عدالت نے نمرہ کاظمی کو بالغ قرار دے دیا
کراچی: پسند کی شادی کرنے والی نمرہ کاظمی کی بازیابی سے متعلق درخواست، عدالت نے نمرہ کو شوہر سے ملنے کی اجازت دے دی۔
سندھ ہائیکورت میں نمرہ کاظمی بازیابی کیس کی سماعت ہوئی، جہاں پولیس نے شیلٹر ہوم سے نمرہ کاظمی کو عدالت پہنچایا۔
عدالت نے عمر کے تعین کے لیے نمرہ کاظمی کے میڈیکل کرانے کا حکم دیا تھا، عدالت نے تفتیشی افسر سے نمرہ کاظمی کی عمر کے تعین کے لیے میڈیکل رپورٹ بھی طلب کی تھی۔
پولیس کی جانب سےبتایا گیا کہ پولیس نے نمرہ کاظمی کا میڈیکل ٹیسٹ کرالیا ہے۔
عدالت میں نمرہ کے والد کا کہنا تھا کہ میڈیکل ٹیسٹ میں نمرہ کاظمی کی عمر 17سے 18 سال کے درمیان بتائی گئی ہے، میری بیٹی پر دباؤ ڈالا جارہا ہے،میری بیٹی چھوٹی ہے،نادرا والے بھی کم عمر بتا رہے ہیں۔
عدالت کا کہنا تھا کہ نادرا والے جھوٹ بول رہے ہیں، نمرہ کاظمی کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی میڈیکل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نمرہ کی عمر سترہ سے اٹھارہ ہے۔
عدالت نے نمرہ کاظمی کی والدہ کو روسٹرم پر بلا لیا، عدالت نے نمرہ کو بالغ قرار دے دیا، لیکن عدالت کا کہنا تھا کہ مگر حتمی فیصلہ ٹرائل کورے کرے گی۔
نمرہ کی والدہ کا کہنا تھا کہ میرا بیٹا اس سے تین سال چھوٹا ہے، عدالت نے کہا کہ ہم نے میڈیکل رپورٹ دیکھنی ہے، نمرہ کم عمر نہیں ہے۔
نمرہ کے شوہر کے وکیل کا کہنا تھا کہ اغوا کی ایف آئی آر تو ویسے ہی ختم ہوگئی۔
عدالت کا کہنا تھا کہ ہم نمرہ کاظمی کا بیان لے لیتے ہیں۔
سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ نمرہ کو شیلٹر مین نہیں رکھا جا سکتا۔
نمرہ کاعدالت میں کہنا تھا کہ میں چاہتی ہوں میرا کیس آج ہی حل کیا جائے، عدالت نے استفسار کیاکہ کیا آپ کو اغوا کیا گیا؟ نمرہ کاظمی نےبتایا کہ مجھے شہلا رضا ملنے آئی تھیں۔
وکیل کاکہناتھا کہ سیاست دان اس کیس میں شامل ہو رہے ہیں، شہلا رضا کیس کو خراب کر رہی ہیں۔
نمرہ کا کہنا تھا کہ میں اپنی مرضی سے گئی تھی،میں اکیلے ہی پنجاب گئی۔
عدالت کا کہنا تھا کہ بچے سب کو پیارے ہوتے ہیں مگر بچے بڑے ہو جائیں تو ان کے حقوق ہوتے ہیں، عدالت نے نمرہ کو شوہر سے ملنے کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ نمرہ کاظمی اپنے والدین سے بھی ملاقات کرسکتی ہے، نمرہ کو اغوا نہیں کیا گیا،بچی کی عمر سے متعلق فیصلہ ٹرائل کورٹ کرے۔
عدالت نے ٹرائل کورٹ فیصلے تک نمرہ کو پناہ شیلٹر ہوم بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے کہاکہ نمرہ کس کے ساتھ جانا چاہتی ہے ٹرائل کورٹ فیصلہ کرے۔
Comments are closed on this story.