Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  
Live
Politics Oct 10 2022

خاتون سے بدسلوکی کیس: عدالت نے 8 ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے

ایڈیشنل سیشن جج عشرت عباس نے کیس پر سماعت کی
شائع 11 اکتوبر 2022 03:28pm
فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

عدالت نے خاتون سے بدسلوکی کیس میں 8 ملزمان کے دوبارہ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔

سیشن کورٹ لاہور میں گریٹر اقبال پارک میں خاتون سے بدسلوکی کے مقدمے پرسماعت ہوئی، ایڈیشنل سیشن جج عشرت عباس نے کیس پر سماعت کی۔

عدالت نے ارسلان،عابد احمد، افتخار اور عمران سمیت 8 ملزمان کے دوبارہ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے جبکہ متعلقہ ایس ایچ او کو ملزمان کو گرفتار کر کے عدالت پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے کیس پر مزید سماعت 24 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

رانا ثناءاللہ کااینٹی کرپشن پنجاب کےخلاف عدالت جانےکافیصلہ

اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے پرانے مقدمے کے ریکارڈ میں جعلسازی کی، ترجمان
شائع 10 اکتوبر 2022 08:19pm
تصویر: ٹوئٹر/رانا ثناءاللہ
تصویر: ٹوئٹر/رانا ثناءاللہ

وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ نے اینٹی کرپشن پنجاب کے خلاف عدالت جانے کا فیصلہ کرلیا۔

ترجمان وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے پرانے مقدمے کے ریکارڈ میں جعلسازی کی، اینٹی کرپشن نے حقائق چھپا کر دھوکا دہی کرکے وارنٹ حاصل کئے۔

ترجمان نے کہا کہ اینٹی کرپشن اسلام آباد پولیس کو وارنٹ کے ساتھ ریکارڈ فراہم نہیں کررہی، یہ حرکت وفاقی حکومت پرمہم جوئی کی مذموم سازش ہے، تاکہ عمرانی فتنے کیلئے کچھ ریلیف حاصل کیا جاسکے۔

ترجمان وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا کہ ریکارڈ میں جعل سازی کرنے اور عدالت کو گمراہ کرنے کے جرم میں ذمہ دار ان افسران اور اہلکاروں کیخلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔

مقدمے میں جعلسازی اور دھوکہ دہی کے تمام ابتدائی ثبوت حال کر لئے گئے ہیں، دھوکہ دہی، جعلسازی اور ریکارڈ میں ٹیمپرنگ کرنے پر معزز عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ عمرانی فتنے کے وفاق پر حملوں کے تمام سازشی ہتھکنڈوں کو ریاستی طاقت سے ناکام بنایا جائیگا، قانون شکن عمرانی فتنے کو نشان عبرت بنانے کیلئے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائیگی۔

بیان میں کہا گیا کہ عمرانی فتنے اور اس کے سہولت کاروں سے کسی بھی قسم کی کوئی رعایت نہیں برتی جائیگی۔

خیال رہے کہ اینٹی کرپشن پنجاب نے رانا ثناء اللہ کے خلاف پرانے کیسز دوبارہ کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مشیر وزیراعلیٰ پنجاب برگیڈیئر (ر) مصدق عباسی نے پراسیکیوٹر جنرل کو 2013 سے 2022 تک بند غیر معینہ مدت سے بند کیسز کو فوری کھولنے کی ہدایت جاری کی ہیں۔

مصدق عباسی نے کہا ہے کہ عدم پیروی یا گواہان کی غیر حاضری کی وجہ سے خارج ہونے والے کیسز کے خلاف فوراً اپیل دائر کی جائیں۔

آپ خود کو بدنام کریں گے، عمران خان کا پیغام

مارچ کی بات کرتا ہوں تو یہ لوگ کانپ جاتے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی
شائع 10 اکتوبر 2022 05:19pm
ہمارے اوپر چوروں کو لاکر بٹھا دیا ہے، سابق وزیراعظم
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فائل
ہمارے اوپر چوروں کو لاکر بٹھا دیا ہے، سابق وزیراعظم فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فائل

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ جتنی مرضی کوشش کرلیں آپ خود کو بدنام کریں گے، قوم ان ڈاکوؤں کا مقابلہ کرے گی۔

سابق وزیراعظم عمران خان نے راولپنڈی میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ کا کام جوڑ توڑ کرنا رہے گیا ہے، ہمارے اوپر چوروں کو لاکر بٹھا دیا ہے، آپ کو فکر ہے، ڈاکو ملک کو تباہی کی طرف لے کر جارہے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ جتنی مرضی کوشش کرلیں آپ خود کو بدنام کریں گے، قوم ان ڈاکوؤں کا مقابلہ کرے گی، کپتان کا مارچ کا پلان بنا ہوا ہے۔

پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ ہمیں پتہ ہے انہوں نے کیا کرنا ہے ، ان کو نہیں پتہ ہم نے کیا کرنا ہے، نیب نے جب فراڈ سے پوچھا کہ آپ کے پاس پیسہ کہاں سے آیا، وہ جواب دینے کے بجائے ملک سے بھاگ گیا، کیا ان کی برطانیہ کی ملکہ سے رشتہ داری تو نہیں ہے، میں تو سمجھتا تھا یہ راولپنڈی میں پیدا ہوئے یہ تولندن میں پیداہوئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مریم بی بی نے لانگ مارچ کیا مگر وہ جی ٹی روڈ پر ختم ہوگیا، مولانا نے دومرتبہ احتجاج کیا اور اہم شاہراہ پر دھرنا دیا، ہم نے فضل الرحمان کو کہا کہ اگر کھانا چاہیئے تو ہمیں بتادیں، مارچ کی بات کرتا ہوں تو یہ لوگ کانپ جاتے ہیں، کیا حکمت عملی ہوگی کسی کو بھی نہیں پتہ۔

عمران خان نے کہا کہ شہباز شریف اور رانا ثنااللہ کی پلاننگ کو جانتا ہوں، میرے نوکروں کو خریدنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

