Aaj News

منگل, نومبر 05, 2024  
02 Jumada Al-Awwal 1446  

پنجاب ضمنی انتخابات 2022: ن لیگ اور پی ٹی آئی رہنماؤں کی ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ

فواد چوہدری نے کہا کہ ہمارے لوگوں کو تنگ کیا جارہا ہے، اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا
شائع 17 جولائ 2022 01:40pm
پی ٹی آئی و مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے پنجاب ضمنی انتخابات کے معاملے پر ایک دوسرے پر تنقید کی ہے: فوٹو (فائل)
پی ٹی آئی و مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے پنجاب ضمنی انتخابات کے معاملے پر ایک دوسرے پر تنقید کی ہے: فوٹو (فائل)

پنجاب میں 20 حلقوں پر ضمنی انتخابات کے ساتھ پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) اور مسلم لیگ (نواز) کے رہنماؤں کا ایک دوسرے پر الزام تراشی کا سلسلہ جاری ہے۔

پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے پنجاب حکومت اور پولیس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پولیس ووٹرز کیلئے پریشانی پیدا کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس ووٹنگ کےعمل میں مداخلت کرنے کی کوشش کررہی ہے، علی امین گنڈاپور کو بھی پنجاب آنے سے منع کردیا گیا ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ ہمارے لوگوں کو تنگ کیا جارہا ہے، اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ لاکھوں لوگ تحریک انصاف کو ووٹ ڈال رہے ہیں، انتظامی طور پر اس سے نااہل الیکشن کمیشن نہیں دیکھا۔

شہباز گل کا کہنا تھا کہ کارکنوں کو گرفتار کر کے نامعلوم مقامات پر شفٹ کیا جا رہا ہے، دھاندلی کی بدترین فضا قائم کی گئی ہے۔

مراد سعید نے بھی کہا کہ آج شام کے بعد حمزہ شہباز کی حکومت ختم ہوجائے گی، سرکاری وسائل کے استعمال کا جواب لیں گے۔

جوابی ردعمل میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ لاہور میں پی ٹی آئی کے غنڈے اسلحہ سمیت گرفتار کیے گئے۔

وزیر داخلہ پنجاب عطا تارڑ نے کہا کہ پنجاب میں کسی کو امن و امان خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

انہوں نے کہا کہ جمشید اقبال چیمہ اور سعید مہیس کی گرفتاری کا حکم دے دیا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے امیدوار رانا احسن شرافت نے پی ٹی آئی پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی شکست دیکھ کر اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے۔

pti

PMLN

Punjab By Elections 2022