Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

پاکستان کا افغانستان سے ٹی ٹی پی کیخلاف ایکشن لینے کے مطالبے کا ارادہ

پاکستان نے افغانستان کی نئی حکومت سے کالعدم تحریک طالبان...
شائع 21 اگست 2021 07:51pm

پاکستان نے افغانستان کی نئی حکومت سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کےخلاف ایکشن لینے کے مطالبے کا ارادہ کرلیا ہے۔

یہ کہنا تھا ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری کا جمعہ کے روز کی جانے والی ہفتہ وار پریس بریفنگ میں۔

پریس بریفنگ میں ان کا کہنا تھا پاکستان نے افغانستان کی گزشتہ حکومت سے کالعدم ٹی ٹی پی کی جانب سے پاکستان میں دہشتگردی کےلئے افغان سرزمین استعمال کرنے کا معاملہ اٹھایا تھا اور یہ معاملہ آئندہ آنے والی حکومت کے سامنے بھی اٹھایا جائے گا۔

انہوں نےافغانستان میں ٹی ٹی پی رہنماؤں کے رہا ہونےکی خبروں کے متعلق علم ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ہونےوالی دہشتگردی کی کارروائیوں میں ملوث کسی کالعدم گروہ یا فرد کو پاکستان سپورٹ نہیں کرتا۔

طالبان کہہ چکے ہیں وہ کسی کو دہشتگردی کےلئے افغانستان کی سرزمین استعمال نہیں کرنے دیں گے۔

تاہم افغانستان میں داعش کی موجودگی کے خدشات ہیں جو طالبان کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

اگرچہ ٹی ٹی پی افغان طالبان کا حصہ نہیں ہے لیکن ان کے طاقت میں آنے کے بعد انہوں نے ان سے وفاداری کا عزم کیا ہے۔

19 گاست کی رائٹرز کی خبر کے مطابق ٹی ٹی پی کا کہنا تھا کہ انہوں نے 780 ممبران کو جیلوں سے آزاد کرایا گیا مشرقی افغانستان چلے گئے۔

رائٹرز نےاس معاملے پر طالبان کا مؤقف نہیں لیا لیکن سوشل میڈیاصارفین مولوی فقیر محمد کی ویڈیوزشیئرکررہے ہیں جس میں وہ افغان کا طالبان کا انہیں رہاکرانے پر شکریہ ادا کر رہے ہیں۔ ویڈیو میں وہ پشتو میں مجاہدین کو متحد ہونے کےلئے کہہ رہے ہیں۔

آج ڈیجیٹل ان ویڈیوز کی ٹوئٹس شیئر کررہا ہے تاہم انکے مستند ہونےکا دعویٰ نہیں کیا جاسکتا۔

واضح رہے 2014 میں پشاور پیش آنے والے سانحہ آرمی پبلک اسکول کی ذمہ داری ٹی ٹی پی نے قبول کی تھی۔ واقعے میں 140 بچے جآں بحق ہوئے تھے۔

پاکستان

afghan taliban

TTP