سابق وزیرعظم کا مزید کہنا تھا کہ سارے ڈاکو مل کر ملک کوتباہی کی طرف لے جارہے ہیں، کہا گیا کہ ہمارے ساتھ بہت ظلم کیا گیا، انتقامی کارروائی کی گئی، میں یہ پوچھتا ہوں کہ کس نے آپ کے ساتھ ظلم کیا؟ لندن میں اربوں محلات خریدنے کے پیسے کہاں سے آئے ہیں۔

ہم اسلام آباد میں کسی احتجاج کے متحمل نہیں ہوسکتے، تاجر

آئے دن دھرنوں اور احتجاج سے تنگ اسلام آباد کے تاجروں نے انتظامیہ کے سامنے مطالبات رکھ دئیے۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے...
شائع 10 اکتوبر 2022 04:46pm
تصویر بزریعہ اے پی پی
تصویر بزریعہ اے پی پی

آئے دن دھرنوں اور احتجاج سے تنگ اسلام آباد کے تاجروں نے انتظامیہ کے سامنے مطالبات رکھ دئیے۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے تاجروں کا کہنا تھا کہ ہم اسلام آباد میں کسی احتجاج کے متحمل نہیں ہوسکتے، کوئی بھی جتھہ آتا ہے اور سڑکیں بند کردیتا ہے، کاروبار کرنے والے اپنا حق کس سے مانگیں۔

تاجر رہنما جمشید شیخ نے اسلام آباد کی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ کمشنر اور ڈپٹی کمشنر احتجاج کرنے والوں کیلئے شہر سے باہر جگہ مختص کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی کو پریڈ گراؤنڈ سے آگے نہیں آنا چاہئے۔ ایسا اقدام کریں کہ یہ لوگ شہروں میں نہ داخل ہوسکیں۔

تاجر جمشید شیخ کا کہنا تھا کہ احتجاج میں ہر قسم کے لوگ آجاتے ہیں، شہر کو سیل کرنے کی کسی پارٹی یا تخریب کار کو اجازت نہیں دینی چاہئے۔

عدالت نے حامد زمان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کردی

ایف آئی اے نے حامد زمان کا مزید جسمانی ریمانڈ طلب کیا گیا تھا
شائع 10 اکتوبر 2022 04:41pm
تصویر/فائل
تصویر/فائل

پاکستان تحریک انصاف نے بانی رکن حامد زمان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کردی گئی ہے۔

ضلع کچہری میں پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے حامد زمان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کردی۔

حامد زمان کا ایف آئی اے کا کی جانب سے مزید جسمانی ریمانڈ طلب کیا گیا تھا، عدالت نے حامد زمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

ایف آئی اے پراسیکیوٹر کے مطابق ملزم سے تفتیش ابھی جاری ہے، عدالت نے استفسارکیا کہ آپ نے کیا تفتیش کی ہے اب تک، ملزم تو مان رہا ہے کہ پیسے آئے اورانصاف ٹرسٹ کودیئے، پھر آپ نے کیا تفتیش کرنی ہے۔

حامد زمان کے وکیل نے مزید جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے سے تفتیش میں مکمل تعاون کیا ہے، ملزم سے کچھ برآمد ہونا باقی نہیں ہے۔

جس کے بعد وکیل نے استدعا کی کہ عدالت نے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرے، جس پرعدالت نے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کردی۔

آڈیو لیکس پر عمران خان نے عدالت جانے کا اعلان کردیا

پی ٹی آئی سربراہ کا پارٹی رہنماؤں کے ساتھ اجلاس
شائع 10 اکتوبر 2022 04:31pm
آڈیو لیکس نے وزیراعظم آفس و ہاؤس کی سیکیورٹی پر سوالیہ نشان  لگادیا، عمران خان
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فائل
آڈیو لیکس نے وزیراعظم آفس و ہاؤس کی سیکیورٹی پر سوالیہ نشان لگادیا، عمران خان فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فائل

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے چیئرمین عمران خان نے آڈیو لیکس پر عدالت جانے کا اعلان کردیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ آڈیو لیکس قومی سلامتی کی سنگین خلاف ورزی ہے، آڈیو لیکس نے وزیراعظم آفس و ہاؤس کی سیکیورٹی پر سوالیہ نشان لگادیا، بحیثیت وزیراعظم میری رہائش گاہ پر میری محفوظ ٹیلی فون لائن بھی بگ ہوگئی۔

انہوں نے کہا کہ آڈیو لیکس کی صداقت جانچنے کے لئے عدالت جانے کا ارادہ رکھتے ہیں، عدالت سے جے آئی ٹی تشکیل دینے کی استدعا کریں گے۔

عمران خان نے مزید کہا کہ جے آئی ٹی کی تشکیل سے آڈیو لیکس پر تحقیقات کی جاسکیں گی، جے آئی ٹی کی تحقیقات میں پتہ چلے گا کون آڈیو لیک کررہا ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ حساس معاملے کو غیر قانونی طور پر ریکارڈ اور بعد میں ہیک کیا گیا،آڈیو لیکس سے پاکستان کی قومی سلامتی کی رازداری عالمی سطح پرسامنےآگئی۔

عمران خان کی زیرصدارت پارٹی رہنماؤں کا اجلاس

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی صدارت میں خیبر پختونخوا ہاؤس میں پارٹی رہنماؤں کا مشاورتی اجلاس ہوا۔

اجلاس میں وفاقی وزراء اسد عمر، شیریں مزاری، شبلی فراز، عمرایوب اور دیگر رہنماء شریک ہوئے۔

اجلاس کے دوران پی ٹی آئی لیگل ٹیم کی قانونی معاملات پر بریفنگ دی گئی ۔

اینٹی کرپشن ٹیم کے دوبارہ پیش ہونے پر عدالت برہم

راولپنڈی: وفاقی وزیرداخلہ راناثناءاللہ کی گرفتاری میں ناکامی کے بعد اینٹی کرپشن کی ٹیم واپس سینئر سول جج راولپنڈی کی...
شائع 10 اکتوبر 2022 04:25pm

راولپنڈی: وفاقی وزیرداخلہ راناثناءاللہ کی گرفتاری میں ناکامی کے بعد اینٹی کرپشن کی ٹیم واپس سینئر سول جج راولپنڈی کی عدالت میں پیش ہوگئی۔

