Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
20 Jumada Al-Awwal 1446  

خطرناک بیماری “مونکی پاکس” کے متعلق حیرت انگیز حقائق

یہ وائرس جنگلی جانوروں جیسے چوہوں میں پیدا ہوتا ہے جبکہ زیادہ تر کیسز وسطی اور مغربی افریقا میں سامنے آئے ہیں
شائع 26 مئ 2022 11:24am
فوٹو ــــ فائل
فوٹو ــــ فائل

کراچی: براعظم افریقا سے جنم لے کر بیشتر ممالک میں پھیلینے والی مہلک بیماری “مونکی پاکس وائرس” کے متعلق کچھ حقائق ہیں، جو شاید آپ نہ جانتے ہوں۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق مانکی پاکس وائرس “پاکس ویریڈے” گروپ میں سے آرتھوپاکس وائرس جینس کا ایک رکن ہے۔

اس بیماری کی شناخت سب سے پہلے سائنسدانوں نے سنہ 1958 میں کی تھی، جب بندروں میں “پاکس جیسی” بیماری پائی گئی، اس طرح اسے مونکی پوکس کا نام دیا گیا۔

مونکی پوکس عام طور پر ایک خود ساختہ بیماری ہے، جس کی علامات 2 سے 4 ہفتوں تک رہتی ہیں جبکہ حالیہ دنوں میں اموات کا تناسب تقریباً 3-6 فیصد رہا ہے۔

مونکی پاکس کسی متاثرہ شخص یا جانور کے قریبی ہونے یا پھر وائرس سے آلودہ شے سے منتقل ہوتا ہے۔

مونکی پاکس وائرس زخموں، جسمانی رطوبتوں، سانس اور آلودہ شے جیسا کہ بستر پر قریبی فرد کے ساتھ رہنے سے ایک شخص سے دوسرے میں منتقل ہوتا ہے۔

خیال رہے کہ مونکی پاکس ایک وائرل زونوٹک بیماری ہے، جو بنیادی طور پر وسطی اور مغربی افریقا کے جنگلات میں ہوتی ہے، جہاں بارشیں ہوتی ہیں، کبھی کبھار دوسرے خطوں میں پھیل جاتی ہیں۔

علاوہ ازیں یہ مہلک بیماری چیچک سے ملتی جلتی ہے، ایک متعلقہ آرتھوپوکس وائرس انفیکشن جسے 1980 میں دنیا بھر میں ختم کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

تاہم پاکستان میں مونکی پاکس کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا ہے۔

Monkeypox