'امریکا ایران کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کی ’لت‘ ترک کردے'
ایران نے امریکا پرزوردیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایران کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کی ’لت‘ ترک کردے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے اپنے خیالات کا اظہار امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سےچار ایرانیوں کے خلاف مالی پابندیوں کےاعلان کے ایک روز بعد کیا ہے۔ان پرایرانی نژاد امریکی صحافی کے امریکا میں اغوا کی منصوبہ بندی کے الزام میں پابندیاں عاید کی گئی ہیں۔
خطیب زادہ کا کہنا تھا کہ واشنگٹن کویہ سمجھ لینا چاہیئے کہ اس کے پاس اب پابندیوں کی لت کو ترک کرنے اورایران کے بارے میں اپنے بیانات اورطرزِعمل،دونوں میں احترام کا اظہار کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہاہے۔
امریکا کےمحکمہ خزانہ نےجمعہ کو بیرون ملک ایرانی ناقدین اور حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے افراد کےخلاف مہم میں ملوث ایرانی انٹیلیجنس کے چار اہلکاروں کے خلاف پابندیاں نافذ کی ہیں۔
امریکاکی جولائی میں جاری کردہ ایک وفاقی فردِجرم کےمطابق ایرانی انٹیلیجنس کے افسران نے 2018 میں خاتون صحافی مسیح علی نجاد کے ایران میں مقیم رشتہ داروں کومجبورکرنےکی کوشش کی تھی کہ وہ اس کی گرفتاری مدد دیں اوران کو ایران لانےکےلئے کسی تیسرے ملک میں جانے پرآمادہ کریں تاکہ وہاں سے ان کو گرفتار کرکے ملک میں لایا جاسکے۔
مگر جب ان کا یہ منصوبہ ناکام ہوگیا توانہوں نے مبنہ طور پر گزشتہ دو سال کے دوران میں مسیح علی نجادکی نگرانی کےلئے امریکا میں نجی تفتیش کاروں کی خدمات حاصل کی تھیں۔
خطیب زادہ نے جولائی میں نجاد کے اغواء سے متعلق ان امریکی الزامات کوبے بنیاد قرار دے کرمسترد کردیا تھا اوراس کہانی کو ہالی ووڈ کا کوئی فلمی منظرنامہ قرار دیا تھا۔
واضح رہے کہ امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 201ء میں ایران سے طے شدہ جوہری سمجھوتے کو یک طرفہ طور پرخیرباد کہہ دیا تھا اوراس کے خلاف سخت پابندیاں عائد کردی تھیں۔
صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ ایران کے ساتھ اس جوہری سمجھوتے میں دوبارہ شمولیت کےلئے ویانا میں اپریل سے بات چیت کررہی تھی لیکن جون سے یہ مذاکرات تعطل کا شکار ہیں اور ایران میں نئے صدر ابراہیم رئیسی کے اقتدار سنبھالنے کے باوجود یہ مذاکرات ابھی تک بحال نہیں ہوئے ہیں۔
بائیڈن انتظامیہ پابندیوں کے خاتمے کے لیے یہ شرط عاید کی ہے کہ ایران اس سے پہلے اس سمجھوتے کے تمام تقاضوں کو پورا کرے اور مقررہ حد سے زیادہ یورینیم افزودہ کرنے کی تمام سرگرمیاں معطل کردے۔
دوسری جانب ایران کا یہ مطالبہ ہےکہ امریکا کو پہلے ٹرمپ دور کی عائد کردہ تمام پابندیوں کا خاتمہ کرنا چاہیئے۔اس کے بعد ہی وہ جوہری سمجھوتے کی شرائط کی پاسداری کرے گا اور یورینیم کو اعلیٰ سطح پر افزودہ کرنے کا عمل روک دے گا۔
امریکا کی ایران کے خلاف یہ سابقہ قدغنیں تو ختم نہیں ہوئی ہیں لیکن بائیڈن انتظامیہ نے ایرانی حکام کے خلاف نئی پابندیوں کے نفاذ کا سلسلہ بدستور جاری رکھا ہوا ہے۔
بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ
Comments are closed on this story.