عدالت نے اینٹی کرپشن کی ٹیم پر برہمی کا اظہار کیا۔

عدالت نے اینٹی کرپشن کی ٹیم سے پوچھا کہ کیا کیا آپ تمام مقدمات میں ہر گھنٹے بعد عدالت کو رپورٹ دیتے ہیں؟

جج نے کہاکہ وارنٹ گرفتاری دے دیئے ہیں، گرفتار کرنا آپ کا کام ہے۔

عدالت نے اینٹی کرپشن کو مقدمہ کی فائل واپس کردی۔

اگر کمائی کا ذریعہ سامنے نہیں آتا تو جرم اپنی جگہ رہتا ہے، چیف جسٹس

دیکھنا ہوگا کیا نیب قانون میں تبدیلی بنیادی حقوق سے متصادم ہے یا نہیں؟
اپ ڈیٹ 10 اکتوبر 2022 04:34pm
اس سے تو یہ ثابت ہوا کہ پلی بارگین کے بعد بھی ملزم کا اعتراف جرم تصور نہیں ہوگا، عمر عطا بندیال
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فائل
اس سے تو یہ ثابت ہوا کہ پلی بارگین کے بعد بھی ملزم کا اعتراف جرم تصور نہیں ہوگا، عمر عطا بندیال فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فائل

سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ ایمنسٹی اسکیم میں پیسہ ظاہر کرنے سے ٹیکس تو فری ہو گیا ،اگر کمائی کا ذریعہ سامنے نہیں آتا تو جرم اپنی جگہ رہتا ہے۔

چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3رکنی بینچ نے نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست پرسماعت کی۔

دوران سماعت جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ ابھی اصل کیس باقی ہے، دیکھنا ہوگا کیا نیب قانون میں تبدیلی بنیادی حقوق سے متصادم ہے یا نہیں؟ یہ بھی دیکھنا ہے نیب قانون سے درخواست گزار کے حقوق کیسے متاثر ہوئے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آپ کی دلیل ہے کہ نیب قانون سے کسی ملزم کا جرم قبول کرنا اب کوئی جرم ہی نہیں رہا۔

وکیل پی ٹی آئی خواجہ حارث نے دلائل میں کہا کہ اب درخواستیں دیے بغیر مقدمات واپس بھیجے جا رہے ہیں، پہلے سے پلی بارگین یا رضا کارانہ رقوم کی ادائیگی بھی واپس ہو جائیں گی۔

جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ 2018 میں نیب قانون کی تبدیلی سے پہلے کیا پلی بارگین کی رقم اقساط میں ادا ہو رہی تھی، اب دیکھنا چاہتے ہیں کیا پلی بارگین یا رضا کارانہ رقوم کی واپسی پراقساط ملتی رہیں یا ادائیگی نہیں ہوئی، جس پر پی ٹی آئی کے وکیل جواب دیا کہ اس کا جواب نیب کے پاس ہوگا۔

جسٹس منصور شاہ نے کہا کہ نیب قانون کا سیکشن 25 پلی بارگین کی قسط کی عدم ادائیگی سے متعلق ہے، نئی ترامیم میں ملزم پلی بارگین کی رقم واپسی کا مطالبہ بھی کرسکتا ہے۔

وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیے کہ ایک شخص پلی بارگین کی قسطیں کیوں ادا کرے گا ،جب اسے معلوم ہے کہ وہ نئے قانون سے مستفید ہوسکتا ہے۔

جسٹس منصورعلی شاہ نے عمران خان کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک آپ کیس کے بنیادی نکتے پرآئے ہی نہیں ہیں، ابھی آپ نے بتانا ہے کہ نیب ترامیم سے کون سے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ اس سے تو یہ ثابت ہوا کہ پلی بارگین کے بعد بھی ملزم کا اعتراف جرم تصور نہیں ہوگا۔

وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ نیب قانون کے سیکشن 9 اے فائیو میں ترمیم کے بعد ملزم سے نہیں پوچھا جا سکے کہ اثاثے کہاں سے بنائے۔

جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ کیا اب کسی کو غیر قانونی ذرائع سے بنائے گئے اثاثے نیب کو ثابت کرنا ہوں گے؟

وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ نیب کی 2019 میں پلی بارگین کی رقم اورریکوری میں 6 ارب کا فرق ہے، سال 2020 میں 17.2 ارب کی پلی بارگین معاہدے ہوئے، 8.2 ارب ریکوری ہوسکی اوراب ترمیم کے بعد تمام بقایا رقم نیب ریکور نہیں کرسکے گا۔

جسٹس منصورعلی شاہ نے کہاکہ پلی بارگین بقایاجات نہ دینے والوں کا ترمیم کے بعد ٹرائل ہوگا اورٹرائل میں ملزمان کو سزا بھی ہوسکتی ہے، ترامیم میں نیب کا اختیار 1985سے ہی ختم کردیا گیا ہے، نیب کا اختیار ختم ہوگیا تو ریکور شدہ رقم کیسے برقرار رہے گی۔

وکیل خواجہ حارث نے کہاکہ جرم کی نوعیت کوئی بھی ہو، ٹرائل کورٹس 50 کروڑ سے کم کا ہرکیس واپس بھیج رہی ہیں، اختیار ماضی سے ختم ہونے پر پلی بارگین کا حکم بھی منسوخ ہوجائے گا۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے پوچھاکہ رکشے اور فالودے والے اکاؤنٹس کس کے تھے؟ جس پر وکیل خواجہ حارث نے بتایا کہ یہ جعلی اکاؤنٹس عبدالغنی مجید اور ان کی کمپنیوں کے بے نامی دارتھے، جعلی اکاؤنٹس میں رقم کا کل حجم 42 ارب روپے بنتا ہے،سابق صدرآصف علی زرداری نے ان اکاونٹس سے انکارکیا ۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کیا اب کسی کو غیر قانونی ذرائع سے بنائے گئے اثاثے نیب کو ثابت کرنا ہوں گے؟

چیف جسٹس نے کہاکہ ایمنسٹی اسکیم میں پیسہ ظاہر کرنے سے ٹیکس تو فری ہو گیا،اگر کمائی کا ذریعہ سامنے نہیں آتا تو جرم اپنی جگہ رہتا ہے۔

سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیس کی سماعت 11 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔

