نیویارک فلیٹ انکوائری: آصف زرداری نے نیب سے ایک ماہ کی مہلت مانگ لی
ہائی کورٹ نے آصف زرداری کی غیر موجودگی میں ضمانت قبل از گرفتاری کی استدعا مسترد کردی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں عدالت عالیہ کے 2 رکنی بینچ نے سابق صدر آصف زرداری کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر سماعت کی۔
دوران سماعت آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے آصف زرداری کی عدم موجودگی میں ضمانت قبل از گرفتاری دینے کی استدعا کی جس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ ملزم کی عدم موجودگی میں ضمانت کی مثال نہ بن جائے اس لیے ایسا نہیں کر رہے۔ جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ عدم موجودگی میں ضمانت سے متعلق کیس لاز موجود ہیں۔ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ اس سے کوئی غلط نظیر نہ بن جائے۔ فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ دو دن کا وقت دے دیں، آصف زرداری پیش ہو جائیں گے، ہائی کورٹ نے آصف زرداری کی غیر موجودگی میں ضمانت قبل از گرفتاری کی استدعا مسترد کردی۔ جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ کل آصف زرداری پیش ہو جائیں گے، عدالت نے کیس کی سماعت بدھ تک کے لیے ملتوی کردی۔
قبل ازیں پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چئیرمین اور سابق صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے نیویارک فلیٹ انکوائری میں نیب کو اپنے وکیل کے زریعے جواب جمع کرادیا۔ جس کی ایک کاپی اسلام آباد ہائی کورٹ میں ان کی پٹیشن کے ساتھ منسلک کی گئی ہے۔
انہوں نے تحریری جواب میں نیب سے ایک ماہ کی مہلت مانگتے ہوئے کہا کہ نیویارک فلیٹ پر معلومات اکٹھی کرنے کیلئے ایک ماہ کا وقت دیا جائے، وہ نیب اور عدالتوں کا احترام کرتے ہیں اور پیش بھی ہوتے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ نیویارک میں آصف زرداری کے نام پر فلیٹ کا انکشاف ہوا ہے، جس پر نیب نے ان سے اپارٹمنٹ کے حوالے سے معلومات طلب کی ہیں اور سوال نامے کا جواب دینے کو کہا گیا ہے۔
نیب نوٹس میں کہا گیا ہے کہ آصف زرداری نے فلیٹ کو اثاثوں اور گوشواروں میں ظاہر نہیں کیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کا دو رکنی بینچ آج آصف علی زرداری کی ضمانت کی درخواست پر سماعت بھی کرے گا۔
Comments are closed on this story.