Aaj News

بدھ, دسمبر 18, 2024  
16 Jumada Al-Akhirah 1446  

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس: انتخابات ترمیمی بل 2021 پیش کرنے کی تحریک منظور

اسلام آباد:پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں انتخابات ترمیمی بل 2021...
شائع 17 نومبر 2021 04:09pm

اسلام آباد:پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں انتخابات ترمیمی بل 2021 پیش کرنے کی تحریک کثرت رائے سے منظور ہو گئی۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہوا ، جس میں بابر اعوان نے انتخابی اصلاحات کا ترمیمی بل 2021 ایوان میں پیش کیا،جسے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔

اپوزیشن اراکین کی طرف سے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کیاگیا ، اسپیکر اسدقیصر نے عبدلقادر مندوخیل کو وارننگ دی کہ آپ حد میں رہیں ، یہ آپ کا طریقہ نہیں حد میں رہ کر بات کریں۔

اسدقیصر نے سارجنٹ ایٹ آرمڈ کو بلالیا اور عبدالقادرمندوخیل کو باہر نکالنے کی ہدایت کردی۔

انتخابات ترمیمی بل 2021پیش کرنے کی تحریک پر ایوان میں رائے شماری کی گئی ، جس کے بعد اسپیکراسد قیصر نے کہا کہ جو لوگ بل کی تحریک کےحق میں ہیں وہ کھڑےہو جائیں اور بعد میں ایوان میں تحریک کی مخالفت کرنےوالوں کو کھڑے ہونے کی ہدایت کی گئی۔

آئینی وقانونی نکات پرحکومت اور اپوزیشن آمنے سامنے رہے ، جس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی نے تحریک پر ووٹنگ کا عمل شروع کرایا۔

ایوان میں انتخابات ترمیمی بل 2021پیش کرنے کی تحریک منظور کرلی گئی ، تحریک کے حق میں 221 اور مخالفت میں 203 ممبران نے ووٹ دیا۔

بابر اعوان کا کہنا تھا کہ جتنے ممبر موجود ہیں ان کی اکثریت فیصلہ کرے گی ، پارلیمنٹ میں موجود ایک ممبر کے ووٹ سے فیصلہ ہوگا، بہت بڑے بڑے اسپیکر آئے قانون سازی نہیں ہوسکی۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کی ابتدائی کارروائی

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کے بعد قومی ترانہ پڑھا گیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے جیسے ہی مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان کو بلز پیش کرنے کی اجازت دی تو اپوزیشن کی جانب سے شور شرابہ کیا گیا اور حکومت کیخلاف نعرے بازی کی گئی۔

بابر اعوان کی استدعا پر الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا بل مؤخر

مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن الیکٹرانک ووٹنگ مشین بل پر آپ سے بات کرنا چاہتی ہے لہذا اس بل کو مؤخر کر دیا جائے۔

بابر اعوان کی استدعا پر اسپیکر اسد قیصر نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا بل مؤخر کر دیا۔

شہباز شریف نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو شیطانی مشین قرار دے دیا

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ گزشتہ بار بھی رات کے 10 بجے مشترکہ اجلاس بلانے کا اعلان کیا گیا، وہ اجلاس مؤخر کر دیا گیا، مجھے آپ کا خط موصول ہوا، ہم نے پوری توجہ سے آپ کے خط پر غور کیا اور اس کا مکمل جواب آپ کو دیا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا اپوزیشن ارکان کو داد دیتا ہوں کہ وہ حکومتی دباؤ میں نہیں آئے، حکومت اور اتحادی بلز کو بلڈوزکرانا چاہتے ہیں، حکومت کے اتحادی انکاری تھے تو اجلاس کو مؤخر کیا گیا۔

ن لیگ کے قائد کا کہنا تھا کہ الیکشن سے پہلے ایوان اور 22 کروڑ عوام دھاندلی کا شور مچا رہے ہیں، یہ سلیکٹڈ حکومت اب عوام کے پاس ووٹ کیلئے نہیں جا سکتی کیونکہ یہ جانتے ہیں کہ عوام ان کو ووٹ نہیں دیں گے، مشین کے ذریعے یہ سلیکٹڈ حکومت اپنی معیاد کو طول دینا چاہتی ہے۔

