وزارت عظمی کو جوتے کی نوک پر رکھتا ہوں: عمران خان
گوجرانوالہ: سابق وزیراعظم اورا چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا کہ وزارت عظمی کو میں جوتے کی نوک پر رکھتا ہوں۔
گوجرانوالہ میں جلسہ گاہ سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ یہ سیاست نہیں ہورہی بلکہ انقلاب آرہا ہے، بڑے بڑے ڈاکو ایک طرف اور قوم دوسری طرف کھڑی ہوگئی ہے، ہم انہیں بری طرح شکست دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں پاکستان کی حقیقی آزادی کی جنگ لڑنے کے لئے بلا رہا ہوں، ڈاکوؤں کو اکھٹا کر کے منتخب حکومت گرائی گئی، منشیات فروشوں کو ہم پر مسلط کیا گیا، وزیراعظم کو نکالنے پر مٹھائیاں بانٹنے کے بجائے قوم سڑکوں پر نکل آئی ہے، اب ہم سازش کرنے والوں کو بتائیں گے کہ ہم ایک آزاد قوم ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے بڑے بڑے جوتے پالش کیے، امریکی امبیسی سے کوئی آتا تھا اس کے جوتے پالش کیے گئے، امریکی امبیسی سے خاتون آئی تو مریم نے اسے گھر بلایا، ایک ہی کسر رہ گئی تھی کہ امریکی خاتون کے سامنے لیٹ کر کہتی کہ میرے اوپر سے چل کر جاؤ تاکہ جوتے خراب نہ ہوں۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف فوجی بوٹ دیکھتا ہےتو ایسی پالش کرتا ہے کہ اپنی شکل نظر آنے لگتی ہے، شہبازشریف تمہیں اچکن بنانے کا بڑا شوق تھا، اب عوام کو جواب دو، ادھر بھگوڑا، سزا یافتہ، جھوٹا اور بزدل لندن میں بیٹھا ہے، دونوں بھائی کان کھول کر سن لو، تمہارا وقت آگیا ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ شہبازشریف کو اچکن پہننے کی اسلئے جلدی تھی کہ 24 ارب کی چوری پر سزا ہونے والی تھی، شہباز نے کہا کہ بیرونی سازش اور اندرونی لوگوں کو ساتھ ملا کر وزیراعظم بن گیا تو کیسز نہیں ہوں گے، شہباز شریف غلط فہمی میں نہ رہنا، ہم نے تمہیں نہیں چھوڑنا جب کہ ہم تم سے پیسے بھی نکالیں گے اور تمہیں جیل میں بھی ڈالیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اللہ نے میری قوم کو جگا دیا ہے، وزارت عظمیٰ اس کے سامنے کچھ بھی نہیں کیونکہ وزارت عظمی کو میں جوتے کی نوک پر رکھتا ہوں، قوم سے وعدہ کیا تھا کسی کے سامنے نہیں جھکنے دوں گا، اسلام آباد میں آزادی کی جنگ جیت کر نیا پاکستان بنائیں گے جب کہ سرکاری نوکر اور فوج کی فیملی بھی اسلام آباد آئے گی۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ملتان اور جنوبی پنجاب سے بڑے لوگ لوٹے ہوئے لیکن سپریم کورٹ نے ان ضمیر فروشوں کو فارغ کرکے ذلیل کیا جس پر عدلیہ کا شکر گزار ہوں اور اب میں ان لوٹوں کا بندوبست کرنے بھی جارہا ہوں۔
Comments are closed on this story.