پشاور دھماکا: وزیر داخلہ سمیت ملک کی سیاسی قیادت کی شدید مذمت
اسلام آباد :وزیرداخلہ شیخ رشید سمیت ملک کی تمام سیاسی قیادت کی جانب سے پشاور میں ہونے والے خودکش دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے پشاورخودکش دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ چیف سیکرٹری اور آئی جی خیبر پختونخوا سے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔
وزیر داخلہ نے بم دھماکے سے جانوں کے ضیاع پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے شہید ہونے والے نمازیوں کے لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کیا۔
وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ قصہ خوانی بازار میں افسوسناک واقع ہوا جبکہ آسٹریلیا کی ٹیم پاکستان آئی ہے اور ملک دشمن افراتفری چاہتے ہیں۔
اس کے علاوہ وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری کی پشاوربم دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ کی تحقیقات جاری ہیں تاہم تحقیقات کے بعد واقعےسے متعلق آگاہ کیاجائے گا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ محمود خان نے پشاور دھماکے کی مذمت کی جبکہ صوبائی کابینہ اراکین کواسپتال پہنچنے کی ہدایت کردی۔
محمود خان نے آئی جی خیبرپختونخوا سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی، ان کا کہنا تھا کہا واقعے کے مجرمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
وزیر صحت خیبرپختونخواہ تیمور جھگڑا نے کہا ہے کہ اسپتالوں میں عملےکی چھٹیاں منسوخ کردی گئی ہیں،زخمیوں کوبہترین طبی امداد دی جارہی ہیں۔
تاہم عوام اطمینان سےرہیں، انتظامیہ الرٹ پر ہے،عوام پراپیگنڈا سے دور رہے اور درست ذرائع کے خبر پر نظر رکھیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بھی پشاور دھماکے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں نے معصوم نمازیوں کو نشانہ بنا کر انسانیت پر حملہ قرار دے دیا۔
جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بھی پشاور دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔
ان کا کہنا ہے کہ قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے، دھماکے میں زخمی ہونے والوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا گو ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدارکی پشاوردھماکے کی مذمت کرتے ہوئے انسانی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کیا۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ پشاور میں نماز جمعہ کے دوران نہتے نمازیوں کو نشانہ بنانا دشمن کی بزدلی اور حیوانیت کی بدترین مثال ہے۔
خیال رہے کہ جمعے کے روز پشاور کے علاقے کوچہ رسالدار میں واقع جامع مسجد میں زور دھماکا ہوا،
جس کے نتیجے میں اب تک 30 افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں جبکہ 50 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
Comments are closed on this story.