راشد سومرو نے چیف جسٹس اور وزیراعلیٰ سندھ کو چیلنج کردیا
جمعیت علمائے اسلام (ف) سندھ کے سیکریٹری جنرل راشد محمود سومرو نے چیف جسٹس گلزار احمد اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو چیلنج کیا ہے کہ وہ غیر قانونی تعمیرات گرانے کے سپریم کورٹ کے حکم پر عمل درآمد کرنے کی جرات کر کے دیکھیں۔
سپریم کورٹ نے طارق روڈ کے قریب ایمنٹی پارکس کی اراضی پر تعمیر شدہ مسجد، مزار اور قبرستان سمیت غیر قانونی طور پر تعمیر شدہ ڈھانچے کو گرانے کا حکم دیا تھا۔
راشد محمود سومرو نے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں کہا ہے کہ "مسٹر چیف جسٹس مساجد یتیم نہیں ہوتیں، مسٹر چیف منسٹر مساجد یتیم نہیں ہوتیں، اگر آپ میں ہمت ہے تو دکھائیں اور مسجد کو بلڈوز کرنے کی کوشش کریں"۔
راشد سومرو نے مزید کہا کہ جب تک وہ زندہ ہیں کبھی کراچی کی کسی مسجد کی ایک اینٹ بھی نہیں گرنے دیں گے۔
جے یو آئی رہنما نے خبردار کیا کہ "ہم آپ کو راستے میں روکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر مساجد گرائی گئیں تو آپ کے دفاتر کو بھی گرا دیا جائے گا۔
انہوں نے کمشنر کراچی کو عدالت عظمیٰ کے غیر قانونی مساجد کو مسمار کرنے کے حکم پر عمل درآمد کرنے کی جرات کا بھی کہ دیا۔
ایک روز قبل جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس قاضی محمد امین پر مشتمل ڈویژن بینچ نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں طارق روڈ پر پارک کی اراضی پر مدینہ مسجد کی تعمیر اور دیگر تجاوزات کے خلاف کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران جب ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن (ڈی ایم سی) کے ایڈمنسٹریٹر ایسٹ نے بتایا کہ مسجد پارک کی اراضی پر بنائی گئی ہے تو چیف جسٹس گلزار نے کراچی کی حالت پر ضلعی منتظم کو سرزنش کرتے ہوئے زمین پر اب بھی قبضہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا۔
چیف جسٹس نے کہا تھا کہ "تم نے اس شہر کے ساتھ کیا کیا ہے؟ شہر کو اس طرح سے بنایا گیا ہے کہ اب اسے شروع سے دوبارہ تعمیر کرنے کی ضرورت ہے، جیسے پولینڈ، جرمنی اور فرانس ہوئے تھے۔
جواب میں مسجد انتظامیہ کے وکیل خواجہ شمس نے کہا کہ زمین کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) سے نیلامی کے ذریعے حاصل کی گئی۔ تاہم انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس کی جگہ ایک نئی مسجد تعمیر کی جا رہی ہے۔
جب کہ 2017 میں سکھر میں بندر روڈ پر واقع پرانی مسجد کو مسمار کر کے اس کے سامنے نئی مکرانی مسجد کو بنایا گیا تھا تا کہ روڈ کو مزید چوڑا کیا جاسکے۔
Comments are closed on this story.