جعلی اکاؤنٹس کیس: نیب کی تاریخ کی سب سے بڑی ریکوری
جعلی اکاؤنٹس کیس میں نیب راولپنڈی نے سندھ میں سرکاری زمینوں کے حوالے سے تاریخ کی سب سے بڑی ریکوری کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
جعلی اکاؤنٹس سکینڈل میں سندھ میں سرکاری زمینوں پر غبن کرنے پر ملزم احسان الہیٰ نے اعتراف جرم کرتے ہوئے پلی بارگین کی درخواست دی تھی جسے اسلام آباد کی احتساب عدالت نے منظور کر لیا ہے۔
ملزمان نے اعتراف جرم کرتے ہوئے سٹیل ملز اور سندھ حکومت کی غیر قانونی طور پر منتقل کی گئی 21 ارب روپے مالیت کی 562 ایکڑ اراضی سرکار کو واپس کرنے پر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔ 262 ایکٹر اراضی احسان الہی جبکہ تین سو ایکڑ دیگر بے نامی اداروں کی جانب سے پلی بار گین کی صورت میں واپس کی جائے گی۔
نیب کی جانب سے عدالت میں جمع کرائے گئے پلی بار گین کی تفصیلات کے مطابق 2012 میں سرکاری حکام پر مشتمل کمیٹی نے غُلام حسین ہلاری اور یوسف ایدھی کو 562 ایکڑ زمین منتقل کی۔ کمیٹی کے اراکین میں بورڈ آف ریونیو کے سیکریٹری شاہزیر شمعون، ڈپٹی کمیشنر ملیر قاضی جان محمد اور غلام مصطفیٰ پُھل شامل تھے۔\
نیب کے مطابق غُلام حسین ہلاری اور یوسف ایدھی نے زمین فرنٹ مین آفتاب پٹھان کے ذریعے احسان الٰہی کے نام کی۔ احسان الٰہی نے اسی زمین پر ہاؤسنگ سوسائٹی بنانے کا منصوبہ بنایا اور ڈی جی بلڈنگ کنٹرول منظور قادر کو 350 لاکھ روپے رشوت دے کر سوسائٹی کے لیے منظور کروا لی۔
نیب کے مطابق رشوت کے طور پر لی گئی رقم جعلی اکاؤنٹس میں جمع کروائی گئی ہے۔
29 ایکٹر پرائیویٹ زمین سے ملیر بن قاسم میں 562 ایکڑ سرکاری زمین کا تبادلہ کیا گیا۔ غیر قانونی طور پر منتقل کی گئی زمین میں 262 ایکڑ اراضی پاکستان اسٹیل مل کی ملکیت تھی۔
نیب کے مطابق سندھ حکومت نے اسٹیل مل سے زمین یونیورسٹی اور آئل ٹینکرز کا یارڈ بنانے کے نام پر لی تھی جب کہ اس زمین پر کبھی یونیورسٹی بنی نہ ہی کبھی آئل ٹینکرز یارڈ بنا۔
غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹی میں تین سو سے زائد متاثرین بھی شامل ہیں۔
جبکہ نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی نے احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’جعلی بینک اکاونٹس کے دس سے زائد ریفرنسز دائر ہو چکے ہیں۔ آج نیب کی تاریخ کی سب سے بڑی ریکوری ہوئی ہے۔‘
Comments are closed on this story.