اب بھی روزانہ لوگوں کو لاپتہ کیا جارہا ہے کوئی پوچھنے والا نہیں: جسٹس اطہر من اللہ
اسلام آباد: صحافی مدثر نارو و دیگر لاپتہ افراد کی عدم بازیابی کیخلاف کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے عدالتی آرڈر پر عمل درآمد سے متعلق عدم اطمینان کا اظہار کر دیا، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اب بھی روزانہ لوگوں کو لاپتہ کیا جارہا ہے کوئی پوچھنے والا نہیں ،کیا یہ اچھا لگے گا کہ عدالت چیف ایگزیکٹو کو سمن کرے؟عدالت کے ساتھ گیم نہ کھیلیں اور نہ ہی کمیٹیوں میں پھنسائیں، لاپتا افرد کی بازیابی کیلئے کوشش نہیں کی جارہی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نےمدثر نارو اور دیگر لاپتہ کی عدم بازیابی کیخلاف درخواستوں پر سماعت کی۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے وفاقی کابینہ کی جانب سے وزراء پر مشتمل کی کمیٹی تشکیل کا بتایا تو چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آرڈر میں لکھا تھا کہ لاپتہ افراد کو بازیاب کر کے پیش کیا جائے،وہ کہاں ہیں؟ عدالت کو کمیٹیوں میں نہ پھنسائیں، یہ بتائیں عملدرآمد کیا ہوا ہے؟ اب بھی روزانہ لوگ اٹھائے جا رہے ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں،وزرائے داخلہ کدھر ہیں؟ کیا یہ عدالت کے حکم پر عملدرآمد ہو رہا ہے؟ کیا اچھا لگے گا کہ عدالت چیف ایگزیکٹو کو سمن کرے؟
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ تمام حکومتیں آئین اور اپنے حلف کی خلاف ورزی کر رہی ہیں، عدالت کے ساتھ گیم نہ کھیلیں، کس چیز کی گھبراہٹ ہے؟ عدالت ان جبری گمشدگیوں کا ذمہ دار کس کو ٹھہرائے؟ یا تو یہ بتا دیں کہ یہاں ریاست کے اندر ریاست ہے،یا تو وزیراعظم کہہ دے کہ وہ بے بس ہیں۔
کمیٹی کا نوٹیفکیشن عدالت کے سامنے پیش کیا گیا تو جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ وفاقی حکومت بادی النظر میں عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ کر کے ناکام رہی، مزید کوئی التوا ءنہیں دیا جائے گا ۔
عدالت نے وزرات داخلہ کو 25 مئی کے عدالتی حکم پر عمل درآمد یقینی بنانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 4 جولائی تک ملتوی کر دی۔
Comments are closed on this story.