ایم کیو ایم اور متحدہ اپوزیشن میں معاہدہ کن بنیادوں پر طے پایا؟
اسلام آباد: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان اور متحدہ اپوزیشن کے درمیان تحریک عدم اعتماد میں اپوزیشن کی حمایت کے اعلان سے قبل تحریری معاہدہ طے پایا ہے۔
ایم کیوایم اور اپوزیشن کے درمیان 18 نکات پرمشتمل معاہدہ کیاگیاہے معاہدے کوچارٹرآف رائٹس کانام دیاگیاہے معاہدے پرایم کیوایم کی جانب سے خالد مقبول صدیقی اورپیپلزپارٹی کی جانب سے بلاول بھٹونے دستخط کیے جبکہ معاہدے پرشہبازشریف، مولانافضل الرحمان، اخترمینگل اور خالد منگسی نے بطور ضامن دستخط کیے ہیں۔
معاہدے کے نکات کے مطابق لوکل گورنمٹ ایکٹ پرسپریم کورٹ کے فیصلے کےمطابق عمل ہوگا سرکاری ملازمتوں پر طے شدہ کوٹہ شہری اوردیہی سندھ کے مطابق عمل کیاجائےگا، جعلی ڈومیسائل کے معاملے پرمشترکہ تمام فورم جدوجہد کی جائے گی اورجعلی ڈومیسائل پر تحقیقات کے بعد اسے منسوخ کردیاجائےگا۔
معاہدے میں لکھا ہے کہ ملازمتوں کے کوٹہ کے حوالے سے کمیٹی تشکیل دی جائے گی جواسے مانیٹرکرےگی اور گریڈ 1 سے 15 تک کی ملازمتوں پرسختی سے مقامی حکومتوں کے حوالے سے عمل کیاجائے، امن وامان کی بہتری اور اسٹریٹ کرائم کے خاتمے کے لیے مقامی پولیسنگ کانظام متعارف کرایاجائے گا جبکہ شہری اور دیہی علاقوں کی ترقی کے لیے مشترکہ کمیٹی کام کرے گی جس کے خصوصی پیکج کااعلان ہوگا۔
مندرجات میں ایم کیو ایم کی جانب سے ایڈمنسٹریٹر اور کمنشنر کراچی کی تعیناتی پر مشاورت کا مطالبہ کیا گیا ہے جبکہ حیدرآباد کے ایڈمنسٹریٹر کے لیے بھی ایم کیو ایم حکومت کو 3 نام بھیجے گی۔
معاہدے کے مطابق نوکریوں کے کوٹہ 60 اور 40فیصد پر عملدرآمد ہوگا، حلقہ بندیاں باہمی مشاورت سے ہوں گی اور سب سے اہم صوبائی حکومت کی تشکیل کے لیے بھی ایم کیوایم سے مشاورت لازمی ہوگی۔
اس کے علاوہ معاہدے میں ایم کیو ایم نے شہرِ قائد میں سرکاری جامعہ برائے خواتین بنانے، سیف سٹی پروجیکٹ کو فوری مکمل کرنے، کراچی میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر کرنے کے علاوہ شعبہ صحت و تعلیم پر فلفور طور پر توجہ مرکوز کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کی اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) نے وفاقی حکومت سے علیحدگی کرکے تحریک عدم اعتماد میں اپوزیشن کی حمایت کرنے کا باضابطہ اعلان کردیا ہے۔
Comments are closed on this story.