دعا زہرہ سندھ ہائیکورٹ میں پیش، والدین سے ملاقات اور ساتھ جانے سے انکار
کراچی سے لاپتہ ہونے والی دعا زہرہ کو سندھ ہائیکورٹ میں پیش کردیا گیا،دعازہرہ نے والدین سے ملاقات کرنے اور ساتھ جانے سے انکار کردیا جبکہ عدالت نے لڑکی کی عمر کے تعین کیلئے میڈیکل کراکر رپورٹ 2 روز میں پیش کرنے کا حکم دے دیا اور دعا زہرہ کو شیلٹر ہوم بھیجنے کی بھی ہدایت کردی۔
کراچی کی دعا زہرہ اور اس کے شوہر ظہیر کو سخت سیکیورٹی میں سندھ ہائیکورٹ میں پیش کیا گیا، دعا زہرہ نے عدالت میں والدین سے ملنے سے انکار کردیا۔
سندھ ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی جبکہ دعا زہرہ نے حلفیہ بیان ریکارڈ کرایا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ مہدی کاظمی آپ کے کون ہیں؟ جس پر دعا زہرہ نے بتایا کہ وہ اس کے بابا ہیں۔
عدالت نے کہا کہ والد کا کہنا ہے کہ اسے ظہیر نے اغوا ءکیاجس پر دعا نے عدالت کو بتایا کہ اس کی عمر 18 برس ہے، اسے کسی نے اغواءنہیں کیا،وہ اپنی مرضی سے گئی اور اپنی مرضی سے ہی شادی کی۔
عدالت نے دریافت کیا کہ اب آپ کس کے ساتھ جانا چاہتی ہیں؟جس پر دعا کا کہنا تھا کہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ جانا چاہتی ہے۔
جسٹس امجد کے استفسار پر مہدی کاظمی نےکہاکہ بچی کوجب اغواء کیاگیا،تب اس کی عمر 14سال تھی۔
عدالت نے کہا کہ آپ اغواء کی شق پڑھیں،ایڈوکیٹ جنرل صاحب،بتائیں کیا اغواءکامقدمہ بنتاہے؟۔
ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ شادی پنجاب میں ہوئی، یہاں چائلڈ میرج ایکٹ کا اطلاق بھی نہیں ہوتا۔
عدالت نے دعا کے والد سے کہا کہ آپ کا گمشدگی کا کیس تو ویسے ہی غیرمؤثر ہوگیا، اغواء کا تو کیس ہی نہیں ہے، بچی خود کہہ رہی ہے۔
عدالت نے دعا زہرا کو شیلٹر ہوم بھیجنے کا حکم دیا اورکہا کہ میڈیکل ٹیسٹ کرا کر عمر کا تعین اور 2روز میں رپورٹ پیش کی جائے۔
Comments are closed on this story.