Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ غلط، حمزہ شہباز پیر تک ٹرسٹی وزیراعلیٰ رہیں گے: سپریم کورٹ

ڈپٹی اسپیکر کا نقطہ نظر عدالت عظمی کے فیصلے کی حتمی وضاحت نہیں کرتا، عبوری فیصلہ
اپ ڈیٹ 23 جولائ 2022 05:21pm
حمزہ معمول کے اختیارات استعمال کرسکیں گے۔ فوٹو — فائل
حمزہ معمول کے اختیارات استعمال کرسکیں گے۔ فوٹو — فائل
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں کیس کی سماعت ہوئی۔ فوٹو — فائل
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں کیس کی سماعت ہوئی۔ فوٹو — فائل
Supreme court ka bara faisla, Hamza Shahbaz CM kay ikhtiyarat istemal karnay say rok dia | Aaj News

پنجاب اسمبلی میں وزیراعلیٰ کے انتخاب کے معاملے پر ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کی جانب سے مسلم لیگ (ق) اراکین پارلیمنٹ کے ووٹ مسترد کرنے کی رولنگ کو سپریم کورٹ نے غلط قرار دیتے ہوئے حمزہ شہباز کو وزارت اعلیٰ کے اختیارات 25 جولائی تک استعمال کرنے سے روک دیا۔

وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور مسلم لیگ (ق) کی درخواست پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل تین رکنی بینچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں کیس کی سماعت کی۔

عدالتی فیصلے کے مطابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا دوران سماعت کہنا تھا کہ بادی انظر میں ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ غلط ہے، اگر پارٹی سربراہ کی ہی بات ماننی ہے تو اس کا مطلب پارٹی میں آمریت قائم کردی جائے جب کہ ہم وہ خط دیکھنا چاہتے ہیں جو پارٹی سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے ڈپٹی اسپیکر کو بھیجا۔

عدالت نے حمزہ کو وزیراعلیٰ کے اختیارات 25 جولائی تک استعمال کرنے سے روک دیا

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ حمزہ شہباز 25 جولائی تک معمول کے اختیارات استعمال کرسکیں گے جس کے امور کی نگرانی سپریم کورٹ خود کرے گا البتہ کورٹ نے کیس کی سماعت 25 جولائی تک ملتوی کردی۔

اس کے علاوہ عدالت کی جانب سے جاری عبوری حکم نامے میں کہا گیا کہ ڈپٹی اسپیکر کا نقطہ نظر عدالت عظمی کے فیصلے کی حتمی وضاحت نہیں کرتا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ یہ معاملہ ہمارے سابقہ فیصلے کی وضاحت کا ہے، دیکھنا ہے کہ ہمارا فیصلہ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ سے مطابقت رکھتا ہے یا نہیں۔

فیصلے میں کہا گیا کہ ڈپٹی اسپیکر نے اپنی رولنگ میں لارجر بینچ کا حوالہ دیا، لیکن اس پیراگراف کو پوائنٹ نہیں کیا جس کا حوالہ دیا گیا۔

عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا کہ بظاہر معاملہ کافی پیچیدہ لگتا ہے، ہم امید کرتے ہیں کہ تمام فریقین اپنی قیمتی رائے سے عدالت کو اسسٹ کریں گے۔

ڈپٹی اسپیکر کی عدالت طلبی

سپریم کورٹ نے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے معاملے میں ق لیگ کے 10 ووٹ مسترد کئے جانے پر حمزہ شہباز کو نوٹس جاری کیا، ساتھ ہی ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کو بھی ریکارڈ کے ساتھ ذاتی حیثیت میں طلب کیا۔

سپریم کورٹ نے وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز، چیف سیکرٹری پنجاب اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو نوٹسز بھی بھجوا دیئے۔

گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے مسلم لیگ (ق) کے 10 ووٹ مسترد کردئیے تھے، جس کے بعد پی ٹی آئی کے وزارتِ اعلیٰ کے امیدوار چوہدری پرویز الہٰی کو حمزہ شہباز کے مقابل شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

