فیمنزم کی آڑ میں شادی شدہ خواتین پر تنقید نہ کریں، زویا رحمان
معروف ریسرچر اور مصنفہ زویا رحمان کا کہنا ہے کہ 'بغیر سوچے سمجھے شادی شدہ خواتین کا مذاق اڑانا فیمنزم نہیں ہے۔ شادی پر تنقید کریں مگر اس تنقید کی آڑ میں خواتین سے متعلق بدگمانی نہ پھیلائیں۔'
سنہ 2018 میں پاکستان کی پہلی "عورت مارچ" منعقد ہونے کے بعد سے عورتوں کے حقوق پر بحث نے ایک نیا رخ اختیار کرلیا ہے۔
مارچ میں شامل خواتین نے حقوق نسواں کی آڑ میں بہت بے باک جملوں کا استعمال کیا لیکن کسی نے اس جانب توجہ نہیں دی کہ وہ مطالبہ کیا کررہی ہیں۔
عورت کو اس بات کی آزادی ہونا کہ وہ اپنی مرضی سے جیون ساتھی کا انتخاب کرے، تعلیم حاصل کرے، شادی کرے یا نہ کرے، ملازمت کرے یا نہ کرے قانونی اور شرعی طور پر بالکل جائز ہے۔
اب تحفظِ حقوق نسواں کی چھتری تلے عورتوں کے حقوق کی علمبردار خواتین کچھ اس قسم کی باتیں کرنے لگی ہیں جن سے دوسری خواتین کو تکلیف پہنچ رہی ہے۔
زویا رحمان نے یہی بات اپنی ٹویٹ میں کہی ہے کہ 'اگر آپ شادی نہیں کرنا چاہتیں تو نہ کریں لیکن جو خواتین اپنی شادی شدہ زندگی ہنسی خوشی گزار رہی ہیں ان کا مذاق بنانا کہاں کا فیمنزم ہے؟ یہ تو فیمنزم کی نفی ہے۔'
'وہ خواتین جو شادی نہیں کرنا چاہتیں یا جنہیں اپنی پسند کا شخص نہیں ملا اور وہ خواتین جو طلاق یافتہ یا بیوہ ہیں، یہ ان کا اپنا انتخاب ہے کہ وہ کیسی زندگی بسر کرنا چاہتی ہیں لیکن اُن کی جانب سے شادی شدہ لڑکیاں جو کہ اپنے شوہر کے ساتھ اچھی زندگی بسر کر رہی ہیں کا تمسخر اڑانا نہایت لغو بات ہے۔'
Comments are closed on this story.