Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

لاپتہ افراد کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ کا وزیراعظم کو طلب کرنے کا عندیہ

اگر آئندہ سماعت تک وفاقی حکومت مسنگ پرسنز کو بازیاب کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات نہیں اٹھاتی تو وزیراعظم 9 نومبر کو پیش ہوں، چیف جسٹس اطہر من اللہ
اپ ڈیٹ 04 جولائ 2022 04:42pm
اگر آئندہ سماعت تک حکومت ٹھوس اقدامات نہیں اٹھاتی تو وزیراعظم 9 نومبر کو پیش ہوں۔
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عرب نیوز/ اے ایف پی
اگر آئندہ سماعت تک حکومت ٹھوس اقدامات نہیں اٹھاتی تو وزیراعظم 9 نومبر کو پیش ہوں۔ فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عرب نیوز/ اے ایف پی

اسلام آباد ہائیکورٹ نے لاپتہ افراد کیس میں وزیراعظم شہبازشریف کو طلب کرنے کا عندیہ دے دیا، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ اگر پارلیمنٹ اور حکومت بے بس ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ ریاست کے اندر ریاست ہے، اگر آئندہ سماعت تک وفاقی حکومت مسنگ پرسنز کو بازیاب کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات نہیں اٹھاتی تو وزیراعظم 9 نومبر کو پیش ہوں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے مدثر نارو اور دیگر لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے درخواستوں پرسماعت کی۔

سابق صدرپرویزمشرف کا نام لئے بغیرچیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ چیف ایگزیکٹو نے اپنی کتاب میں لکھاکہ یہ ریاست کی پالیسی تھی اوراس چیف ایگزیکٹو نے 9 سال ملک پر حکومت کی تھی مدثرناروکیس میں ملکی معتبرخفیہ ایجنسی کا کہنا ہے یہ جبری گمشدگی کا کیس ہے لیکن منتخب حکومتیں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کررہیں ، منتخب حکومتوں کا ردعمل جیسا ہونا چاہیئے تھا ویسا نہیں ہے ۔

فرحت اللہ بابر نےعدالت میں ریاستی ایجنسیزجبری گمشدگی میں ملوث ہونے کےثبوت پیش کرنے کا کہا تو جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ تسلیم کررہے ہیں کہ ان ادروں پر سویلین کنٹرول اورنگرانی نہیں ہے، اگروزیراعظم کسی بات سے منع کرے تو وہ اسے ماننے کے پابند ہیں اور اگر کوئی ایسا نہ کرے تو مس کنڈکٹ کی کارروائی ہونی چاہیئے ، اس پرمنتخب حکومت اور پارلیمنٹ نے کیا کیا ہے؟ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی حکومت وقت کی ذمہ داری ہے۔

چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ نے کہاکہ جن اداروں میں جبری لاپتہ کیا گیا ہے اس دور کے چیف ایگّیزیکٹیو کیخلاف کارروائی ہونی چاہیئے۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد کیانی نے بتایا کہ عدالتی احکامات پرعمل درآمد کررہے ہیں جس میں پرویزمشرف سے لے کر پی ٹی آئی حکومت تک کے چیف ایگزیکٹیو صاحبان سے بیان حلفی طلب کیا ہوا ہے۔

فرحت اللہ بابر نے وزیراعظم کوسمن کرنے اور وضاحت دینے کی اسدعا کی جبکہ امنہ مسعود جنجوعہ نے بھی تائید کرتے ہوئے ان کیمرہ سماعت کا مؤقف اپنایا ۔

عدالت نے وزارت داخلہ کے نمائندے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت جبری گمشدگیوں پر عملی اقدامات کرے اور اگر ایسا نہ کیا گیا تو پھر عدالت 9 ستمبر کو وزیراعظم کو بھی طلب کرسکتی ہے۔

Shehbaz Sharif

missing person case

Prime Minister Pakistan

Islamabad High Court

Chief Justice Athar Minallah