پاکستان کا افغانستان سے ٹی ٹی پی کیخلاف ایکشن لینے کے مطالبے کا ارادہ
پاکستان نے افغانستان کی نئی حکومت سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کےخلاف ایکشن لینے کے مطالبے کا ارادہ کرلیا ہے۔
یہ کہنا تھا ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری کا جمعہ کے روز کی جانے والی ہفتہ وار پریس بریفنگ میں۔
پریس بریفنگ میں ان کا کہنا تھا پاکستان نے افغانستان کی گزشتہ حکومت سے کالعدم ٹی ٹی پی کی جانب سے پاکستان میں دہشتگردی کےلئے افغان سرزمین استعمال کرنے کا معاملہ اٹھایا تھا اور یہ معاملہ آئندہ آنے والی حکومت کے سامنے بھی اٹھایا جائے گا۔
انہوں نےافغانستان میں ٹی ٹی پی رہنماؤں کے رہا ہونےکی خبروں کے متعلق علم ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ہونےوالی دہشتگردی کی کارروائیوں میں ملوث کسی کالعدم گروہ یا فرد کو پاکستان سپورٹ نہیں کرتا۔
طالبان کہہ چکے ہیں وہ کسی کو دہشتگردی کےلئے افغانستان کی سرزمین استعمال نہیں کرنے دیں گے۔
تاہم افغانستان میں داعش کی موجودگی کے خدشات ہیں جو طالبان کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
اگرچہ ٹی ٹی پی افغان طالبان کا حصہ نہیں ہے لیکن ان کے طاقت میں آنے کے بعد انہوں نے ان سے وفاداری کا عزم کیا ہے۔
19 گاست کی رائٹرز کی خبر کے مطابق ٹی ٹی پی کا کہنا تھا کہ انہوں نے 780 ممبران کو جیلوں سے آزاد کرایا گیا مشرقی افغانستان چلے گئے۔
رائٹرز نےاس معاملے پر طالبان کا مؤقف نہیں لیا لیکن سوشل میڈیاصارفین مولوی فقیر محمد کی ویڈیوزشیئرکررہے ہیں جس میں وہ افغان کا طالبان کا انہیں رہاکرانے پر شکریہ ادا کر رہے ہیں۔ ویڈیو میں وہ پشتو میں مجاہدین کو متحد ہونے کےلئے کہہ رہے ہیں۔
Current deputy chief of TTP mufti Mazahim receives Faqir Muhammad. “I’m very thankful to Mufti Noor Wali Mehsud for reuniting the TTP. It’s time to unite all the Mujahideen factions across the world,” Faqir Muhammad says in his speech. https://t.co/m4sqnBTdPn pic.twitter.com/KeFogtDEUo
— Ihsanullah Tipu Mehsud (@IhsanTipu) August 20, 2021
آج ڈیجیٹل ان ویڈیوز کی ٹوئٹس شیئر کررہا ہے تاہم انکے مستند ہونےکا دعویٰ نہیں کیا جاسکتا۔
This must be very worrying for Pakistan as hundreds of TTP fighters including few senior leaders, held captives in various jails in Afghanistan for years, have rejoined the group. pic.twitter.com/TwXLaY2SAv
— Ihsanullah Tipu Mehsud (@IhsanTipu) August 20, 2021
واضح رہے 2014 میں پشاور پیش آنے والے سانحہ آرمی پبلک اسکول کی ذمہ داری ٹی ٹی پی نے قبول کی تھی۔ واقعے میں 140 بچے جآں بحق ہوئے تھے۔
Comments are closed on this story.