Aaj News

اتوار, نومبر 24, 2024  
21 Jumada Al-Awwal 1446  

ملک دیوالیہ ہونے کے قریب ہے، کیا ہر احتجاج پر پورا ملک بند کر دیا جائے گا؟ سپریم کورٹ

عدالت عظمیٰ نے اٹارنی جنرل کوحکومت سے ہدایت لینے کی مہلت دے دی اور سیکرٹری داخلہ، چیف کمشنر، کمشنر، آئی جی اسلام آباد، وفاقی اور صوبائی ایڈوکیٹ جنرلز کوطلب کرلیا۔
شائع 25 مئ 2022 12:17pm

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے لانگ مارچ کے باعث راستوں کی بندش اور چھاپوں کیخلاف درخواست پر سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ ملک دیوالیہ ہونے کے قریب ہے،کیا ہر احتجاج پر پورا ملک بند کر دیا جائے گا؟،بنیادی طور پر حکومت کاروبار زندگی ہی بند کرنا چاہ رہی ہے۔

جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے لانگ مارچ کے باعث راستوں کی بندش اورچھاپوں کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ بار کی درخواست پرسماعت کی، اس سلسلے میں اٹارنی جنرل اور صدراسلام آباد ہائیکورٹ بار عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت عظمیٰ نے اٹارنی جنرل کو حکومت سے ہدایت لینے کی مہلت دے دی اور سیکرٹری داخلہ، چیف کمشنر، کمشنر اور آئی جی اسلام آباد کو طلب کرلیا۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے وفاقی اور صوبائی ایڈوکیٹ جنرلز کو بھی طلب کرلیا۔

دوران سماعت جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ، اسکولز اور ٹرانسپورٹ بند ہے، تمام امتحانات ملتوی، سڑکیں اور کاروبار بند کردیئے گئے ہیں، معاشی لحاظ سے ملک نازک دوراہے اور دیوالیہ ہونے کے درپرہے، کیا ہراحتجاج پرپورا ملک بند کردیا جائے گا؟ ۔

اٹارنی جنرل نے معززجج کو معیشت سے متعلق ریمارکس سے گریزکرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہاکہ جو ریمارکس آپ یہاں دیتے ہیں وہ اہم مالیاتی اداروں تک بھی پہنچتے ہیں تاہم ملکی صورتحال کی معلومات لینے کا وقت دیا جائے، معیشت کے حوالے ریمارکس میڈیا کو چلانے سے روکا جائے جبکہ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ملک کی معاشی صورتحال تو ہر انسان کو معلوم ہے۔

اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ مجھے تفصیلات کا علم نہیں، معلومات لینے کا وقت دیں، جس پر جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب کیا آپ کو ملکی حالات کا علم نہیں؟ سپریم کورٹ کا آدھا عملہ راستے بند ہونے کی وجہ سے پہنچ نہیں سکا۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ اسکولزکی بندش کےحوالے سے شاید آپ میڈیا رپورٹس کا حوالہ دے رہے ہیں، میڈیا کی ہر رپورٹ درست نہیں ہوتی۔

جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ اسکولزکی بندش اورامتحانات ملتوی ہونے کے سرکاری نوٹیفکیشن جاری ہوئے ہیں۔

جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ بنیادی طورپرحکومت کاروبارزندگی ہی بند کرنا چاہ رہی ہے۔

اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ خونی مارچ کی دھمکی دی گئی ہے، بنیادی طور پر راستوں کی بندش کیخلاف ہوں لیکن عوام کی جان ومال کے تحفظ کیلئے اقدامات ناگزیر ہوتے ہیں، راستوں کی بندش کوسیاق وسباق کے مطابق دیکھا جائے۔

جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ ماضی میں بھی احتجاج کیلئے جگہ مختص کی گئی تھی، میڈیا کے مطابق تحریک انصاف نے اجازت کیلئےدرخواست دی تھی، جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ انتظامیہ سے معلوم کرتا ہوں کہ درخواست پرکیا فیصلہ ہوا۔

صدراسلام آباد ہائیکورٹ بارشعیب شاہین نے کہا کہ پولیس وکلاء کوبھی گھروں میں گھس کر گرفتار کررہی ہے، سابق جج ناصرہ جاوید کے گھر بھی رات گئے چھاپہ مارا گیا، جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ قانون ہاتھ میں لینے کا اختیار کسی کو نہیں۔

اٹارنی جنرل آف پاکستان اشتراوصاف نے کہا کہ مسلح افراد کواحتجاج کی اجازت کیسے دی جا سکتی؟۔

شعیب شاہین نے کہا کہ ابھی تو احتجاج شروع ہی نہیں ہوا تومسلح افراد کہاں سے آگئے؟ مولانا فضل الرحمان 2 مرتبہ سرینگر ہائی وے پردھرنا دے چکے ہیں، بلاول بھٹو بھی اسلام آباد میں لانگ مارچ کر چکے ہیں، اب بھی مظاہرین کیلئے جگہ مختص کی جاسکتی ہے۔

Supreme Court

اسلام آباد

Justice Ijaz ul Ahsan

pti long march