میں ملکی اداروں سے لڑنے نہیں نکلا: عمران خان
سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا کہ میں ملک میں انتشار نہیں پھیلانا چاہتا۔
روالپنڈی پریڈ گراؤنڈ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ عوام کا اتنا بڑاسمندر کبھی نہیں دیکھا، خواتین کا دھیان رکھنا آپ کی ذمہ داری ہے، ہمارا فرض ہے کہ ماؤں بہنوں کی عزت کریں۔
عمران خان نے کہا کہ مجھے معلوم تھا کہ لوگوں میں غصہ تھا، میں ملک میں انتشار نہیں پھیلانا چاہتا، بلکہ میں تو ایک ہی بات کہتا ہوں امپورٹڈ حکومت نامنظور۔
ان کا کہنا تھا کہ میر جعفر اور میر صادق نے مل کر سازش کی، اس ملک کے بڑے بڑے ڈاکوؤں کو ہم پر مسلط کیا، میں سب کو پیغام دینا چاہتا تھا کہ قوم کدھر کھڑی ہے، پوری کسی صورت ان ڈاکوؤں کو تسلیم نہیں کرے گی۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں ملکی اداروں سے لڑنے نہیں نکلا، آصف زرداری سن لو، ہمارا جینا مرنا پاکستان میں ہے، عمران خان کا کچھ باہر نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ نوازشریف پھر پاکستان واپس آنے کے لئے این آر او کا انتظار کر رہا ہے، ملک نیچے جاتا ہےتو ان کو کوئی فرق نہیں پڑتا، جب کہ زرداری تو امریکیوں سے کہتا ہے کہ مجھے فوج سے بچا لو۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ اگر 25 تاریخ کو دھرنا دے دیتا تو ملک میں انتشار ہوجاتا، جس سے فائدہ صرف چوروں کو ہونا تھا، یہ اس دن راستے نہ روکتے تو اسی طرح عوام کا سمندر آنا تھا۔
عمران خان نے کہا کہ قوم اداروں کو پیغام دے رہی ہے، ابھی بھی وقت ہے ملک کو ان چوروں سے بچالو تا کہ معاملہ کہیں ہمارے ہاتھ سے نہ نکل جائے، ورنہ تم اسے نہیں روک سکو گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کہاں قائد اعظم محمد علی جناح اور کہاں یہ امریکا کےغلام، یہ لوگ کہتے ہیں امریکا کےبغیر زندہ نہیں رہ سکتے، سب سے بڑا بُت خوف کا بُت ہے، جو لوگوں کو غلام بنا دیتا ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ یہ سب مل کر پاکستانیوں کا خون چوسنے آئے ہیں، اداروں سے سوال ہے کیسے ان ڈاکوؤں کو ہم پرمسلط ہونے دیا، کیا یہ آپ کا پاکستان نہیں ہے جو کرپشن کے خلاف میں ںے اکیلے ٹھیکا لیا ہوا ہے اور کیا آپ کو سمجھ نہیں آرہی کہ ڈاکوؤں کو خزانے پر بٹھائیں تو ملک تباہ ہو جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے نیب ترامیم کو چیلنج کیا ہے، عدلیہ سے کہتا ہوں قانون کی بالادستی کی حفاظت کرنا آپکا کام ہے اور نیوٹرلز سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کہیں ایسا ہوا کہ 16 ارب روپے کی کرپشن والا ایف آئی اے پر بیٹھ جائے۔
Comments are closed on this story.