Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

سینیٹ انتخابات خفیہ رائے شماری سے ہوں گے،سپریم کورٹ نے رائے دے دی

اسلام آباد:سپریم کورٹ نے سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس...
اپ ڈیٹ 01 مارچ 2021 02:09pm

اسلام آباد:سپریم کورٹ نے سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس پر رائے دے دی اورکہا کہ سینیٹ انتخابات خفیہ رائے شماری سے ہوں گے ، انتخابات آئین کے تحت ہوں گے،انتخابی عمل سے کرپشن ختم کرنا الیکشن کمیشن کا کام ہے، جس کیلئے تمام ادارے تعاون کے پابند ہیں،الیکشن کمیشن کارروائی کا اختیاررکھتا ہے، ووٹ ہمیشہ کیلئے خفیہ نہیں رہ سکتا ۔

سپریم کورٹ نے سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس پربڑا فیصلہ سنادیا،چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 5رکنی بینچ نے چار ایک کے تناسب سے فیصلہ سنایا جبکہ جسٹس یحی آفریدی نے اختلاف کیا۔

عدالت عظمیٰ نے سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس پراپنی تحریری رائے بھی دے دی۔

سپریم کورٹ نے اپنی تحریری رائے میں کہا ہے کہ سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے نہیں بلکہ آئین کے آرٹیکل 226 کے تحت ہوں گے، الیکشن کمیشن شفاف انتخابات کیلئے تمام اقدامات کرسکتا ہے۔

سپریم کورٹ نے مزید کہاکہ ووٹ کے خفیہ ہونے پر آئیڈیل انداز میں کبھی عمل نہیں کیا گیا، خفیہ ووٹنگ کے عمل کو انتخابی ضروریات کے مطابق ٹیمپر کیا جاتا ہے۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن 218 تین کے تحت کرپشن روکنے کے تمام اقدامات کرے ،کرپشن کا خاتمہ الیکشن کمیشن کی ذمے داری ہے، جس کیلئے ٹیکنالوجی کا بھی استعمال کرسکتا ہے، تمام ایگزیکٹو اتھارٹیزالیکشن کمیشن سے تعاون کی پابند ہیں۔

سپریم کورٹ نے کہاکہ الیکشن کمیشن کے پاس اختیار ہے کہ وہ کرپٹ پریکٹس کیخلاف کارروائی کرے۔

عدالت عظمیٰ نے قرار دیا کہ ‏ووٹ ہمیشہ کیلئے خفیہ نہیں رہ سکتا، ‏ووٹنگ میں کس حد تک راز داری ہونی چاہیئے یہ تعین کرنا الیکشن کمیشن کا کام ہے۔

سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ سے متعلق تحریری حکم میں کہاکہ الیکشن کے معاملات میں قانون سازی آرٹیکل222 کے تحت پارلیمنٹ کا اختیار ہے۔

جسٹس یحی آفریدی نے رائے دینے کے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے کہاکہ ریفرنس میں پوچھا گیا سوال قانونی نوعیت کا نہیں، صدارتی ریفرنس رائے کے بغیرواپس بھیجا جائے۔

چیف جسٹس آف پاکستان گلزاراحمد نے کہاکہ تفصیلی وجوہات بعد میں دی جائیں گی۔

سپریم کورٹ کی رائے کا احترام کرتے ہیں، الیکشن کمیشن

سینیٹ انتخابات سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کی رائے کا احترام کرتے ہیں،آج چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں اہم اجلاس ہوگا،اجلاس میں بیلٹ پیپرز کی چھپائی سے متعلق فیصلہ کیاجائےگا۔

عدالت عظمیٰ نے پارلیمنٹ کے اختیارات کو تسلیم کیا،وکلاء سپریم کورٹ

سپریم کورٹ کے وکلاء کا کہنا ہے کہ عدالت عظمیٰ نے پارلیمنٹ کے اختیارات کو تسلیم کیا اور آرٹیکل 226 کے تحت انتخابات کروانے کا کہا تاہم الیکش کمیشن کو بھی کرپشن روکنے کیلئے اقدامات کرنے کی کہا ہے۔

مسلم لیگ ن کے وکیل جہانگیر جدون کا ماننا ہے کہ سپریم کورٹ نے معاملے پارلیمنٹ کے سپرد کیا ، کرپٹ پریکٹس روکنا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔

سپریم کورٹ نے سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس پر 17 روز سماعت کی

سپریم کورٹ نے سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس پر 17 روز سماعت کی ، چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 5رکنی لارجربینچ نے 17 روز فریقین کے دلائل سنے ،جس کے بعد اپنی رائے دی۔

صدر مملکت عارف علوی نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ ریفرنس 23 دسمبر کو سپریم کورٹ میں بھیجا ،چیف جسٹس کی سربراہی میں 5رکنی لارجر بینچ نے صدارتی ریفرنس پر پہلی سماعت 4 جنوری کو کی۔

ریفرنس پر وفاق ، صوبائی حکومتوں اور سیاسی جماعتوں سمیت انفرادی فریقین نے 17 روز دلائل دیئے۔

پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن،جمیعت علمائے اسلام، جماعت اسلامی سمیت حکومت سندھ اور وکلاء تنظیموں نے ریفرنس کی مخالفت میں دلائل دیئے ۔

اٹارنی جنرل کے علاوہ پنجاب، خیبر پختونخوا اور بلوچستان نے صدارتی ریفرنس کی حمایت کرتے ہوئے اوپن بیلٹ کے ذریعے ایوان بالا کے انتخابات کرانے کی استدعا کی۔

تمام فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت عظمیٰ نے 25 فروری کو اپنی رائے محفوظ کی تھی۔

Supreme Court

اسلام آباد

Senate election