وزیر مذہبی امور کی وزیراعظم کو ’عورت مارچ‘ پر پابندی کی تجویز
وفاقی وزیر برائے مذہبی اور اقلیتی امور نور الحق قادری نے وزیراعظم عمران خان کو خط لکھ کر ملک بھر میں عورت مارچ پر پابندی لگانے کی تجویز دے دی۔
گذشتہ سال عورت مارچ نے اس وقت غم و غصے کو جنم دیا جب مبینہ طور پر 'قابل اعتراض نعرے' لگانے والے مظاہرین کے بینرز اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر منظر عام پر آئے جبکہ منتظمین نے ان ویڈیوز کو جعلی اور مارچ مخالف پروپیگنڈا قرار دیا۔
اطلاعات کے مطابق وزیر مذہبی امور نورالحق قادری نے وزیر اعظم کو لکھے گئے خط میں تجویز دی ہے کہ 8 مارچ کو عورت مارچ کے بجائے "عالمی یوم حجاب" کے طور پر منایا جائے۔
نورالحق قادری نے اپنے خط میں کہا کہ کسی کو بھی عورت مارچ یا کسی اور تقریب کا انعقاد کرکے اسلامی رسومات، اقدار یا خواتین کے دن پر حجاب پہننے کا مذاق اڑانے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
وفاقی وزیر نے وزیر اعظم کو تجویز دی ہے کہ 8 مارچ کو ملک میں ’’یوم حجاب‘‘ منا کر دنیا کی توجہ بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں مسلم خواتین کو ان کے لباس کی وجہ سے درپیش امتیازی سلوک کی طرف مبذول کروائی جائے۔
اس کے علاوہ وزیر نے خط کی کاپی صدر عارف علوی کو بھجوائی۔
عورت کے منتظمین نے واضح طور پر کہا ہے کہ مارچ کا مقصد خواتین کو ان کے حقوق سے آگاہ کرنا ہے اور یہ ملک میں تیزی سے بڑھتے ہوئے جنسی اور گھریلو تشدد کے خلاف احتجاج بھی ہے۔
شیری رحمان کا نور الحق قادری کے وزیراعظم کو لکھے گئے خط پر رد عمل
دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کی پارلیمانی لیڈر شیری رحمان نے نور الحق قادری کے وزیراعظم کو لکھے گئے خط کی تصویر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ عورت مارچ پر پابندی سے متعلق وفاقی وزیر کا وزیراعظم کو خط حیران کن ہے۔ عورت مارچ پر پابندی لگا کر کیا ثابت کریں گے؟
شیری رحمان نے کہا کہ "کسی نے بھی خواتین کو حجاب ڈے منانے سے منع نہیں کیا ہے۔
انہوں نے ایک ٹویٹ میں وزیر سے پوچھا کہ ایک طرف تو ہم ہندوستان کے رویے کی مذمت کرتے ہیں، دوسری طرف، آپ عورت مارچ پر پابندی لگانے کی تجویز دے رہے ہیں؟"
وفاقی وزیر کے خط کے ردعمل میں صحافی بے نظیر شاہ نے اپنے ٹوئیٹ میں کہا کہ وزیر نورالحق قادری جب کالعدم ٹی ایل پی احتجاج کر رہی تھی، تو انہوں نے کہا تھا کہ "پولیس پرامن دھرنے کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرے گی، مظاہرین جہاں کہیں بھی ہوں گے احتجاج جاری رکھیں گے۔" تاہم انہوں نے عورت مارچ سے قبل ہی پابندی کی تجویر دے دی۔
اسی اثنا میں ایک صارف نے کہا کہ یہ دراصل ظاہر کرتا ہے کہ عورت مارچ پدرانہ شاہی نظام کو اپنے مرکز تک ہلا رہا ہے جو کہ بہت سارے لوگوں کے لیے بہت پریشان کن ہے۔
Comments are closed on this story.