رانا ثناء کی گرفتاری: وفاقی پولیس کا اینٹی کرپشن اسٹیبشلمنٹ پرغلط بیانی کا الزام

پولیس غلط بیانی پرقانونی کارروائی کا حق محفوظ رکھتی ہے
اپ ڈیٹ 10 اکتوبر 2022 04:23pm
اسلام آباد پولیس/ ٹوئٹر ہینڈل
اسلام آباد پولیس/ ٹوئٹر ہینڈل

اسلام آباد پولیس نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خان کے وارنٹ گرفتاری کے معاملے میں غلط بیانی کا دعویٰ کرتے ہوئے وضاحتی ٹویٹس جاری کی ہیں۔

سینئر سول جج غلام اکبر نے دو روز قبل رانا ثناء للہ کی گرفتاری کے لیے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے تھے جس کے بعد پنجاب اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کے اہلکار اسلام آباد پہنچے تاہم اسلام آباد پولیس نے یہ کہتے ہوئے وارنٹس کی تعیل سے انکارکردیا تھا کہ ان پر فیصل آباد کا پتہ درج ہے۔

وفاقی پولیس کی جانب سے آج ٹویٹس میں کہا گیا ہے کہ رانا ثناء کے وارنٹ گرفتاری باقاعدہ تھانے میں وصول کئے گئے۔اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب نے ریکارڈ دینے سے انکار کردیا، اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب کو ہدایت کی گئی کہ وہ مروجہ طریقہ کار کے مطابق قانونی راستہ اختیار کریں تاہم ان کی جانب سے کوئی واضح موقف نہیں اپنایا گیا۔

ٹویٹس میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد کیپیٹل پولیس تمام عدالتوں کے احکامات کی تعمیل کے لیے ہروقت حاضر ہے۔ تمام قانونی ضوابط کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

اسلام آباد پولیس نے اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب کے افسران سے گزارش کی کہ غلط بیانی سے گریزکرتے ہوئے ہ قانونی معاملات کوقانونی طریقےسے ہی حل کریں۔ ایسے بیانات سے اداروں کےدرمیان انتظامی امورمیں باہمی تعاون کے رستے میں رکاوٹیں پیداہوتی ہیں۔

وضاحتی ٹویٹس میں اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب کو قانونی کارروائی کا عندیہ بھی دیا گیا ہے۔

اس سے قبل راولپنڈی کے سینئر سول جج غلام اکبر کی عدالت نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کی گرفتاری کیلئے ایک بار پھرٹیم روانہ کر دی۔ اینٹی کرپشن پنجاب کی جانب سےرانا ثناء اللہ کواشتہاری قراردینےکی استدعا پرعدالت کا کہنا تھا کہ انہیں ابھی اشتہاری قرار نہیں دیا جاسکتا۔

واضح رہے کہ رانا ثناء اللہ کے خلاف مقدمہ فیصل آباد کی ایک ہاؤسنگ اسکیم کے حوالے سے درج کیا گیا ہے جس میں جعلسازی اور دھوکہ دہی سے متعلق دفعات شامل ہیں۔

اینٹی کرپشن پنجاب نے پرانے کیسز دوبارہ کھولنے کا فیصلہ کرلیا

وفاق اور پنجاب کے درمیان سیاسی جنگ شدت اختیار کرنے لگی
شائع 10 اکتوبر 2022 01:03pm
مشیر وزیراعلیٰ پنجاب نے 2013 سے بند کیسز دوبارہ کھولنے کی ہدایت جاری کردیں۔
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فائل
مشیر وزیراعلیٰ پنجاب نے 2013 سے بند کیسز دوبارہ کھولنے کی ہدایت جاری کردیں۔ فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فائل

وفاق اور پنجاب کے درمیان سیاسی جنگ شدت اختیار کرنے لگی، اینٹی کرپشن پنجاب نے پرانے کیسز دوبارہ کھولنے کا فیصلہ کرلیا۔

مشیر وزیراعلیٰ پنجاب برگیڈیئر(ر) مصدق عباسی نے پراسیکیوٹر جنرل کو 2013 سے 2022 تک بند غیر معینہ مدت سے بند کیسز کو فوری کھولنے کی ہدایت جاری کر دیں ۔

مصدق عباسی نے کہا ہے کہ عدم پیروی یا گواہان کی غیر حاضری کی وجہ سے خارج ہونے والے کیسز کے خلاف فوراً اپیل دائر کی جائیں ۔

مزید پڑھیں: نیب قانون میں ترامیم کے بعد اینٹی کرپشن پنجاب کا بڑا فیصلہ

انہوں نے کہا کہ پراسیکیوٹرز تمام قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے کیسز کو دوبارہ دائر کریں، کیسز کو دوبارہ ٹرائل کرنے کا فیصلہ پنجاب بھر میں بلا تفریق کیا جائے گا۔

اس سے قبل نیب قانون میں ترمیم کے بعد 29ستمبر کو پنجاب حکومت نے 50 کروڑ سے کم کرپشن کے کیسز کی تحقیقات کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

عمران اسماعیل پی ٹی آئی کیلئے ایک بار پھرگلوکار بن گئے

تبدیلی کے بعد پیش خدمت ہے، "سارے نکلوپاکستان کے لیے"۔
شائع 10 اکتوبر 2022 12:44pm
اسکرین گریب
اسکرین گریب

سال 2018 کے عام انتخابات میں کارکنوں کو ”تبدیلی آئی رے“ سے مزید متحرک کرنے والی پاکستان تحریک انصاف اس بار لانگ مارچ سے قبل ’سارے نکلو پاکستان کے لیے“ کا پیغام لائی ہے۔

الیکشن مہم میں بھرُور طریقے سے استعمال کیا جانے والا گانا سابق گورنرسندھ عمران اسماعیل ، گلوکار جوادکاہلوں اور شاہ زمان نے گایا تھا اورلانگ مارچ کے کے لیے بھی اسی تکون کوکارکنوں کا جوش وجذبہ جگانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

یوٹیوب پرآج ہی ریلیز کیے جانے والے اس گانے کی ڈسکرپشن میں بھی اس بات کی وضاحت کی گئی ہے کہ یہ قوم کو اپنے حقوق سے متعلق جگانے کیلئے متحرک کرنے والا ٹریک ہے۔

