سپریم کورٹ: خورشید شاہ کے شریک ملزمان کے خلاف نیب کی اپیلیں مسترد
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سید خورشیداحمد شاہ کے خلاف احتساب ریفرنس میں شریک ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرنے کیلئے نیب کی اپیلیں مسترد کر دیں۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے ریفرنس میں شریک ملزمان کی ضمانتوں کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی اپیلوں کی سماعت کی۔
جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عائشہ ملک پر مشتمل بینچ نے ریفرنس میں شریک ملزم سندھ کے وزیر اویس قادر شاہ کے خلاف احتساب بیورو کی اپیل بھی خارج کردی۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ خورشید شاہ کو ان کے خلاف ناقص شواہد کی وجہ سے ضمانت دی گئی۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے سوال کیا کہ جب مرکزی ملزم ضمانت پر رہا ہے تو شریک ملزم کو جیل میں کیسے رکھا جا سکتا ہے۔
جسٹس بندیال نے کہا کہ ریفرنس میں شریک ملزمان میں خورشید شاہ کی بیویاں اور بچے بھی شامل ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ان کے بیوی بچوں اور رشتہ داروں کو کیس میں گرفتار کرنے کی ضرورت نہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بغیر ٹھوس ثبوت کے کسی کو مقدمہ میں درج کرنا غلط ہے۔
نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ٹھیکیدار عبدالرزاق بہرانی نے خورشید شاہ کو 25 لاکھ روپے کمیشن دیا تھا۔
پراسیکیوٹر نے کہا "ٹھیکیدار تحقیقات میں ادائیگی کی خاطر خواہ وجہ بتانے میں ناکام رہا۔
جسٹس عائشہ ملک نے استفسار کیا کہ خورشید شاہ کو 25 لاکھ کمیشن کس کنٹریکٹ پر دیا گیا؟ جسٹس ملک نے مزید استفسار کیا کہ 'چیک کو رشوت یا کمیشن' کہنے کی کیا بنیاد ہے؟۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہوسکتا ہے ٹھیکیدار نے خورشید شاہ کو نذرانہ پیش کیا ہو۔
چیف جسٹس بندیال نے کہا کہ نیب تحقیقات میں محنت کرے اور ٹرائل کورٹ میں کیس ثابت کرے۔
Comments are closed on this story.