Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

‘22 کروڑ آبادی کا ترقیاتی بجٹ 700 ارب روپے ہونا، اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر ہے’

احسن اقبال نے کہا ڈیولپمنٹ بجٹ 900 ارب سے 550 ارب کیا گیا، جس کی وجہ سے اپریل تا جون کے ایک کوارٹر کا ہجم صفر روپے کردیا گیا
اپ ڈیٹ 09 جون 2022 06:13pm
اب تجارتی خسارہ 45 ارب ڈالر کا ہے۔ فوٹو — سوشل میڈیا
اب تجارتی خسارہ 45 ارب ڈالر کا ہے۔ فوٹو — سوشل میڈیا

اسلام آباد: وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ کرنٹ آکاؤنٹ خسارہ آپے سے باہر ہوگیا ہے، جبکہ پاکستان کی برآمدات میں 28 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

وفاقی دارالحکومت میں اقتصادی جائزہ رپورٹ کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پہلے برآمدات اور درآمدات تقریباً برابر ہوتی تھیں، اب تجارتی خسارہ 45 ارب ڈالر کا ہے۔

انہوں نے کہا کہ “عمران خان نے جانے سے قبل پٹرول سستا کردیا تھا، ہمیں مجبوری میں پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کرنا پڑا۔”

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ملکی معیشت کی بہتری کیلئے مشکل فیصلے لینا پڑے، ملکی معیشت کو درست کرنےکی ضرورت ہے۔

ان کا ماننا ہے کہ موجودہ حکومت نے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچالیا ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ “ہمیں برآمدات پر مزید توجہ دینا ہوگی، توانائی بحران کی وجہ سے صنعتیں متاثر ہو رہی ہیں، ہم ہر صنعت کو گیس کی فراہمی یقینی بنارہے ہیں۔”

ان کا کہنا ہے کہ چین سے 2.4 ارب ڈالرکچھ دنوں میں مل جائیں گے، ماضی کی حکومت طویل المدتی معاہدے کرکے نہیں گئی، اور سی پیک کیساتھ سوتیلے پن والا سلوک کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ گندم بھی آج درآمد کرنا پڑ رہی ہے۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ درآمدات میں اس سال 50 فیصد اضافہ ہوا ہے، حکومت کی جب اس سال ذمہ داری ملی تو وفاق کا خسارہ پانچ ہزار 600 ارب روپے تھا، جس سال ہم چھوڑ کر گئے 15 سو ارب قرضہ واپس کیا۔

انہوں نے کہا کہ اس سال تین ہزار 900 ارب روپے قرضہ واپس کریں گے، پی ٹی آئی کے دوسرے سال منفی گروتھ ہوئی۔

ملک میں سرمایہ کاری کےفروغ کیلئےاقدامات کررہے ہیں: احسن اقبال

وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ گزشتہ حکومت میں سب سے زیادہ متاثرمنصوبہ بندی کا شعبہ ہوا۔

ان کا مزہد کہنا ہے کہ ملک کی بڑی آبادی نوجوانوں پرمشتمل ہے۔

“ہمیں نوجوانوں کی تعلیم اورتربیت کے وسائل پرخرچ کرنا ہے۔”

احسن اقبال کا کہنا ہے کہ نجی شعبے کا دارومدار سرمایہ کاری پر ہے۔

بجٹ میں پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے لیے 900 ارب روپے مختص کیے گئے تھے لیکن اسے 700 ارب روپے کردیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ “جب ہمیں حکومت ملی تو پی ایس ڈی پی کا بجٹ 550 ارب روپے رہ گیا تھا، ہم نے معیشت میں وسائل بڑھائے، ہم نے دفاع اور ڈیولپمنٹ کی ضروریات کو پورا کیا۔”

وفاقی وزیر کا مزید کہنا ہے کہ ڈیولپمنٹ بجٹ 900 ارب سے 550 ارب کیا گیا، جس کی وجہ سے اپریل تا جون کے ایک کوارٹر کا ہجم صفر روپے کردیا گیا اور اس بنا پر وزارت خزانہ نے ہاتھ کھڑے کر لئے کہ ہمارے پاس آپ کو دینے کیلئے ایک روپیہ نہیں ہے۔

“22 کروڑ آبادی کا ڈیولپمنٹ بجٹ 700 ارب ہونا اونٹ کے منہ میں زیرہ ہونے کے مترادف ہے، رواں سال کافی ہے، ہم معاشی بحران کا سامنا کر رہے ہیں، ڈیولپمنٹ کا بجٹ تقریباً دو ہزار ارب روپے ہوبنا چاہیے۔”

پیٹرول کی قیمت میں اضافے کے حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ کوئی حکومت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں فی لیٹر اضافہ کرکے عوام کے اوپر بوجھ ڈالنا نہیں چاہتی، ملک کی بہترئی کیلئے سخت فیصلے کرنے پڑے۔

معیشت کی زبوں حالی کی ذمہ دار پی ٹی آئی حکومت ہے: خرم دستگیر

وزیر توانائی خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے اقتصادی سروے کی 80 فیصد ذمہ داری عمران خان کی ہے، اس کھنڈر میں کئی کمرے ہیں جن میں سب سے تباہ کُن کمرہ پاور ڈویژن کا ہے۔

“پاور ڈویژن کو تین چیلنجز کا سامنا ہے۔”

انہوں نے کہا گزشتہ دسمبر سے عمران خان نے ایندھن کی خریداری بند کردی تھی جس کی وجہ سےاپریل تک چھ ہزار 500 میگا واٹ کے منصوبے ایندھن کی عدم موجودگی کے باعث بند ہوگئے تھے۔

“پاور ڈویژن میں گردشی قرضہ ایک ہزار 100 ارب کا چھوڑ کر گئے تھے جو اب دو ہزار 467 ارب روپے ہوچکا ہے۔”

وزیر توانائی کے مطابق چال سالوں میں گردشی قرضے میں تقریباً 250 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

خرم دستگیر نے کہا کہ 31 مئی 2018 تک ملک میں بجلی کی پیداوار طلب سے زیادہ تھی، اگر سارے پلانٹس چل جائیں تو لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہوجائے۔

ان کا کہنا ہے کہ نئے پاورپلانٹس ملکی وسائل سے چلائے جائیں گے۔

اسلام آباد

press conference

Miftah Ismail