اسد منیر انتقال کے بعد خود کو صحیح ثابت کرگئے
کراچی: بریگیڈیئر (ر) اسد منیر کو احتساب آرڈینسس 2019 کے تحت خود کشی کے 3سال بعد کرپشن کے تمام الزامات سے بَری کردیا گیا۔
وکیلِ صفائی اور سابق نیب پراسیکیوٹر عمران شفیق کا کہنا ہے کہ احتساب عدالت کے جج محمد اعظم خان نے سماعت کے دوران ان کے مؤکل سمیت دیگر ملزمان کو بری کرتے ہوئے کیس کو ٹرائل کے قابل قرار نہیں دیا۔
ایڈووکیٹ عمران کا مزید کہنا تھا کہ کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) اور دیگر محکمات نے مکمل طور پر کیس کی تحقیقات کرنے کے باوجود مبینہ ملزمان اسد منیر سمیت بریگیڈیئر (ر) نصرت اللہ، غلام سرور سدھو کیخلاف شواہد اکٹے کرنے میں ناکام رہے۔
یہ کیس اس وقت توجہ کا مرکز بنا جب قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے 2018 میں مبینہ ملزمان سی ڈی اے کے سابق رکن منصوبہ بندی نصرت اللہ، سابق ڈائریکٹر غلام سرور اور کانٹریکٹر محمد حسین کو اسلام آباد میں واقع ڈپلومیٹک انکلیو میں شٹل سروس منصوبے کے تحت 400 ایکڑ کی زمین کو غیر قانونی طریقے سے الاٹمنٹ کے جرم میں گرفتار کیا گیا تھا۔
اُس شٹل سروس کا منصوبہ اسلام آباد میں ویزا کے حصول کیلئے مختلف صفارت خاتوں میں جانے والوں لوگوں کو سہولت فراہم کرنے کیلئے بنایا گیا تھا جس کے بعد سی ڈی اے نے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے زمین کی الاٹمنٹ تمام قواعد و ضوابط پر عملدرآمد کرنے کی نشاندہی کی تھی۔
مزید براں، نیب راولپنڈی سابق چیئرمین سی ڈی اے کامران لاشاری اور رکنِ منصوبہ بندی اسد منیر کے حمراہ متوازن طور پر تحقیقات کی گئی تھیں تاہم ادارے کی اخلاقیات کو مجروح کرنے اور ذلت آمیز رویہ اختیار کرنے کے الزامات عائد ہونے کے کچھ عرصے بعد اسد منیر کا نام ای سی ایل میں شامل گیا تھا۔
اسد منیر نے 14 مارچ 2019 کو اس وقت کے چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کو خط لکھا تھا جس میں انہوں نے اپنی بے گناہی کا دعویٰ کرتے ہوئے اپنی جان گنوانے کا اشارہ دیا تھا اور شدید بے عزتی کا سامنا کرنے کے باعث مایوس ہوکر وہ اس کے اگلے روز بتاریخ 15 مارچ کو پھانسی کا پھندا لگا کر خالقِ حقیقی سے جا ملے۔
Comments are closed on this story.