Aaj News

جمعرات, نومبر 21, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

موٹرسائیکل کے حادثات کراچی کے نوجوانوں کے لئے بنے جان لیوا

87 فیصد سے زیادہ روڈ ٹریفک حادثوں کی وجہ موٹرسائیکلیں تھیں۔ دوسری جانب زخمی ہونے والوں میں 43 فیصد افراد نوجوان تھے۔
شائع 13 مئ 2022 07:32pm
کراچی کے ایک روڈ کے ٹریفک کے مناظر۔  تصویر: حارث خان
کراچی کے ایک روڈ کے ٹریفک کے مناظر۔ تصویر: حارث خان

کراچی کی ہر سڑک اکثر موٹرسائیکلوں سے بھری نظر آتی ہے کیونکہ یہ سواری شہرمیں سفر کے لیے باقیوں کے مقابلے میں سستی ہے۔

ایک جانب موٹرسائیکلیں نقل و حمل کا آسان ذریعہ ہیں۔ دوسری جانب ایک تحقیق کےمطابق یہ لوگوں کی زندگیوں کے لئےجان لیوہ بھی بن چکا ہے۔

ایک تحقیق کے مطابق جناح ہسپتال میں 87 فیصد سے زیادہ روڈ حادثوں کی وجہ موٹرسائیکل پائی گئی۔ اس کے علاوہ زخمی ہونےوالوں میں 43 فیصد افراد نوجوان تھے۔

یہ تحقیق کراچی کے جناح پوسٹ گریجوئیٹ میڈیکل سینٹر کے ایمرجنسی روم میں سے لی گئی ہے، جو شہر کے مصروف ترین ایمرجنسی رومزمیں سے ایک ہے۔

ڈاکٹر شیراز شیخ اور ان کی ٹیم نے اس بات کا مطالعہ کرنے کا فیصلہ کیا کہ ٹریفک کے بڑھتے ہوئے حادثات کیوں اورکیسےہورہے ہیں؟

ڈاکٹر شیراز شیخ نے آج نیوز ڈیجیٹل سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ “جناح ہسپتال میرے قریب تھا اس لیے میں نےاس کے ایی آر (ایمرجنسی) ڈیپارٹمنٹ سے اپنی تحقیق شروع کی۔”

وہ جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کراچی کےانسٹیٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ میں ایک ایسوسی ایٹ پروفیسرہیں۔

انہوں نے بتایا کہ “روڈ ٹریفک انسیڈنٹز(آر ٹی آئیز) طب میں ایک نظرانداز کیا جانے والا شعبہ ہے اور ہمارے یہاں کم ازکم 10 فیصد اموات آرٹی آئیز کی وجہ سے ہورہی ہیں۔”

ان کا ماننا ہے کہ اس شعبہ میں مزید کام کرنے کی گنجائش ہے۔

میں تقریباً ہر صبح کام پر جاتے ہوئے موٹرسائیکل کے حادثات دیکھتا ہوں۔“

ان کا مزید کہنا تھا “اُن میں سے زیادہ تر سوار سگنل پر نہیں رکتے، کئی ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہیں اور بہت سے تیزرفتاری اختیار کرتے ہیں۔”

یہ مطالعہ صرف ایک ہسپتال اور 425 زخمیوں کے گروہ تک محدود تھا لیکن اس سے شہر کی صورتحال کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے۔

یہ تحقیق 25 مئی سے 28 جون 2019 کے درمیان کی گئی تھی اور اس سال پاکستان جرنل آف میڈیکل سائنسزمیں شائع ہوئی ہے۔

ڈاکٹر شیخ کا کہنا تھا کہ کم ازکم 43 فیصد، یا تقریباً نصف متاثرین کی عمریں 18 سے 29 سال کے درمیان تھیں۔ ان میں سے زیادہ تر، یعنی 86 فیصد، مرد تھے۔

سب سے زیادہ حادثات، یا 87.5 فیصد، موٹرسائیکل پر ہوئے۔ دوسرے نمبرپر، 6.8 فیصد، رکشہ اور تیسرے نمبر پر 2.4 فیصد کے ساتھ کاریں ہیں۔

زیادہ ترحادثات مرکزی شاہراوں پر پیش آئے۔

حادثوں کی نوعیت

“ہم نے پتہ لگایا کہ ان حادثات میں 15 فیصد افراد شدید زخمی ہوئے جن میں سے زیادہ تر کو فریکچر ہوا لیکن ایسے بھی متاثرین تھے جومعذورہوگئےتھے۔”

ان کی تحقیق میں ایسے لوگوں پر بھی توجہ مرکوز کی گئی جن کے زخم ہلکی اور درمیانی نوعیت کے تھے اور جنہیں صرف ابتدائی طبی امداد کی ضرورت تھی۔

تیز رفتاری سب سے زیادہ حادثات کا سبب بنی، اور13 فیصد ایسے تھے جن میں موٹرسائیکل پر سوال خاتون کا عبایا سواری کی چین میں پھنس گیا تھا۔

حادثات اس وقت بھی ہوتے ہیں جب لوگ سگنل توڑتے ہیں، اچانک بریک لگاتے ہیں یا پیدل چلنےوالےغلط وقت پرسڑک عبور کرتے ہیں۔

لیکن تمام حادثات لوگوں کی وجہ سے نہیں ہوئے۔

ڈاکٹر شیراز شیخ نے مزید بتایا کہ کچھ حادثان کی وجہ شہر کی سڑکوں کی حالت بھی ہے، جیساکہ ٹوٹی ہوئی روڈ، کھلے گٹر اور گیلی سڑک۔

خطرناک بات یہ ہے کہ 32 فیصد کیسز سر پر چوٹیں تھیں، 64 فیصد میں ٹانگیں اور37 فیصد میں بازو متاثر ہوئے تھے۔

“تقریباً 87 فیصد لوگ ہیلمٹ یا (گاڑیوں کی صورت میں) سیٹ بیلٹ نہیں پہنے ہوئے تھے۔”

ڈاکٹر نے بتایا کہ ان حادثات میں زیادہ تر وہ لوگ متاثر ہوتے ہیں جو گھروں سے زریعہ معاش کمانے کے لیے نکلتے ہیں۔

“یہ بہت نقصان دہ صورتِحال ہےکیونکہ بہت سےخاندان اپنی کمائی کے لئےان ہی پرانحصارکرتے ہیں (اور ان حادثات سے) ان کی روزی روٹی بہت بری طرح متاثر ہوتی ہے۔”

اس کےعلاوہ تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ کراچی میں10 ہزار رجسٹرڈ موٹرسائیکلیں جن کے چلانے والوں میں 11 فیصد کی موت روڈ حادثوں میں ہوتی ہے۔

اس کی بڑی وجوہات میں شامل ہیں شہر کی تیزی سے بڑھتی آبادی، گاڑیوں کا بڑھتا استعمال، ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیاں، سڑکوں پر تجاوزات اور مناسب حفاظتی اقدامات کا فقدان۔

موٹرسائیکل سواروں کے لیے علیحدہ لین کی ضرورت ہے۔

تحقیق میں یہ بھی کہا گیا ہےکہ چونکہ حادثات زیادہ تر رات کے وقت ہوتے ہیں، اس لیے سٹریٹ لائٹز کو یقینی بنانے سے بھی ان خطرات کو کم کیا جاسکتا ہے۔

پاکستان

karachi

Road Accident