گانے کی شاعری اورکمپوزیشن جواد کاہلوں کی ہے جبکہ میوزک اور ویڈیو کا کریڈٹ عظیم امین کے سرہے۔

تینوں گلوکاروں کے علاوہ اس گانے کی میوزک ویڈیو میں پی ٹی آئی جلسوں ، انتخابی مہم کے دوران مختلف مواقع پربنائی جانے والی عمران خان اوردیگرکی فوٹیجزکے علاوہ سیاسی مخالفین کی تصاویرکا بھی بھرپور استعمال کیا گیا ہے۔

گانے کے بولوں میں پاکستان کے علاوہ ”سارے نکلو کپتان کیلئے“ بھی ہے۔

گانے کی ریلیز کے فوری بعد پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ سنسنی خیز“روک سکو توروک لو“کے بعد عمران اسماعیل ایک اور متاثر کن گانے کے ساتھ سامنے آئے ہیں۔

روک سکو تو روک لو تبدیلی آئی ہے کی ہی طرز پربنائے جانے والے اس گانے میں بہت جگہوں پر آپ کو مماثلت نظر آئے گی۔

یہ بات قابل ذکرہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی انتخابی مہم کے دوران ہرجلسے کے علاوہ تمام کارنر میٹنگز، انتخابی دفاتراور ہرریلی میں بجایا جانے والا گانا تبدیلی درحقیقت راجھستانی زبان میں گائے گئے بھارتی گانے“بنکیا مارے ناچے“ کا چربہ نکلا تھا۔

گلوکار یووراج میواڑی نے اپنا گانا 6 اپریل 2017 کوریلیزکیا تھا جبکہ پی ٹی آئی کا گانا اگست 2017 میں منظرعام پرآیا۔

کامران ٹیسوری کون ہیں؟ ان کے سیاسی منظرنامہ پر ایک نظر

ستمبر میں کامران ٹیسوری کی دھماکے دار انٹری ہوئی اور اب گورنرسندھ نامزد
شائع 10 اکتوبر 2022 12:29pm
تصویر: فائل
تصویر: فائل

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما کامران ٹیسوری کو صدر پاکستان ڈاکٹرعارف علوی کی جانب سے گورنرسندھ نامزد گیا ہے۔

کامران ٹیسوری اور ایم کیو ایم پاکستان کی قیادت کے درمیان اختلافات آئے تھے لیکن ان کی اچانک سیاست میں انٹری سے بے چینی کی لہر دوڑ گئی ہے۔

کامران ٹیسوری نے سیاسی کیریئر سال 2010 میں شروع کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) کا انتخاب کیا جس کے بعد پی ایم ایل (فنکشنل) کے سربراہ مرحوم پیر صاحب پگارو کے زیر سایہ عملی سیاست میں قدم رکھا۔

کامران ٹیسوری کون سے کاروبار سے منسلک ہیں؟

سیاست میں آنے سے پہلے کامران ٹیسوری سونے کے تاجر کے طور پر مشہور ہوئے، جبکہ کراچی کے علاقے صدر میں ”ٹیسوری جیولرز“ کے نام سے مشہور دکان ٹیسوری فیملی کی ہی ملکیت ہے اور سونے کے کام کے ساتھ ساتھ وہ شہر میں کنسٹرکشن کا کام بھی دیکھتے ہیں۔

حال ہی میں سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد گلشن اقبال 13 ڈی میں زیر تعمیر پروجیکٹ تجوری ہائٹس کو مسمار کیا گیا، اس پروجیکٹ میں کامران ٹیسوری بھی ایک پارٹنر تھے۔ اعلی عدلیہ کے احکامات کے مطابق مذکورہ پروجیکٹ تجوری ہائٹس پاکستان ریلوے کی زمین پر غیر قانونی طور پر تعمیر کیا جا رہا تھا۔

کامران ٹیسوری کی ایم کیو ایم میں انٹری

22 اگست کے واقعہ کے بعد 2016 میں ایم کیو ایم کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کامران ٹیسوری کی پارٹی میں انٹری کروائی اور 2016 میں کامران ٹیسوری کی ایم کیو ایم میں انٹری کے ساتھ ہی ان کو رابطہ کمیٹی میں شامل کر لیا گیا تھا۔

کامران ٹیسوری کی ایم کیو ایم پاکستان میں انٹری کے بعد پارٹی کارکنان کی جانب سے شدید رد عمل بھی سامنے آیا تھا اور اس فیصلے کو پارٹی کے سینئر رہنماؤں کا فیصلہ قرار دے کر کارکنان کی رائے کو اہمیت نہ دی گئی۔

ایم کیو ایم پاکستان کے پلیٹ فارم سے سیاست کا آغاز

2017 میں محمود آباد کی صوبائی اسمبلی کی سیٹ پرایم کیو ایم نے کامران ٹیسوری کو پی پی پی کے رہنما سعید غنی کے مقابلے میں ضمنی الیکشن لڑوایا، جو 22 اگست کے بعد یہ پہلا ضمنی الیکشن تھا جس میں ایم کیو ایم کو شکست ہوئی تھی۔ اس کے بعد 2018 میں سینیٹ الیکشن میں ڈاکٹر فاروق ستار بضد تھے کہ اب کامران ٹیسوری کو سینیٹ کا ٹکٹ دیا جائے۔

ایم کیو ایم اور کامران ٹیسوری میں اختلافات

فاروق ستار اور ایم کیو ایم کی دیگر قیادت کا کامران ٹیسوری کے معاملے پر اختلاف سامنے آیا اور یہ اختلاف اتنا بڑھا کے فاروق ستار نے کامران ٹیسوری کو پارٹی کے دیگر رہنماؤں پر اہمیت دے کر پارٹی سے علیحدہ ہو گئے۔ ایم کیو ایم پاکستان سے راہیں جدا کرنے کے بعد کامران ٹیسوری تقریبا ایک سال سے زائد فاروق ستار کے ساتھ رہے اور پھر سیاسی منظرنامہ سے غائب ہو گئے۔

