Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

فائز عیسٰی کی رائے کے دوران چیف جسٹس غیر جمہوری عمل کرتے ہوئے کمیشن اجلاس سے چلے گئے، جسٹس طارق کا خط

سپریم کورٹ ترجمان کی طرف سے جاری اعلامیہ حقائق کے برعکس ہے، ترجمان کمیشن ممبر ہے نہ ہی سیکرٹری، لہٰذا چیف جسٹس فوری طور پر اجلاس کے درست منٹس جاری کریں
شائع 29 جولائ 2022 07:34pm
مزید ڈیٹا فراہم کرنمے کی ہدایت کی تھی۔ فوٹو — فائل
مزید ڈیٹا فراہم کرنمے کی ہدایت کی تھی۔ فوٹو — فائل

جوڈیشل کمیشن کے گزشتہ روز کے اجلاس سے متعلق سپریم کورٹ کے ایک اور جج نے چیف جسٹس اور کمیشن کے ارکان کو خط لکھ دیا۔

سپریم کورٹ میں ججز کی تقرری سے متعلق جوڈیشل کمیشن اجلاس میں جسٹس قاضی فائز عیسٰی کے بعد جوڈیشل کمیشن کے ایک اور رکن جسٹس سردار طارق نے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو خط لکھ دیا جس میں انہوں نے 28 جولائی کے اجلاس کے منٹس جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

جسٹس سردار طارق مسعود نے چیف جسٹس اور جوڈیشل کمیشن کے ارکان کو خط لکھتے ہوئے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کا اجلاس شروع ہوا تو چیف جسٹس نے اپنے نامزد ججز کے کوائف کے بارے میں بتایا، پھر جسٹس ریٹائرڈ سرمد جلال عثمانی نے چار ججز کی تقرری کے حق میں جب کہ ایک جج کی تقرری کے خلاف رائے دی۔

جسٹس سردار طارق مسعود نے خط میں کہا کہ میں نے بھی اپنی باری پر رائے دی اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ کی سپریم کورٹ میں تقرری کی رائے دی، کیونکہ چیف جسٹسز ہائی کورٹس میں جسٹس اطہر من اللہ سینئر ترین جج ہیں۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ میں ججز کی تقرری، جوڈیشل کمیشن نےنامزد کردہ تمام نام مسترد کردیے

انہوں نے کہا کہ جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس سجاد علی شاہ نے چیف جسٹس کے دیے گئے ناموں کی منظوری دی، میں نے بھی سندھ ہائی کورٹ کے تین اور لاہور ہائی کورٹ کے ایک جج کی نامزدگی کو نامنظور کیا، پھر اٹارنی جنرل، وزیر قانون اور بار کونسل کے نمائندوں نے مجھ سے اتفاق کرتے ہوئے چار نامزد ججز کی تقرری کو نامنظور کیا۔

خط میں کہا گیا کہ جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے چیف جسٹس کے نامزد ججوں کو نامنظور کرنے کے حوالے سے میری رائے سے اتفاق کیا، پھر جب جسٹس قاضی فائز عیسٰی چیف جسٹس کے ناموں کو نامنظور کرنے کی وجوہات بتا رہے تھے تو ان کی رائے کے دوران ہی چیف جسٹس عمر عطا بندیال غیر معمولی اور غیر جمہوری عمل کرتے ہوئے کمیشن کا فیصلہ لکھوائے بغیر اجلاس سے اُٹھ کر چلے گئے۔

جسٹس طارق مسعود نے مزید کہا کہ معاملہ واضح ہوگیا تھا کمیشن کے پانچ ارکان نے نامزدگیوں کو نامنظور کر دیا تھا، تو چیف جسٹس عمر عطا بندیال رائے سننے کے بعد فیصلہ سنانے کی بجائے اچانک میٹنگ سے اُٹھ گئے۔

جسٹس طارق مسعود نے مطالبہ کیا کہ میڈیا کے ذریعے سپریم کورٹ کی پریس ریلیز کا علم ہوا، سپریم کورٹ ترجمان کی طرف سے جاری اعلامیہ حقائق کے برعکس ہے، ترجمان جوڈیشل کمیشن ممبر ہے نہ ہی سیکرٹری ہے، لہٰذا چیف جسٹس فوری طور پر اجلاس کے درست منٹس جاری کریں۔

خیال رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہوا جس میں چیف جستس کے پانچوں نامزد کردہ نام کثرت رائے سے مسترد کردیئے گئے تھے۔ اس کے علاوہ سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا کہ جوڈیشل کمیشن کا اجلاس اٹارنی جنرل پاکستان کی حمایت سے مؤخر کیا گیا ہے۔

اعلامیے کے مطابق اجلاس مؤخر کرنے سے متعلق پانچ ارکان نے ووٹ دیئے، جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں ناموں پر بحث کے بعد چیف جسٹس نے نئے ججز سے متعلق مزید ڈیٹا فراہم کرنمے کی ہدایت کی تھی۔

واضح رہے کہ اس معاملے پر سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسٰی بھی چیف جسٹس کو خط لکھ چکے ہیں۔

Supreme Court

justice qazi faiz esa

judicial commission