تین سال اور چار ماہ سے رلیشن شپ میں تھے، دعا اور ظہیر
کراچی کی شاہ فیصل کالونی سے لاپتہ ہونے والی دعا زہرہ اور ان کے شوہر ظہیر کا پہلا انٹرویو سامنے آگیا ہے جس میں لڑکی نے کہا ہے کہ ان کے والدین شادی سے انکاری تھے جس وجہ سے انہوں نے گھر چھوڑا۔
یوٹیوب پر زنیرا ماہم کو انٹرویو دیتے ہوئے دعا اور ظہیر نے بتایا کہ ان دونوں کی ایک دوسرے سے بات چیت آن لائن گیم پب جی کھیلتے وقت ہوئی تھی اور تین سال، چار ماہ ایک دوسرے سے بات چیت کے بعد ان کی ملاقات ہوئی۔
دعا کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے اپنی والدہ کو ظہیر کے رشتہ بھیجنے کے حوالے سے بتایا تو انہوں نے اسے مارا اور وہ اکثر ان پر ہاتھ اٹھاتی تھیں۔
لڑکی کا کہنا تھا کہ ان کے والدین ان کے شادی زین العابدین سے کروانا چاہتے تھے جوکہ ان کے کزن تھے۔
زین العابدین سے شادی کے فیصلے کی وجہ دعا نے پراپرٹی کا مسئلہ بتایا جو کہ ان کے والد اور تایا کے مابین چل رہا تھا۔
دعا کے مطابق ظہیر سے شادی کی بات پر ان کے والد نے انہیں جان سے مارنے کی دھمکی دی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کی عمر 17 برس ہے لیکن ان کے والدین نے پاسپورٹ اور بے فارم لڑکی عمر غلط لکھوائی ہے تاکہ مستقبل میں شادی و نوکری ڈھونڈنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے۔
انٹرویو کے دوران ظہیر سے ان کی تعلیم اور ذرائعے آمدن کے بارے میں بھی سوال کیا گیا جس پر لڑکے کا کہنا تھا انہوں نے پنجاب کالج سے حال ہی میں ایف ایس سی پری میڈکل مکمل کیا ہے اور وہ موبائل خرید و فروخت کا کام کرتے ہیں جس سے ان کی ماہانہ آمدنی 70 سے 90 ہزار روپے تک بن جاتی ہے۔
Comments are closed on this story.