پنجاب کا نیا وزیراعلیٰ کون؟ پنجاب اسمبلی کا ہنگامہ خیز اجلاس آج طلب
لاہور:پنجاب اسمبلی کا ہنگامہ خیز اجلاس آج شام ساڑھے 7بجے طلب کرلیا گیا، جس میں نئے وزیر اعلیٰ پنجاب کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا۔
پنجاب اسمبلی اجلاس میں ڈرامائی تبدیلیاں ہورہی ہیں، اس حوالے سے پنجاب اسمبلی کے اجلاس کی تاریخ ایک بار پھر تبدیل کردی گئی۔
5اپریل کی دوپہرپنجاب اسمبلی کااجلاس 6 اپریل سے مؤخر کرکے 16 اپریل تک لے جایا گیا اور 5 اپریل کی رات کو ہی ایک اور نوٹیفکیشن کے ذریعے اجلاس دوبارہ 6 اپریل کی شام ساڑھے 7بجے طلب کرلیا گیا۔
وزیر اعظم عمران خان کے دورہ لاہور کے موقع پر اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی جو کہ حکومتی اتحاد کی طرف سے وزیر اعلیٰ پنجاب کے امیدوار ہیں ،انہوں نے وزیر اعظم سے ملاقات کی اور پارٹی پوزیشن بتائی جس کے بعد اجلاس کو 16 اپریل تک مؤخر کردیا گیا۔
رات گئے ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کی طرف سے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جس میں اجلاس 6 اپریل کی شام ساڑھے 7بجے طلب کیا گیا،جس میں نئے قائد ایوان کا چناؤ ہوگا۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی اور حکومتی اتحاد کے وزیر اعلیٰ کے امیدوار چوہدری پرویز الٰہی بھی اجلاس بلانے کے نوٹیفکیشن سے لاعلم نکلے۔
جب اس سلسلے میں چوہدری پرویز الٰہی کے ترجمان سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ 6 اپریل کی رات اجلاس دوبارہ طلب کئے جانے بارے انہیں معلومات نہیں۔
پنجاب اسمبلی میں قائدایوان منتخب ہونے کیلئے کتنے اراکین کی حمایت درکار؟
پنجاب اسمبلی میں قائد ایوان منتخب کرنے کیلئےاجلاس آج ہوگا، اپوزیشن اپنی عددی برتری کے ساتھ دعویٰ کررہی ہے کہ وزیراعلیٰ ان کا ہوگا تاہم پرویزالہی بھی پنجاب کی وزرارت اعلیٰ کلئے پرامید ہیں۔
پنجاب اسمبلی میں اراکین کی کل تعداد 371ہے جبکہ قائد ایوان منتخب ہونے کیلئے 186اراکین کی حمایت ضروری ہے۔
پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی کے 183اورمسلم لیگ (ق)کے 10 ارکان ہے تاہم پی ٹی آئی کے ناراض گروپس کے 24ارکان حکومتی امیدوارکو ووٹ نہیں دیں گے۔
دوسری جانب مسلم لیگ (ن)کے165، پیپلزپارٹی کے7، راہ حق پارٹی کاایک اور آزاد رکن جگنو محسن نےمتحدہ اپوزیشن کے امیدوار کی حمایت کااعلان کیا ہے۔
ترین گروپ کے13ارکان،علیم خان گروپ کے 9 ارکان اور سابق صوبائی وزیر اسد کھرکھر سمیت 24 ارکان نے بھی اپوزیشن کی حمایت کا اعلان کیا ہے جس سے اپوزیشن اپنے نمبرز 198 تک پہنچنے کا دعویٰ کررہی ہے۔
تاہم مسلم لیگ ن کے ناراض شرقپوری دھڑے کا جھکاؤ حکومت کی جانب ہے، اس ساری صورتحال میں دونوں امیدوار اپنی جیت کلئےج پرعزم ہیں تاہم وزیرعلیٰ پنجاب کا فیصلہ الیکشن کےبعد ہی ہو گا۔
Comments are closed on this story.