قائد حزب اختلاف نے مزیدکہا کہ 2018 کے الیکشن میں آر ٹی ایس خراب ہو گیا جس کے نتیجے میں دھاندلی زدہ حکومت وجود میں آئی، اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا مطلب ہے ’ایول اینڈ وشیس مشین‘ ہے۔

الیکٹرانک ووٹنگ مشین 'ایول ڈیزائرز 'کو دفن کرنے کیلئے لائی جا رہی ہے،وزیرخارجہ

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ قائد حزب نے کہا کہ حکومت کالا قانون مسلط کرنا چاہتی ہے تو میں کہنا چاہتا ہوں کہ ہم کوئی کالا قانون مسلط نہیں کرنا چاہتے بلکہ ماضی کی کالک کو دھونا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آج کا دن ایک تاریخی دن ہے کیونکہ 1970 کے بعد سے آج تک جتنے بھی انتخابات ہوئے سب پر سوالات اٹھائے گئے، پاکستان پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف نے بھی انتخابات کی شفافیت پر سوالات اٹھائے، اب سمت درست کرنے کا وقت آ گیا ہے تاکہ ایسی قانون سازی ہو کہ جس سے شفاف انتخابات کا انعقاد ممکن ہو سکے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم نے اس قانون سازی کے حوالے سے کسی قسم کی عجلت سے کام نہیں لیا بلکہ قانون سازی کے لیے تمام پروسیجرز کو اپنایا اور اجلاس مؤکر کرنے کی وجہ یہ تھی کہ ہمارے کچھ معزز ممبران کے خدشات تھے جنہیں دور کرنے کیلئے انہوں نے وقت مانگا اور ہم نے وقت دیا، جب ہمارے معزز ممبران دلائل سے قائل ہوئے تو آج ہو ہمارے ساتھ بیٹھے ہیں۔

وزیر خارجہ کا قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی جانب سے ای وی ایم کو دیئے گئے نام پر ردعمل میں کہنا تھا کہ آپ نے ای وی ایم کو جو نام دیا وہ آپ کا حق ہے لیکن یہ ایول اینڈ وشیس مشین نہیں بلکہ ایول ڈیزائرز کو دفن کرنے کیلئے لائی جا رہی ہیں۔

متنازعہ قانون سازی ہوئی تو آج سے ہی اگلا الیکشن نہیں مانتے،بلاول بھٹو

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ عوام پہلے ہی مہنگائی اور بے روزگاری کی تکلیف میں ہیں، حکومت پیٹرول کی قیمت کم کرے تو ہم ساتھ دیں گے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ حکومت آئی ایم ایف کی غلام ہے، پی ٹی آئی، آئی ایم ایف ڈیل کا بوجھ عام آدمی اٹھا رہا ہے لیکن آئی ایم ایف کے کہنے پر پارلیمان کے ہاتھ نہیں باندھے جا سکتے۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ زبردستی قانون سازی کی حکومت کی کوشش کو عدالت میں چیلنج کریں گے، اس قانون سازی کے ذریعے بیرون ممالک پاکستانیوں کی آواز دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹونے مزید کہا کہ آج پاکستان کی عوام کی توہین کی جا رہی ہے، حکومت نے آئی ایم ایف کی غلامی کرتے ہوئے عوام سے روٹی بھی چھین لی ہے، اسٹیٹ بینک کو پارلیمنٹ اور عدالتوں کو جوابدہ ہونا چاہیے، اسٹیٹ بینک پارلیمان کو جوابدہ ہونا چاہیے۔

مردم شماری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ متنازع مردم شماری کو ہم نے الیکشن کی حد تک مانا تھا، ہم نے مردم شماری کے ایک حصہ کو دوبارہ چیک کرنے کا مطالبہ کیا تھا، مشترکہ مفادات کونسل میں سندھ نے اپنے اعتراضات اٹھائے تھے، سی سی آئی سب فیصلے اتفاق رائے سے کرتا ہے لیکن متنازع مردم شماری کا فیصلہ اتفاق رائے سے نہیں اکثریتی ووٹ سے کیا گیا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ متنازع مردم شماری بلوچستان اور سندھ کے حق پر ڈاکہ ہے، بلوچستان اور سندھ میں مردم شماری کے اعداد و شمار اقوام متحدہ کے اعداد و شمار سے کم ہیں، یہ سندھ اور بلوچستان کے ووٹ پر ڈاکہ ہے، مردم شماری اور انرجی پالیسی پر ایوان میں بحث ہونی چاہیے، پورا ملک مشکل میں ہے اور عوام پارلیمان کی طرف دیکھ رہے ہیں۔