پی ٹی آئی اور ق لیگ نے پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کی رولنگ کے خلاف سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں درخواست دائر کی تھی۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ حمزہ شہباز کا حلف ہمارے سامنے کوئی میٹر نہیں کرتا، ہم ذاتی طور پر ڈپٹی اسپیکر کو سننا چاہتے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پارٹی سربراہ پارلیمانی پارٹی کی ڈائریکشن کی خلاف ورزی پر رپورٹ کرسکتا ہے، جمہوری روایات یہی ہیں کہ پارلیمانی پارٹی ہی طے کرتی ہے کہ کس کو ووٹ ڈالنا ہے۔

پی ٹی آئی کے وکیل ایڈووکیٹ علی ظفر نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر نے عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی غلط تشریح کی۔

جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ناتجربہ کاری کی وجہ سے یہ معاملہ سامنے آیا ہے، یہ معاملہ 63 اے 2 بی کی تشریح کا ہے، پورے پاکستان میں لوگ یہ سماعت سننا چاہتے ہیں۔

وکیل پی ٹی آئی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پرویز الہٰی نے 186 ووٹ حاصل کیے جو کہ اکثریت میں آگے ہیں، بدنیتی کے باعث ڈپٹی اسپیکر نے ان کے 10 ووٹ مسترد کر دئیے، ڈپٹی اسپیکر نے آئین کے آرٹیکل 63 اے کی خلاف ورزی کی۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمانی لیڈر کو ووٹ نہ ڈالنے کے لئے کہنا سراسر قانون کے متصادم ہے، 10 ووٹ مسترد کرکے آئین کے ساتھ مذاق کیا گیا۔

چوہدری پرویز الٰہی کے وکیل عامر سعید راں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر نے غیر قانونی اور غیر آئینی رولنگ دیکر 10 ووٹ شمار نہیں کئے، ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ آئین کے آرٹیکل 63 اے کی بھی خلاف ورزی ہے، عدالت ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی ووٹ کاؤنٹ پر رولنگ کالعدم قرار دے، پرویز الہی نے 186 ووٹ حاصل کیے جو کہ اکثریت میں آ گے ہیں، بدنیتی کے باعث ڈپٹی سپیکر نے انکے 10 ووٹ مسترد کر دئیے، ڈپٹی اسپیکر نے آئین کے آرٹیکل 63 اے کی خلاف ورزی کی۔

بئرسٹر علی ظفر نے کہا کہ پارلیمانی لیڈر کو ووٹ نہ ڈالنے کیلئے کہنا سراسر قانون کے متصادم ہے، پارٹی ہیڈ کا اس وقت لیٹر دکھانا بدنیتی پر مبنی تھا جب تمام ووٹ کاسٹ ہوگئے تھے، کسی پارٹی ممبر کو لیٹر تک موصول نہیں ہوا تھا، 10 ووٹ مسترد کرکے آئین کے ساتھ مذاق کیا گیا۔

جس پر جسٹس اعجاز الحسن نے ریمارکس دیے کہ پارٹی سربراہ صرف پارلیمانی پارٹی کی ڈائریکشن کی خلاف ورزی پر رپورٹ کرسکتا ہے، جمہوری روایات یہی ہیں کہ پارلیمانی پارٹی ہی طے کرتی ہے کہ جس کو ووٹ ڈالنا ہے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر آکر ہمیں گائیڈ کریں کہ کس پیرا گراف میں یہ کہا ہے، ہم نے آئین کی اصل روح کے مطابق تمام معاملات کو دیکھنا ہے، ایوان کی پوری کارروائی بھی عدالت میں پیش کی جائے۔

سینئیر صحافی شوکت پراچہ اس بارے میں کیا کہتے ہی؟

وزیراعلی پنجاب کیس کی سماعت میں 30 منٹ تاخیر سے شروع کرنے کی وجہ کیا

جمعہ 22 جولائی کو مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری پرویزالہٰی کے وکیل ایڈووکیٹ عامرسعید راں کی جانب سے دائر درخواست میں حمزہ شہباز، ڈپٹی اسپیکر اور چیف سیکرٹری کو فریق بنایا گیا ہے۔

پی ٹی آئی نے درخواست میں ڈپٹی اسپیکر کی گنتی کو بھی چیلنج کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ن لیگ کے 7 اراکین ووٹ کاسٹ کرنے ہی نہیں آئے۔ گھروں میں بیٹھے ان 7 اراکین کا ووٹ بھی انتخاب میں شمار کر لیا گیا۔

Supreme Court of Pakistan

PTI protest

PML-Q

cm punjab election