'عالمی رہنماؤں کو انسانیت کو بچانے کےلئے کام کرنا چاہیئے'
اقوام متحدہ کےسیکریٹری جنرل انٹونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ عالمی رہنماؤں کو انسانیت کو بچانے کےلئے کام کرنا چاہیئے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے تاریخی دو روزہ سربراہی ماحولیاتی اجلاس 'سی او پی 26' کےلئے 120 سے زائد سربراہان مملکت اور حکومتیں گلاسگو میں اکٹھی ہوئیں.
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا آدھی رات میں صرف ایک منٹ باقی ہے اور ہمیں فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
سی او پی 26 کو پیرس معاہدے کی مسلسل عملداری کے لیے اہم قرار دیا جا رہا ہے جس پر ممالک نے 2015 میں عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو دو ڈگری سینٹی گریڈ تک محدود کرنے اور محفوظ 1.5 ڈگری کیپ کے لیے کام کرنے کا عزم کا اظہار کیا گیا تھا۔
صنعتی انقلاب کےبعد سے گرمی میں 1 ڈگری تک گرمی میں اضافے کے بعد سے دنیا میں شدید ہیٹ ویوز، سیلاب اور طوفان دیکھے گئے ہیں جبکہ سمندر کی سطح میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماحولیاتی تباہی کا موجودہ دور ’عالمی تاریخ میں ایک اہم موڑ‘ ہے۔
حکومتوں پر دباؤ ہے کہ وہ اپنے اخراج میں کمی کے وعدوں کو دوگنا کریں تاکہ انہیں پیرس کے اہداف کے مطابق لایا جا سکے اور ترقی پذیر قوموں کے بجلی گھروں کو دھواں سے پاک بنانے کے لیے طویل عرصے سے وعدہ شدہ نقد رقم لگائی جائیں اور مستقبل کے حادثات سے بچا جاسکے۔
انٹونیو گوتیس نے کہا کہ اب یہ کہنے کا وقت ہے کہ" بہت ہوگیا" کاربن سے خود کی جان لینا، فطرت کو ایک بیت الخلا کی طرح نہیں سمجھنا چاہیے،ہم اپنی قبریں خود کھود رہے ہیں۔ 18 سالہ ماحولیاتی مہم چلانے والی گریٹا تھنبرگ نے بات کرتے ہوئے سربراہی اجلاس پر زور دیا کہ وہ غیر ضروری کاموں میں مصروف نہ ہو۔
Comments are closed on this story.