عمران خان نے حکومت کو انتخابات کے اعلان کے لیے چھ دن کا وقت دے دیا
میں اس امپورٹڈ حکومت کو پیغام دینا چاہتا ہوں، اس نے اپنے کنٹینر کے اوپر سے کہا۔ میں آپ کو انتخابات کا اعلان کرنے کے لیے چھ دن کا وقت دیتا ہوں۔ جون کے مہینے میں آپ کو انتخابات کا اعلان کرنا چاہیے۔ وہ اسمبلیاں تحلیل کرنا چاہتا ہے۔ اگر آپ نے چھ دن کے بعد ایسا نہ کیا تو میں اپنی پوری قوم کو واپس اسلام آباد لاؤں گا۔
بدھ کی رات چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور صابق وزیراعظم عمران خان کی زیرِ قیادت آزادی مارچ کے لئے صوابی سے دارالحکومت اسلام آباد میں داخل ہوگیا ہے۔
اس متعلق چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا ایک بیان میں کہنا ہے کہ ہم پنجاب میں داخل ہوچکے، عوام کا سمندر ڈی چوک لے کر جا رہا ہوں، اس امپورٹڈ سرکار کی جانب سے جبر و فسطائیت کا کوئی بھی حربہ ہمیں ڈرا سکتا ہے نہ ہی ہمارے مارچ کا رستہ روک سکتا ہے۔
اس سے قبل سابق وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ سمجھوتےسے متعلق جان بوجھ کر افواہیں اور غلط معلومات تراشی جارہی ہیں، کسی سمجھوتےکا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اسمبلیوں کی تحلیل اورانتخابات کی تاریخ کےاعلان تک ہم وہی رہیں گے۔
ایک ٹوئٹ میں سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کارکنان کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ مقابلہ ابھی شروع ہوا ہے، تمام کارکنان جلد ڈی چوک پہنچیں اور وہاں عمران خان بھی آرہے ہیں۔
اسلام آباد میں ڈی چوک پر پی ٹی آئی کارکنان کی بڑی تعداد موجود ہے، جنہوں نے جناح ایونیو کے اطراف میں جگہ جگہ آگ لگا دی تھی تاہم کارکنان شیلنگ سے بچاؤ کے لئے پانی کا انتظام جب کہ اس سے متاثر ہونے پر ڈاکٹرز سے طبی امداد بھی حاصل کر رہے ہیں اور تحریک انصاف کارکنان ریلی کی صورت میں ڈی چوک پہنچ رہے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق حماد اظہر سمیت قافلے میں موجود 50 افراد کو پولیس نے وزیر آباد بائی پاس سے حراست میں لے لیا جنہیں تھانہ صدر وزیر آباد منتقل کرکے تھانے کا مرکزی دروازہ بند کردیا گیا ہے۔
کراچی میں نمائش چورنگی پر نکلنے والے پی ٹی آئی کارکنان پر پولیس کی جانب سے شیلنگ اور لاٹھی چارج کی گئی ہے جس کے نتیجے میں تحریک انصاف کی رکن صوبائی اسمبلی دُعا بھٹو بھی زخمی ہوگئی۔
نمائش چورنگی پرسابق وفاقی وزیر و رہنما تحریک انصاف علی زیدی کے پہنچتے ہی پولیس کی جانب سے مظاہرین پر فائرنگ و شیلنگ کی گئی جب کہ کارکنان نے پولیس کی گاڑی کو آتشزدگی کا نشانہ بنادیا۔
پولیس نے احتجاجی مظاہرے میں شریک پی ٹی آئی کارکنان پر فائرنگ بھی کی ہے جب کہ متعدد افراد کو بد مزدگی پھیلانے کے تحت حراست میں لے لیا گیا۔
اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کو ڈی چوک کے بجائے دارالحکومت میں ایچ نائن اور جی نائن کے درمیان گراؤنڈ میں جلسہ کرنے کا حکم دیا ہے جب کہ عدالت نے اس حوالے سے اسلام آباد چیف کمنشر کو پی ٹی آئی کے بغیر ایف آئی آر کے گرفتار کارکنان کو فوری رہا کرنے بھی حکم دیا ہے۔
واضح رہے کہ انتظامیہ نے ریڈ زون کی سکیورٹی رینجرز کے حوالے کر رکھی ہے جب کہ ذرائع کا بتانا ہے کہ ڈی چوک اور اس کے اطراف کی سڑکیں سیل کردی گئی ہیں۔
Comments are closed on this story.