Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

سندھ ہائیکورٹ نے دعا زہرا کو اپنی مرضی سے فیصلہ کرنے کی اجازت دے دی

ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ رپورٹ کے مطابق دعا کی تقریبا 17 سال ہے، جس پر جسٹس جنید غفار نے کہا کہ آپ نے لوگوں نے جو بھی پیش کرنا ہے، ٹرائل کورٹ میں پیش کریں، ہمارے پاس صرف بازیابی کا کیس تھا اب بچی بازیاب ہوگئی ہے۔
اپ ڈیٹ 08 جون 2022 04:09pm

کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے3 صفحات پرمشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے، عدالت نے دعا زہرہ کو اپنی مرضی سے فیصلہ کرنے کی اجازت دیدی۔

عدالت کی جانب سے تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ دعا زہرا جس کے ساتھ جانا چاہے جاسکتی ہے، تمام شواہد کی روشنی میں اغوا کا مقدمہ نہیں بنتا ہے۔

عدالت نے تفتیشی افسرکو کیس کا ضمنی چالان جمع کرانے کا حکم دیا،عمر کے تعین سےمتعلق میڈیکل سرٹیفکیٹ پیش کرنے کاحکم بھی دیا۔

عدالت نے کہا کہ دعا زہرا کولاہورہائیکورٹ میں پیش کرنا سندھ حکومت کی صوابدید ہے، ٹرائل کورٹ قانون کے مطابق کارروائی جاری رکھے۔

عدالت نے دعازہرہ کی بازیابی سے متعلق درخواست نمٹادی۔

اس سے قبل سندھ ہائیکورٹ میں دعا زہرہ کیس کی سماعت میں ہوئی، جہاں دعا زہرہ کی میڈیکل رپورٹ پیش کی گئی۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ عدالت نے گزشتہ سماعت پر میڈیکل کرانے کا حکم دیا تھا، ہم نے کچھ دستاویزات پیش کرنی ہیں، تمام دستاویزات کے مطابق لڑکی کی عمر 14 سال ہے ۔

ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ رپورٹ کے مطابق دعا کی تقریبا 17 سال ہے، جس پر جسٹس جنید غفار نے کہا کہ آپ نے لوگوں نے جو بھی پیش کرنا ہے، ٹرائل کورٹ میں پیش کریں، ہمارے پاس صرف بازیابی کا کیس تھا اب بچی بازیاب ہوگئی ہے۔

پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے کہا کہ بازیابی کی درخواست نمٹا دی جائے، باقی معاملات کیلئے کیس ٹرائل کورٹ بھیج دیں، ٹرائل کورٹ میں چالان بھی جمع کرایا جاچکا ہے، 10 جون کو دعا زہرہ کو لاہور ہائیکورٹ میں بھی پیش کرنا ہے، کسٹڈی پنجاب پولیس کے حوالے کی جائے تاکہ لاہور ہائیکورٹ میں پیش کیا جاسکے۔

جسٹس جنید غفار نے کہا کہ لڑکی کو دوبارہ لاہور کی عدالت میں پیش کیا جائے گا، ہمارے پاس جو درخواست تھی اس کے مقاصد حاصل ہوچکے ہیں ۔

دعا زہرہ کے والد نے کہا کہ کیس یہاں چل رہا ہے، جس پرعدالت نے کہا کہ بچی کا بیان ہوچکا ،آپ جذباتی کیوں ہورہے ہیں؟۔

عدالت نے دعا کے والد سے استفسار کیا کہ آپ کچھ کہنا چاہتے ہیں؟ جس پر انہوں نے کہا کہ میری شادی کو 17 سال ہوئے ہیں،دعا کی عمر 17 سال کیسے ہوسکتی ہے؟۔

جسٹس جنید غفار نے کہا کہ ہمارے پاس دعا زہرہ کا بیان ہے، ہم نے سپریم کورٹ اور وفاقی شرعی عدالت کے فیصلوں کو دیکھنا ہے۔

عدالت نے کہا کہ دعا آپ کی والدین سے ملاقات کرائیں ؟ جس پر دعازہرہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی اور کہا کہ میں نہیں ملنا چاہتی۔

سندھ ہائیکورٹ نے چیمبرمیں ملاقات کی ہدایت کردی اورکہا کہ ہم چیمبر میں ملاقات کراتے ہیں آپ تسلی سے مل لیں۔

بعدازاں سندھ ہائیکورٹ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا اور کہ کہا کہ درخواست پر آج ہی حکمنامہ جاری کریں گے۔

گزشتہ روز کراچی پولیس کو دعا زہرہ کی میڈیکل رپورٹ موصول ہوئی تھی ،میڈیکل رپورٹ کے مطابق دعا زہرہ کی عمر 16سے 17سال کے درمیان ہے، قد 5فٹ ایک انچ اور وزن 35کلو ہے۔

دعا زہرہ کا دعویٰ ہے کہ اس کی عمر 18سال ہے جبکہ والدین کے مطابق لڑکی کی عمر 14سال ہے،میڈیکل رپورٹ نے دونوں کے مؤقف کی تردید کردی۔

یاد رہے 2 روز قبل پولیس حکام نے دعازہرہ اور اس کے شوہر ظہیر کو سندھ ہائیکورٹ میں پیش کیا گیا، جہاں دعا زہرا نے والدین سے ملنے سے انکار کردیا تھا۔ جس کے بعد عدالت نے دعا زہرہ کی عمر کے تعین کیلئے میڈیکل ٹیسٹ کرانے کا حکم دیتے ہوئے شیلٹر ہوم بھیجنے کا حکم دیا تھا۔

بعد ازاں دعا زہرہ کے والد کے وکیل نے کہا تھا کہ دعا زہرہ ابھی کم عمر اور نابالغ ہے ، ہم نمرہ کاظمی جیسی رپورٹ تسلیم نہیں کریں گے۔

واضح رہے پسند کی شادی کرنے والی کراچی کی دعا زہرہ کو بہاولنگرکی تحصیل چشتیاں سے بازیاب کروایا گیا تھا جبکہ پولیس نے شوہراور پناہ دینے والے کو گرفتار کرلیا تھا۔

پولیس کے مطابق زیرحراست چشتیاں کے رہائشی محمدرفیع پر دعازہرہ اور اس کے شوہر ظہیرکوپناہ دینے کا الزام ہے۔

karachi

Sindh High Court

dua zehra

medical report

zaheer