بھارتی جاسوس کلبھوشن کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ کلبھوشن کو این آر او دینے جا رہے ہیں، متحدہ اپوزیشن ایوان میں اور باہر احتجاج کرے گی اور عدالت تک پہنچیں گے، کلبھوشن پر پی ٹی آئی اپوزیشن میں تو تنقید کرتی تھی آج اسے این آر او دینا چاہتی ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے مزیدکہا کہ اگر سارے مل کر قانون سازی کرتے تو آئندہ الیکشن متنازع نہ ہوتے، عوام کیلئے قانون سازی کے بجائے کلبھوشن کیلئے قانون سازی ہو رہی ہے، عوام کے بجائے الیکشن چوری کرنے کیلئے قانون سازی ہو رہی ہے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ حکومت مہنگائی اور بے روزگاری کے حل کے بجائے زبردستی ای وی ایم بل پاس کروانا چاہتی ہے، جناب اسپیکر، اگر آپ اپنے عہدے کو عزت نہیں دیں گے تو اور کون عزت دے گا؟۔

مخالف جو بھی کرے گا میں اس سےبہتر کروں گا،عمران خان

اجلاس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے میڈیا سے مختصر گفتگو کی،صحافی نے سوال کیا کہ اپوزیشن کہتی ہے آج آپ کو سرپرائز ملے گاوزیراعظم عمران خان نے جواب دیا کہ جب کھلاڑی میدان میں اترتا ہے وہ ہر چیز کیلئے تیار ہوتا ہے، مخالف جو بھی کرے گا میں اس سے بہتر کروں گا۔

مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن اپنا جواب دے گی،شہباز شریف

پارلیمنٹ ہاؤس آمد پر صحافیوں نےمسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف سے سوال کیا کہ کیا حکومت کو ٹف ٹائم دیں گے یا شکست دیں گے؟جس کے جواب میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس اپنی تعداد پوری ہے، جو اللہ کو منظور ہوگا وہی ہوگا، مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن اپنا جواب دے گی۔

پارلیمنٹ ہاؤس میں شہبازشریف اور بلاول بھٹو کی ملاقات

پارلیمنٹ ہاؤس میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اپوزیشن لیڈر شہبازشریف سے ان کے چیمبر میں ملاقات کی جبکہ شہباز شریف نے گرم جوشی سے بلاول بھٹو کا استقبال کیا۔

ملاقات میں مولانا اسعد محمود، یوسف رضا گیلانی، شیری رحمان اور دیگر بھی موجود تھے۔

حکومت اور اپوزیشن کیلئے کڑا امتحان

حکومت الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال، اوور سیز پاکستانیوں کو ووٹ کے حق اور انتخابی اصلاحات سمیت کئی اہم بل منظوری کیلئے پیش کرے گی۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں قانون سازی کی کوشش میں حکومت کامیاب ہو گی یا اپوزیشن؟ آج دونوں کا کڑا امتحان ہو گا۔

مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان کا کہنا ہے کہ اتحادی ہمارے ساتھ ہیں اور ہمارے حق میں ووٹ دیں گے، قانون عوامی مفاد کیلئے ہے کسی کو فائدہ دینے کیلئےنہیں،اپوزیشن کے ساتھ بات چیت کا دروازہ آج بھی کھلا رکھیں گے، اپوزیشن کو عقلمندی کا مظاہرہ کرنا چاہیئے۔

دوسری جانب مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناء اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اپوزیشن کے نمبرز پورے ہیں، اپوزیشن کے علاوہ تحریک انصاف کے اراکین بھی ان کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

اسلام آباد

Resolution

parliment house

joint session