خیبر پختونخوا حکومت نے 1332 ارب روپے کا بجٹ پیش کر دیا
پشاور: خیبر پختونخوا حکومت نے 1332 ارب روپے کا بجٹ پیش کر دیا، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 16 فیصد اور پنشن میں 15 فیصد اضافہ کیا گیا ہے.
خیبرپختونخوا اسمبلی کا بجٹ اجلاس ڈپٹی اسپیکر محمود جان کی زیر صدارت جاری ہے۔
وزیر خزانہ خیبرپختونخوا تیمور سلیم جھگڑا صوبائی اسمبلی میں مالی سال 2022-23 کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا دہشت گردی کا شکار صوبہ تھا لیکن اب سرمایہ کاری کا مرکز بن چکا ہے، یہ وہ ترقی کا سفر ہے جو خیبرپختونخوا نے پی ٹی آئی حکومت میں کیا ہے۔
تیمور سلیم جھگڑا نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کیلئے صوبے کا بجٹ ایک ہزار 332 ارب روپے رکھا گیا ہے، بندوبستی اضلاع کے اخراجات کا تخمینہ 1109 ارب روپے لگایا ہے جبکہ ضم اضلاع کے اخراجات 223 ارب ہوں گے۔
انہوں نے بتایا کہ وفاق کی ٹیکس محصولات کا تخمینہ 570 ارب 90 کروڑ لگایا گیا ہے جبکہ وفاق سے آئل اور گیس رائلٹی کی مد میں 31 ارب روپے ملیں گے، بجلی کے خالص منافع اور بقایاجات کی مد میں 61 ارب 90 کروڑ ملنے کی توقع ہے جبکہ قبائلی اضلاع کے لیے 208 ارب روپے کی گرانٹس ملنے کی توقع ہے۔
صوبائی وزیر خزانہ نے بتایا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ کی مد میں 68 ارب 60 کروڑ روپے ملیں گے جبکہ صوبائی ٹیکسوں کی مد میں 85 ارب روپے وصول ہوں گے، اس کے علاوہ 93 ارب روپے کی غیر ملکی امداد بھی بجٹ میں شامل ہے، دیگر محاصل کا تخمینہ 212 ارب روپے لگایا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 16 فیصد اور پنشن میں 15 فیصد اضافہ کر رہے ہیں، بجٹ میں تنخواہوں کیلئے 447 ارب 90 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ سرکاری ملازمین کی پنشن کے لیے 107 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
تیمور سلیم جھگڑا نے مزید بتایا کہ سرکاری ملازمین کیلئے 15 فیصد ایڈہاک ریلیف الاؤنس بجٹ میں شامل ہے اور ایڈہاک ریلیف الاونس ڈی آر اے کے علاوہ ہے۔
صوبائی وزیرخارجہ نے بتایا کہ گریڈ 7 سے 16 تک کے پولیس اہلکاروں کے رسک الاؤنس میں ڈی آر اے کے برابر اضافہ کیا گیا ہے جبکہ پولیس شہداء پیکج کو بڑھا دیا گیا ہے۔
Comments are closed on this story.