سیاست میں اچانک انٹری

حال ہی میں ستمبر میں ایم کیو ایم پاکستان میں کامران ٹیسوری کی دھماکے دار انٹری ہوئی اور پارٹی قیادت نے کامران ٹیسوری کو ان کی دوبارہ پارٹی میں شمولیت پر سیدھا رابطہ کمیٹی کا ڈپٹی کنوینئر کا عہدہ دیا۔ آج ایم کیو ایم پاکستان کے پلیٹ فارم سے کامران ٹیسوری کو گورنر سندھ مقرر کر دیا گیا۔

گورنر سندھ کے امیداوارکون تھے؟

ترجمان ایم کیو ایم پاکستان کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم نے گورنر سندھ کے لئے رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینئر عبدالوسیم اور کامران ٹیسوری کا نام دیا تھا اور صدر پاکستان عارف علوی نے کامران ٹیسوری کے نام کی بطور سندھ گورنر منظوری دی ہے۔

نوازشریف کی خواہش پر کوئی تعیناتی نہیں ہوگی، شیخ رشید

عدالت نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی کیس میں شیخ رشید کی ضمانت کنفرم کردی
شائع 10 اکتوبر 2022 12:21pm
شیخ رشید نے 15 نومبر سے قبل فیصلے ہونے کا عندیہ دے دیا۔
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فائل
شیخ رشید نے 15 نومبر سے قبل فیصلے ہونے کا عندیہ دے دیا۔ فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فائل

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ نوازشریف کی خواہش پر کوئی تعیناتی نہیں ہوگی۔

سابق وزیرداخلہ عبوری ضمانت کے مچلکے جمع کرانے اسلام آبادڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ پہنچے ، جہاں انہوں نے دفعہ 144 خلاف ورزی کیس میں عبوری ضمانت کے مچلکے عدالت میں جمع کروائے ۔

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے شیخ رشید کی عبوری ضمانت کنفرم کردی۔

اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیرداخلہ شیخ رشید نے کہاکہ آج سے سیاست شروع ہے، نوازشریف کو مایوسی ہوگی، پارٹنرشپ ٹوٹے گی، نوازشریف کی خواہش پر کوئی تعیناتی نہیں ہوگی۔

شیخ رشید نے 15 نومبر سے قبل فیصلے ہونے کا عندیہ دیتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف پر تنقید کی ۔

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے کہاکہ قوم عمران خان کی کال کی منتظرہے، تاخیرکی گنجائش نہیں ۔

دفعہ 144کیخلاف اسد عمر کی درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ

کیا پی ٹی آئی کی 2 صوبوں میں حکومت نہیں ہے جہاں دفعہ 144 کا اطلاق ہوتاہے؟
شائع 10 اکتوبر 2022 11:41am
پہلے ان صوبوں میں جا کریہ قانون اسمبلی سے ختم کرائیں اور یہاں آجائیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فائل
پہلے ان صوبوں میں جا کریہ قانون اسمبلی سے ختم کرائیں اور یہاں آجائیں، اسلام آباد ہائیکورٹ فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فائل

اسلام آباد ہائیکورٹ نے دفعہ 144کے خلاف اسد عمر کی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیا پی ٹی آئی کی 2 صوبوں میں حکومت نہیں ہے جہاں دفعہ 144 کا اطلاق ہوتاہے؟ پہلے ان صوبوں میں جا کریہ قانون اسمبلی سے ختم کرائیں اور یہاں آجائیں۔

چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ جسٹس اطہرمن اللہ نے دفعہ 144کے خلاف اسد عمر کی درخواست پرسماعت کی، درخواست گزار اسد عمر کے جانب سے بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے۔

دفعہ 144 کا نفاذ پرامن احتجاج روکنے کے لئےغیر آئینی قانون ہے، بابر اعوان

وکیل بابراعوان نے درخواست میں مؤقف اپنایاکہ دفعہ 144 کا نفاذ پرامن احتجاج روکنے کے لئےغیر آئینی قانون ہے، برطانوی راج نے یہ قانون بنایا تھاجوآج بھی استعمال کیا جارہا ہے۔

اسد عمر کے وکیل بابر اعوان نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ دفعہ 144 کا نفاذ مسلسل 2 دن یا 1 ماہ میں 7 دن سے زیادہ نہیں کیا جاسکتا، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے 2 ماہ کے لیے دفعہ 144 کا نفاذ کیا جو خلاف قانون ہے۔

’ کیا اسد عمر کو پرامن احتجاج کے لئے اجازت لینے سے کسی نے روکا؟ ’

جسٹس اطہر من اللہ نے پوچھا کہ درخواست گزار اسد عمر دفعہ 144سے کیسے متاثرہ فریق ہیں ؟ کیا اسد عمر کو پرامن احتجاج کے لئے اجازت لینے سے کسی نے روکا ؟۔

جس پر اسد عمر کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ اس صورت میں ریلی نہیں نکالی جاسکتی۔

چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ نے کہا کہ احتجاج یا ریلی نکالنے کا طریقہ ہے جس کے لیے اجازت لینی ہوتی ہے، دھرنا کیس میں سپریم کورٹ نے طے کردیا، پرامن احتجاج کے لئے اجازت لینا ہوگی۔

’ جب پی ٹی آئی کی حکومت تھی کیا اسلام آباد میں دفعہ 144 کا نفاذ نہیں رہا؟ ’

جسٹس اطہر من اللہ نے مزید کہا کہ اس جماعت کی 2 صوبوں میں حکومت ہے، کیا ادھر کبھی دفعہ 144 نافذ نہیں کی گئی؟ لاء اینڈ آرڈر کا معاملہ ایگزیکٹیو نے دیکھنا ہے جس میں عدالت کبھی مداخلت نہیں کرے گی، جب پی ٹی آئی کی حکومت تھی کیا اسلام آباد میں دفعہ 144 کا نفاذ نہیں رہا؟

وکیل بابر اعوان نے جواب دیا کہ یہ ایک سیاسی جماعت کی نہیں سابق ایم این اے کی درخواست ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ یہ سابق رکنِ اسمبلی کی درخواست نہیں، پٹیشنر اب بھی قومی اسمبلی کے ممبر ہیں۔

بابر اعوان نے کہا کہ میں آپ سے اختلاف نہیں کر سکتا مگر تصحیح ضرور کر سکتا ہوں۔

’ پہلے ان صوبوں میں جا کریہ قانون اسمبلی سے ختم کرائیں اور یہاں آجائیں ’

چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ جب تک استعفیٰ منظور نہیں ہوا، تب تک وہ رکنِ اسمبلی ہیں، پنجاب اور کے پی میں اس جماعت کی حکومتیں ہیں، آپ پہلے ان صوبوں میں جا کر یہ قانون اسمبلی سے ختم کرائیں، صوبائی اسمبلیوں سے قانون ختم کرا کے یہاں آ جائیں۔

اسد عمر کے وکیل نے کہا کہ پٹیشنر اس عدالت کے دائرہ اختیار میں رہنے والا شہری ہے، یہ قانون 1 ماہ میں زیادہ سے زیادہ 7 یا مسلسل 2 دن نافذ رہ سکتا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ابھی پٹیشنر متاثرہ فریق نہیں، انہیں کسی بات سے نہیں روکا گیا، اگر آپ ریلی نکالنا چاہتے ہیں تو قانون واضح ہے، اس کی اجازت کے لیے درخواست دیں۔

بابر اعوان نے کہا کہ اگر آئین سے متصادم کوئی قانون بنے تو عدالت اسے کالعدم قرار دے سکتی ہے۔

’ اگر آپ کو ریلی نکالنی ہے تو ڈپٹی کمشنر کو درخواست دیں ’

چیف جسٹس نے کہا کہ اگر آپ کو ریلی نکالنی ہے تو اس کے لیے ڈپٹی کمشنر کو درخواست دیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے دفعہ 144 قانون کے خلاف درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

عدالت نے رانا ثناللہ کی گرفتاری کیلئے پھر ٹیم روانہ کردی

وفاقی وزیر داخلہ کو ابھی اشتہاری قرار نہیں جا سکتا، جج غلام اکبر
شائع 10 اکتوبر 2022 11:22am
رانا ثنا اللہ۔ فائل فوٹو
رانا ثنا اللہ۔ فائل فوٹو

راولپنڈی کے سینئر سول جج غلام اکبر کی عدالت نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کی گرفتاری کیلئے ایک بار پھر ٹیم روانہ کر دی ہے۔

سینئر سول جج غلام اکبر نے دو روز قبل رانا ثناء للہ کی گرفتاری کے لیے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے تھے جس کے بعد پنجاب اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کے اہلکار اسلام آباد پہنچے تاہم اسلام آباد پولیس نے یہ کہتے ہوئے وارنٹس کی تعیل سے انکار کردیا تھا کہ ان پر فیصل آباد کا پتہ درج ہے۔

پیر کو اینٹی کرپشن پنجاب نے عدالت سے رانا ثنااللہ کواشتہاری قراردینےکی استدعا کی۔ اس پرعدالت کا کہنا تھا کہ رانا ثنا اللہ کو ابھی اشتہاری قرار نہیں دیا جاسکتا۔

عدالت نے ایک بار پھر راناثنااللہ کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

سینئرسول جج غلام اکبرکی عدالت میں سماعت کے بعد اینٹی کرپشن کی ٹیم راولپنڈی کچہری سےاسلام آباد روانہ ہو گئی۔

مقدمہ

رانا ثنا اللہ کے خلاف مقدمہ فیصل آباد کی ایک ہاؤسنگ اسکیم کے حوالے سے درج کیا گیا ہے جس میں جعلسازی اور دھوکہ دہی سے متعلق دفعات شامل ہیں۔

متحدہ کے کامران ٹیسوری آج گورنر سندھ کا حلف اٹھائیں گے

حلف برداری کی تقریب آج شام 5 بجے گورنر ہاوس میں ہوگی
شائع 10 اکتوبر 2022 10:47am
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کامران ٹیسوری سے گورنر سندھ کا حلف لیں گے
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اے ایف پی
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کامران ٹیسوری سے گورنر سندھ کا حلف لیں گے فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اے ایف پی

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما کامران ٹیسوری آج گورنرسندھ کا حلف اٹھائیں گے۔

حلف برداری کی تقریب آج شام 5 بجے گورنر ہاوس میں ہوگی، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ گورنر سندھ سے حلف لیں گے۔

تقریب میں سندھ کابینہ، سیاسی ، کاروباری، اور سماجی شخصیات سمیت اکابرین شہرشرکت کریں گے۔

مزید پڑھیں: کامران ٹیسوری کے گورنر سندھ بننے سے ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی لاعلم

صدرمملکت عارف علوی نے گزشتہ روز کامران ٹیسوری کی بطور گورنرسندھ تعیناتی کی منطوری دی تھی۔

صدر نے یہ منظوری آئین کے آرٹیکل 101 کی ضمنی شق ایک کے تحت دی ہے، اس شق کے تحت وزیراعظم کی سفارش پر صدر گورنر کا تقرر کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: کامران ٹیسوری کی گورنر سندھ تعیناتی پر ایم کیو ایم کا بیان آگیا

دوسرے الفاظ میں وزیراعظم شہباز شریف کی سفارش پر کامران ٹیسوری کو گورنر سندھ مقرر کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ گورنرسندھ کا عہدہ پاکستان تحریک انصاف عمران اسماعیل کے استعفے کے بعد سے خالی تھا اور اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی گزشتہ 6 ماہ سے قائم مقام گورنر سندھ کی ذمہ داریاں نبھا رہے تھے۔

ممنوعہ فنڈنگ کیس: پی ٹی آئی کی درخواست پر ایف آئی اے کو نوٹس جاری

عدالت نے درخواست کوممنوعہ فنڈنگ کیسزکے ساتھ منسلک کرنے کا حکم دے دیا
شائع 10 اکتوبر 2022 10:26am
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فائل
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فائل

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں ایف آئی اے انکوائری کے خلاف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کی درخواست پرایف آئی اے کونوٹس جاری کردیا ۔

عدالت نے درخواست کوممنوعہ فنڈنگ کیسزکے ساتھ منسلک کرنے کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامرفاروق نے درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت جسٹس عامر فاروق نےاستفسار کیا کہ اس حوالے سے کیسز19 اکتوبر کو سماعت کے لئے مقرر ہیں کیا یہ اسی طرح کا ہے؟۔

