Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

نو منتخب وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے حلف اٹھا لیا

نو منتخب وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز سے حلف گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے آج صبح ساڑھے ساڑھے 8 بجے گورنر ہاؤس میں لیا
اپ ڈیٹ 23 جولائ 2022 12:48pm
(تصویر: اسکرین گریب)
(تصویر: اسکرین گریب)
اکثریت کے بعد وزارت اعلیٰ کا مقابلہ جیت گئے۔ فوٹو — فائل
اکثریت کے بعد وزارت اعلیٰ کا مقابلہ جیت گئے۔ فوٹو — فائل
Breaking News | Punjab Assembly say bari khabar agai | CM Punjab ka result announced kr diya

نو منتخب وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے حلف اٹھا لیا۔

حلف برداری کی تقریب کا انعقاد گورنر گورنر ہاؤس پنجاب میں ہوا، جہاں گورنر بلیغ الرحمان نے آج صبح ساڑھے 8 بجے حمزہ شہباز سے عہدے کا حلف لیا۔

حلف برداری کی تقریب میں (ن) لیگی اور اتحادی جماعتوں کے اراکین نے بھی شرکت کی، تقریب ختم ہوتے ہی ایوان نعروں سے گونج اٹھا۔

(ن) لیگی اور جیالے اراکین نے اپنی اپنی جمادعتوں کے حق میں نعرے بازی کی۔

حمزہ شہباز کی جیت

جمعہ 22 جولائی، 2022 کو پنجاب اسمبلی میں وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لئے ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری کی زیرِ صدارت اجلاس تین گھنٹے کی تاخیر کے بعد شروع ہوا جس میں اراکین نے ووٹ دیے۔

ووٹوں کے مطابق پی ٹی آئی امیدوار چوہدری پرویز الہٰی نے 186 ووٹ لیے جب کہ مسلم لیگ (ن) کے امیدوار حمزہ شہباز نے 179 ووٹ حاصل کیے۔

ڈپٹی اسپیکر نے ق لیگ کے 10 ووٹ مسترد کردیے

ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری نے مسلم لیگ (ق) کے اراکین کے 10 ووٹ مسترد کر دیے جس کے بعد حمزہ شہباز تین ووٹوں کی اکثریت کے بعد وزارت اعلیٰ کا مقابلہ جیت گئے۔

ووٹنگ کا عمل مکمل ہوتے ہی ڈپٹی اسپیکر نے سربراہ (ق) لیگ چوہدری شجاعت حسین کا خط ایوان میں پڑھ کر سنایا، جس میں انہوں نے اپنے اراکین کو ووٹ نہ ڈالنے کی ہدایت کی تھی۔

دوست مزاری نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کے مطابق (ق) لیگ کے تمام 10 ووٹ مسترد ہوتے ہیں۔

اس موقع پر ق لیگ اور تحریک انصاف کے اراکین نے احتجاج کیا، لیکن ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ اگر اس فیصلے سے آپ متفق نہیں تو اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کرسکتے ہیں۔

وزیر اعلیٰ کی تقریبِ حلف برداری کا آغاز کچھ دیر میں ہوگا

نو منتخب وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز سے گورنر پنجاب بلیغ الرحمان آج صبح ساڑھے 7 بجے گورنر ہاؤس میں حلف لیں گے۔

چوہدری شجاعت پرویز الہٰی کی سپورٹ سے دستبردار

مفاہمت کے شہنشاہ آصف زرداری نے کام کر دکھایا، ق لیگ کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے تحریک انصاف کے وزارت اعلیٰ کے امیدوار اور انہی کی جماعت کے رہنما پریوز الہٰی کی سپورٹ سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا تھا جس کی تصدیق مونس الہٰی کرچکے ہیں۔

اجلاس سے پہلے دونوں گروہ اپنے اپنے اراکین اسمبلی کو بسوں کے ذریعے پنجاب اسمبلی پہنچایا، پرویز الہٰی سمیت ق لیگ کے ارکانِ اسمبلی بھی پارلیمنٹ میں موجود تھے۔

