سپریم کورٹ: ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ آئین سے متصادم قرار، تحریک عدم اعتماد برقرار
اسلام آباد: تحریک عدم اعتماد پر ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو سپریم کورٹ نے کالعدم قرار دیتے ہوئے وزیراعظم کی اسمبلی تحلیل کرنے کو فیصلے کو بھی مسترد کردیا ہے۔
ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ غیر آئینی قرار دیتے ہوئے قومی اسمبلی کو بحال کردیا گیا جس سے وزیراعظم اور وزراء اپنے عہدوں پربحال اور تحریک عدم اعتماد اپنی جگہ برقرار ہے جبکہ سپریم کورٹ نے ہفتے کو قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی بھی ہددایت کردی ہے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کردہ تاریخی فیصلے کے مطابق تحریک عدم اعتماد بحال رہے گی، وزیراعظم صدر کو سفارش نہیں کرسکتے جبکہ قومی اسمبلی کے 9 اپریل کے اجلاس میں تحریک پر ووٹنگ کروائی جائے۔
سپریم کورٹ کے احاطے میں سکیورٹی سخت جبکہ کورٹ کی پارکنگ بند کردی گئی، عدالت کے باہر سیاسی قائدین کی آمد کا سلسلہ جاری تھا۔ ۔قبلِ ازیں چیف جسٹس نے الیکشن کمیشن حکام کو طلب کیا تھا جس پر سیکریٹری الیکشن کمیشن سپریم کورٹ پہنچے تھے۔
آج نیوز کے مطابق ملک کی اعلیٰ عدالت کے کورٹ نمبر ایک میں رش لگ گیا تھا، پولیس اور وکلا کے درمیان ہاتھا پائی کا واقعہ بھی پیش آیا، پولیس کی جانب سے غیر متعلقہ افراد کو داخلے سے روک دیا گیا اور فیصلے سے قبل کورٹ روم کے دروازے بھی لاک کردیے گئے۔
سپریم کورٹ میں آئینی وسیاسی بحران از خود نوٹس کیس کی سماعت میں چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیئے کہ ایک بات تو واضح نظر آرہی ہے کہ رولنگ غلط ہے، اب سوال یہ ہے کیا آگےکیا کرنا ہے؟مقدمہ آج ہی نمٹائیں گے، پنجاب کے حوالے سے کوئی حکم نہیں دیں گے، پنجاب کا معاملہ ہائیکورٹ میں لےکر جائیں، قومی اسمبلی کے کیس سے توجہ نہیں ہٹانا چاہتے۔
چیف جسٹس عمرعطا ءبندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 5 رکنی لارجربینچ آئینی و سیاسی بحران ازخود نوٹس کی سماعت کی جس میں ،جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس جمال خان مندوخیل بھی بینچ میں شامل تھے۔
Comments are closed on this story.