Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

کپتان آپ کو گھرلے جانے کے لیے تیار ہے

حمزہ کی کرسی جاتے ہی آن لان ٹیکسی سروس"کریم" پی ٹی آئی حامیوں کی "فیورٹ " کیوں؟
اپ ڈیٹ 27 جولائ 2022 07:38pm

ملکی سیاست میں 22 جولائی سےمچی ہلچل بالآخراختتام کو پہنچی جب گزشتہ روز ڈپٹی اسپیکررولنگ کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعدچوہدری پرویزالہیٰ نے رات 2 بجے ایوان صدر میں وزیراعلیٰ پنجاب کا حلف اٹھایا۔

سیاست میں مخالفین کا جوش جذبات میں آجانا سمجھ میں آتا ہے لیکن پک اینڈ ڈراپ کی سہولت پیش کرنے والی ٹیکسی سروس ‘‘کریم’’ نے سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد اپنے جذبات سوشل میڈیا پرظاہرکیے تو جہاں ن لیگ اورپی ڈی ایم کے حمایتی مشتعل ہوئے وہیں پی ٹی آئی والوں کے دل میں کریم کی “ قدر“ کئی گنا بڑھ گئی۔

کریم نے آفیشل ٹوئٹرہینڈل پر لکھا، “کپتان آپ کو گھرلے جانے کے لیے تیارہے۔ “

بظاہراس سادہ سے جملے کو آپ کریم کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سےبھی جوڑ سکتے ہیں لیکن عقلمند کے لیے اشارہ کافی ہوتا ہے کے مصداق صارفین نے بھی جھٹ سے بُوجھ لیا کہ یہاں گھرلے جانے والی بات حمزہ شہباز کے لیے کی گئی ہے۔

بس پھرکیا تھا ، سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے اتفاق نہ رکھنے والوں نے ٹیکسی سروس کے “آن لائن لتے” لینا شروع کردیے۔

بات یہیں ختم نہیں ہوتی، پاکستان تحریک انصاف کے حامیوں نے بھی اس بلاواسطہ حمایت پر اپنے اپنے انداز میں "اظہار تشکر" کیا۔

سب سے بڑی بات اس ٹویٹ سے کریم کے بزنس میں بھی خاطرخواہ اضافہ ہوگیا۔

کریم اس سے قبل بھی “سیاسی مہمات” چلانے پر شدید ردعمل کا سامنا کرچکی ہے۔

سال 2018 میں عام انتخابات سے قبل کمپنی نے ملک کے مقبول سیاسی نعروں کا استعمال کرتے ہوئے متعدد اشتہارات جاری کیے تھے۔ جیسے کہ پیپلزپارٹی کے نعرے کو “کل بھی پرومو زندہ تھا، آج بھی پرومو زندہ ہے!” سے تبدیل کیا گیا جبکہ عمران خان کے مشہور کالمے تبدیلی آ نہیں رہی، تبدیلی آگئی ہے کو “ گاڑی آ نہیں رہی، گاڑی آگئی ہے’“۔

اُس وقت بھی ایسے متعصب اشتہارات کو فروغ دینے پرکمپنی کو سوشل میڈیا پرسخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کے بعد کریم کی جانب سے معذرت کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ان کا مقصد صرف ووٹنگ ٹرن آؤٹ کو بڑھانا تھا۔

پس منظر:

جمعہ 22 جولائی کو پنجاب اسمبلی میں وزیراعلیٰ کے انتخاب کیلئے ووٹنگ میں حمزہ شہبازاکثریتی حمایت نہ ہونے کے باوجود کامیاب قرارپائے تھے۔ حمزہ شہباز نے 179 ووٹ اورپی ٹی آئی ق مسلم لیگ (ق) کے مشترکہ امیدوار پرویز الٰہی نے 186 ووٹ حاصل کیے تاہم اسپیکرپنجاب اسمبلی ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری نے سپریم کورٹ کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پرجاری فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے چوہدری شجاعت کے خط کی بنیاد پر ق لیگ کے تمام 10 ووٹ مسترد کردیے جس پر حمزہ شہباز 3 ووٹوں کی برتری سے وزیر اعلیٰ پنجاب منتخب ہوئے تھے۔

دوست محمد مزاری کے اس فیصلے کے خلاف چوہدری پرویزالہٰی کے وکیل ایڈووکیٹ عامرسعید راں کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں حمزہ شہباز،ڈپٹی اسپیکراورچیف سیکرٹری کو فریق بنایا گیا تھا۔

گزشتہ روز چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منیب اخترپرمشتمل 3 رکنی بینچ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کی جانب سے ق لیگ کے 10 ووٹ مسترد کرنے کی رولنگ کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ پرویز الہٰی وزیراعلیٰ پنجاب ہیں ، چیف سیکریٹری ان کی تعیناتی کا نوٹی فکیشن جاری کریں۔

Supreme Court

imran khan

Hamza Shehbaz

Careem