جب کہ کورونا میں مبتلا (ن) لیگ کی عظمی زعیم قادری بھی پنجاب اسمبلی پہنچ گئی تھیں۔

اجلاس سے قبل چوہدری پرویز الہٰی کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس 186 اراکین کی تعداد پوری ہے۔

پنجاب اسمبلی میں اپنے اراکین کی حوصلہ افزائی کے لیے تحریک انصاف کے مرکزی قائدین شاہ محمود قریشی، اسد عمر، علی امین گنڈا پور اور دیگر بھی موجود تھے۔

پنجاب اسمبلی میں صورتحال کو پر امن رکھنے کے لیے ڈپٹی اسپیکر کی درخواست پر سیکیورٹی کے ضروری اقدامات کئے گئے۔

علی امین گنڈا پور متعدد افراد کو لے کر پنجاب اسمبلی میں داخل

وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب سے قبل پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی )کے رہنما علی امین گنڈا پور متعدد افراد کو لے کر پنجاب اسمبلی میں داخل ہوگئے تھے۔

اسمبلی سیکرٹریٹ نے مہمانوں کے پنجاب اسمبلی میں داخلے پر پابندی عائد کر رکھی تھی تاہم اسمبلی گارڈز کی جانب سے روکنے کے باوجود تمام افراد داخل ہوگئے تھے۔

آزاد رکن پیر رفیع الدین نے حمزہ شہباز کی حمایت کا اعلان کردیا

ادھر ضمنی انتخاب میں کامیاب ہونے والے آزاد رکن پیر رفیع الدین نے حمزہ شہباز کی حمایت کا اعلان کیا۔

مسلم لیگ (ن) کے امیدوار حمزہ شہباز اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، مسلم لیگ (ق) کے مشترکہ امیدوار پرویز الہٰی آمنے سامنے تھے۔

قائد ایوان کا انتخاب ایوان میں موجود ارکان کی تقسیم کے ذریعے ہوا۔

پہلی گنتی میں کسی امیدوار کو 186 ووٹ نہ ملے تو “رن آف الیکشن” واحد آپشن تھا جس میں سادہ اکثریت لینے والے کے سر وزارت اعلیٰ کا تاج سجنا تھا۔

گورنر پنجاب نو منتخب وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز سے آج صبح ساڑھے سات بجے گورنر ہاؤس میں حلف لیں گے، سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت وزیر اعلیٰ کے انتخاب کا عمل پر امن انداز میں مکمل کیا گیا۔

371 ارکان پر مشتمل ایوان میں کس پارٹی کی کیا پوزیشن تھی؟

17جولائی کو ہونے والے ضمنی انتخابات نے پنجاب اسمبلی میں پارٹی پوزیشنز بدل دی ہیں، حزبِ اختلاف کی جماعت اب اکثریتی پارٹی بن چکی۔

پی ٹی آئی کے پہلے 163 ارکان تھے لیکن ضمنی الیکشن میں 15 نشستیں جیتنے کے باعث ان کی تعداد 178 ہوگئی جبکہ پی ٹی آئی کی اتحادی مسلم لیگ (ق) کے 10 ارکان کو ملا کر یہ تعداد 188 ہوگئی تھی۔

دوسری جانب پہلے مسلم لیگ (ن) کے پنجاب اسمبلی میں 164 ارکان تھے، ضمنی الیکشن میں 4 نشستیں لینے کے بعد ان کے ارکان کی تعداد 168 تک پہنچ چکی ہے جبکہ پیپلز پارٹی کے 7، 3 آزاد اور راہ حق کے ایک رکن کو ملا کر یہ تعداد 179 تک پہنچ گئی ہے۔

چوہدری نثارغیرفعال ہیں اور 2 ارکان کے استعفوں کے باعث ان کی نشستیں خالی ہیں۔

lahore

punjab assembly

Chaudhry Pervaiz Elahi

Hamza Shehbaz

cm punjab election