Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

دعا زہرا بازیابی کیس: سندھ ہائیکورٹ نے محفوظ فیصلہ سنادیا

دعا زہرا کو کراچی منتقل کرنے میں قانونی رکاوٹ نہیں، کیس کراچی کی ٹرائل کورٹ میں زیر التوا ہے، اغوا سے متعلق ٹرائل کورٹ ہی حتمی فیصلہ کرے گی، سندھ ہائیکورٹ
اپ ڈیٹ 21 جولائ 2022 03:15pm
وفاقی حکومت کے وکیل نے دعا زہرا کو کراچی منتقل کرنے کی حمایت کردی۔
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈان نیوز ٹی وی
وفاقی حکومت کے وکیل نے دعا زہرا کو کراچی منتقل کرنے کی حمایت کردی۔ فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈان نیوز ٹی وی

کراچی: دعا زہرا بازیابی کیس میں بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، سندھ ہائیکورٹ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے دعا زہرا کو شیلٹرہوم کراچی منتقل کرنے کی اجازت دے دی۔

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں سندھ ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے دعا زہرا کی بازیابی سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔

اس سلسلے میں سندھ پولیس نے دعا زہرا کے شوہر ظہیر احمد کو عدالت میں پیش کیا۔

عدالت نے دعا زہرا بازیابی کیس کا محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ دعا زہرا کو کراچی منتقل کرنے میں قانونی رکاوٹ نہیں، کیس کراچی کی ٹرائل کورٹ میں زیر التوا ہے، اغوا سے متعلق ٹرائل کورٹ ہی حتمی فیصلہ کرے گی۔

عدالت نے فیصلے میں مزید کہا کہ دعازہرا کیس کا مرکزی کردار ہے اس کی کراچی میں موجودگی ضروری ہے، بظاہر دعا زہرا شوہرکے ساتھ ناخوش اور ساتھ رہنا نہیں چاہتی، دعا زہرا والدین سے بھی خوفزدہ ہے، شیلٹر ہوم میں رہنا مناسب ہے۔

سماعت کے دوران جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے استفسار کیا کہ کیا لڑکی اس وقت دارالامان میں ہے؟

جس پر درخواست گزار کے وکیل نے جواب دیا کہ جی دعا اس وقت لاہور کے شیلٹر ہوم میں ہے۔

دعا زہرا کے والد مہدی کاظمی کے وکیل جبران ناصر ایڈووکیٹ نے لاہور کے مجسٹریٹ کے سامنے دی گئی درخواست عدالت کے سامنے پڑھ کر سنائی۔

ایڈووکیٹ جبران ناصر نے کراچی کی ٹرائل کورٹ میں پیش کی گئی پولیس رپورٹ بھی عدالت کو پڑھ کر سنائی۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ پولیس نے اعتراف کیا تھا، دعا زہرا کے اغوا کے وقت ظہیر کراچی میں موجود تھا، لڑکی نے والدین سے نہیں بلکہ شوہر سے جان کو خطرے کے خدشے کا اظہار کیا تھا۔

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے کہا کہ ہم نے تفتیشی افسر کو سننا ہے، جس پر ڈی ایس پی شوکت شاہانی نے کہا کہ میں سابق تفتیشی افسر ہوں۔

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے کہا کہ لڑکی کو تو ہر صورت کراچی لانا ہے، جرم کراچی میں ہوا ہے توکیس کی سماعت بھی کراچی میں ہوگی، کیس اسی شہر میں زیر التواء ہے۔

جسٹس محمد اقبال کلہوڑونے مزید کہا کہ کراچی میں بھی شیلٹر ہوم ہیں، کراچی میں بھی لڑکی کو کوئی خطرہ نہیں ہوگا، کراچی کے شیلٹر ہوم میں بھی حفاظتی انتظامات کیے گئے ہوں گے، اس لیے کیس کراچی میں ہے تو لڑکی کو بھی کراچی لانا ہوگا جبکہ لڑکی کے والدین بھی کراچی میں رہتے ہیں۔

عدالت نے ملزم ظہیر کے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ چاہتے ہیں لڑکی کو کراچی منتقل نہ کیا جائے؟

اس پر ملزم کے وکیل نے کہا کہ لڑکی کو کراچی منتقل نہیں کیا جاسکتا، لڑکی اگر کسی سے نہ ملنا چاہے تو بھی کوئی اس سے نہیں مل سکتا، عدالت بھی چاہے تو لڑکی سے ملنے کا نہیں کہہ سکتی۔

عدالت نے کہا کہ لڑکی کم عمر ثابت ہوچکی ہے، اس کے بیان کی کوئی اہمیت نہیں، ہم لڑکی کی کسٹڈی والدین کے حوالے کرنے کا حکم نہیں دے رہے، ہم چاہتے ہیں جہاں کیس زیر التوا ہے لڑکی کو وہیں کے شیلٹر ہوم میں رکھا جائے۔

ملزم کے وکیل نے کہا کہ ملزم ظہیر کے بینک اکاونٹس اور شناختی کارڈز بلاک کر دیے ہیں ، جس پر عدالت نے پوچھا کہ کتنے اکاؤنٹس منجمد کیے گئے ہیں؟

ملزم ظہیر کے وکیل نے بتایا کہ ظہیر اور اس کے بھائیوں کے 4 بینک اکاؤنٹس منجمد کیے گئے ہیں، کھولے جائیں۔

عدالت نے ملزم ظہیر کے وکیل کو ہدایت کی کہ اکاؤنٹس کھولنے کے لیے الگ سے درخواست دائر کریں۔

دورانِ سماعت سرکاری وکیل نے تھا کہا کہ کیس کراچی میں زیر سماعت ہے، ریاست کی تحویل میں لڑکی کو کراچی منتقل کیا جائے۔

وفاقی حکومت کے وکیل نے دعا زہرا کو کراچی منتقل کرنے کی حمایت کی تھی، جس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

عدالت نے کہا تھا کہ دعا زہرا کو کراچی لانے سے متعلق فیصلہ آج ہی سنایا جائے گا۔

karachi

Sindh High Court

dua zehra

Justice Muhammad Iqbal Kalhoro