر احمد سے نکاح وچکا ہے۔ دونوں کی ملاقات مقبول ترین آن لائن گیم پب جی کھیلنے کے دوران ہوئی تھی۔
اس جوڑے کو سندھ ہائی کورٹ میں پیش کیا گیا، جہاں عدالت نےدعا کو شیلٹر ہاؤس بھیجنے سے قبل فیصلہ کہ وہ والدین یا ظہیرمیں سے جس کے ساتھ چاہے رہ سکتی ہے۔
جس کے بعد دعا زہرہ کے والدین نے سپریم کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا۔
بعد ازاں دعا کے والد کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ چیلنج کرنے والی درخواست واپس لینے پر سپریم کورٹ نے کیس نمٹا دیا۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں مہدی کاظمی کو متعلقہ فورم سے رجوع کرنے کو کہا تھا۔
Comments are closed on this story.