جس پر وکیل نے بتایا کہ جی یہ وہی کیسز ہیں پہلے بنکنگ سرکل اب سائبر کرائم یہ انکوائری کر رہا ہے، نامنظور ڈاٹ کام سے فنڈنگ سے متعلق سائبر کرائم نے نئی انکوائری شروع کی ہے ۔

عدالت نے پہلے سے زیرسماعت کیسز کے ساتھ درخواست کو منسلک کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ کارروائی قانون کے مطابق کی جائے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کی مزید سماعت 19 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

پی ٹی آئی نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ ایف آئی اے کو ممنوعہ فنڈنگ تحقیقات سے روکا جائے۔

درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے کے چھاپے غیر قانونی ہیں، ایف آئی اے کو گرفتاریوں سے روکا جائے۔

ایف آئی اے نے حالیہ دنوں میں کئی پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے ہیں جب کہ پارٹی کے بانی رہنما حامد زمان کو حراست میں لینے کے بعد ان کا ریمانڈ لے چکی ہے۔

ممنوعہ فنڈنگ کیس میں ایف آئی اے کی تحقیقات اس معاملے پر الیکشن کمیشن آف پاکستان کا فیصلہ آنے کے بعد شروع ہوئی۔

الیکشن کمیشن نے 8 برس کی سماعت کے بعد فیصلہ میں پی ٹی آئی کے ممنوعہ فنڈنگ کے ذرائع کی تحقیقات کی تھی۔ ایف آئی اے الیکشن کمیشن کے فیصلے کی روشنی میں پی ٹی آئی کے خلاف ثبوت جمع کر رہی ہے۔

پرویز الٰہی کے ساتھ تصویر میں نظر آنے والی خاتون وضاحت پر مجبور

آمنہ بدر شادی شدہ اور بچوں کی والدہ ہیں
شائع 10 اکتوبر 2022 08:49am

سوشل میڈیا کے زہریلے پروپیگنڈے نے ایک اور خاتون کو وضاحتیں دینے پر مجبور کردیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کے ساتھ آمنہ بدر کی ایک تصویر چند روز سے وائرل ہو رہی ہے جس کے ساتھ سوشل میڈیا کا غیرذمہ دارانہ استعمال کرنے والے صارفین نے انہیں پرویز الہی کی نئی اہلیہ قرار دے رہے ہیں۔ تاہم اب آمنہ بدر نے ایک ویڈیو میں وضاحت کی ہے۔

تحریک انصاف کے حلقوں کا کہنا ہے کہ آمنہ بدر پرویز الٰہی کے دوست کی بیٹی ہیں اور انکی بھتیجی ہیں اور تحریک انصاف کی رہنما اور لیبلز کی اونر ہیں ۔ وہ شادی شدہ ہیں انکے بچے ہیں

اسی موقع پر لی گئی ایک اور تصویر
اسی موقع پر لی گئی ایک اور تصویر

آمنہ بدر نے اپنی ویڈیو میں کہاکہ چوہدری پرویز الہی کے ساتھ ان کے والد کا پرانا تعلق ہے، میں ان کی بھتیجی ہوں اور وہ بالکل میرے باپ کی جگہ ہیں۔

آمنہ نے کہاکہ ان کی تصویر کراپ کرکے وائرل کی گئی جب کہ اصل تصویر میں دیگر لوگ بھی موجود ہیں۔

نوجوان خاتون سیاستدان نے سوشل میڈیا صارفین سے اپیل کی کہ وہ ایک تہذیب یافتہ خاندان سے تعلق رکھتی ہیں اور اسلام آباد میں ایک اسٹور کی مالک اور بزنس وومن ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما کے لانگ مارچ کے حوالے سے حیران کن انکشافات

لانگ مارچ کب ہوگا؟ اسٹریٹیجی کیا ہے اور کیا ٹارگیٹ اسلام آباد ہی ہے؟
اپ ڈیٹ 09 اکتوبر 2022 09:29pm
تصویر بزریعہ اے ایف پی
تصویر بزریعہ اے ایف پی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما علی نواز اعوان کا کہنا ہے کہ ایک ہفتے کے اندر لانگ مارچ شروع ہوگا، 14 تاریخ کو شاید لانگ مارچ کا اعلان ہوجائے گا۔

آج نیوز کے پروگرام “ آج رانا مبشر کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے علی نواز اعوان نے کہا کہ ہمارے پانچ جلسوں کا اعلان ہوچکا ہے، 14 کو ہمارا آخری جلسہ ہوگا جبکہ 16 تاریخ کو ضمنی انتخابات کی ووٹنگ ہے، تو ممکن ہے 16 کے بالکل بعد مارچ شروع ہوجائے۔

انہوں نے کہا کہ میں یہ نہیں بتا سکتا کہ ہم کہاں جائیں گے، شاید ہم اسلام آباد آئیں ہی نہ، شاید ہم پورے اسلام آباد کا گھیراؤ کرلیں، یا شاید پہلے ہی دن اسلام آباد میں داخل ہوجائیں۔ آپ محاصرہ کہہ لیں یا گھیراؤ، یہ اسٹریٹجی کا حصہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہو سکتا ہے ہم اسلام آباد کے بجائے کسی اور شہر چلے جائیں، ہوسکتا ہے کہ ہم کراچی کی بندرگاہ کے قریب دھرنا دے دیں، یا پنجاب کا ایک غالب شہر ہے وہاں چلے جائیں۔ یہ خان صاحب کی صوابدید پر ہے۔

احتجاج کی مدت کے سوال پر علی نواز نے کہا کہ یہ غیر معینہ مدت تک جاری رہے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ صرف یہ نہیں کہ ہم بس آکر بیٹھ جائیں گے، اس مارچ کے مختلف مراحل ہیں۔

نواز شریف کی واپسی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ کہ وہ کل کے آتے آج آجائیں، اور اگر وہ آگئے اس کا فائدہ پی ٹی آئی کو ہوگا، ہمیں سیٹیں زیادہ ملیں گی، کیونکہ ایک شخص جو پاکستان میں رہتا ہی اس وقت ہے جب وہ حکومت میں ہو، اس کے علاوہ وہ ملک میں رہتا ہی نہیں ہے۔ پاکستان کے لوگ بیوقوف نہیں باشعور ہیں۔