Subscribing is the best way to get our best stories immediately.
پی ٹی آئی کے شہید کارکن علی بلال کے والد تحریک انصاف کی قانونی ٹیم کے ہمراہ واقعے کی ایف آئی آر کروانے کیلئے تھانہ ریس کورس پہنچ گئے۔
پی ٹی آئی کے وکیل کا کہنا ہے کہ ایف آئی آر میں وفاقی وزیرداخلہ رانا ثنااللہ کو نامزد کیا جا رہا ہے، آئی جی پنجاب، سی سی پی او اور متعلقہ پولیس افسران بھی نامزد کئے جائیں گے۔
وکیل پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ علی بلال کو تشدد کر کے موت کے گھاٹ اتارا گیا، علی بلال کے پورے جسم پر تشدد کے نشانات ہیں۔
اینٹی کرپشن راولپنڈی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل، سابق وزیر صحت عامر کیانی، فہد عامر کیانی سمیت دیگر کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔
مقدمےمیں عباد رسول قریشی، محمود مولوی، عامر کیانی کے بیٹے فہد کیانی، حسن حمید، وقاص عزیز قریشی، راجہ محمد اشفاق، محمد سلیم اختر پٹواری اورعاصم عزیز بھی بطور ملزم نامزد ہیں۔
ایف آئی آر جے متن کے مطابق ملزمان پر زمین کی غیر قانونی منتقلی کا الزام ہے۔
پی ٹی آئی کی سینئرقیادت نے ملک بھر میں کارکن علی بلال ظلِ شاہ کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کرنے کی ہدایت کردی۔
پی ٹی آئی کی سینئر قیادت کی جانب سے ضلعی انتظامیہ اور ذمہ داران کو غائبانہ نماز جنازہ کے انتظامات کی ہدایات جاری کی گئی ہیں اور عمران خان نے اس حوالے سے ایک ٹوئٹ بھی کیا ہے۔
کارکنوں سے کہا گیا ہے کہ نماز جنازہ میں بڑی تعداد میں شرکت کی جائے۔
پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان نے علی بلال کے والد سے ملاقات کی ہے۔
تحریک انصاف نے دعویٰ کیا ہے کہ زمان پارک کے قریب پولیس سے تصادم کے نتیجے میں ان کا ایک کارکن علی بلال شیل لگنے سے جاں بحق ہوا ہے، جبکہ پی ٹی آئی رہنما مزید شہادتوں کا خدشہ بھی ظاہر کر رہے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب نے دعویٰ کیا کہ علی بلال ظلِ شاہ کو پولیس نے حراست نے لیا پھر تشدد کرے شہید کردیا اور روڈ حادثہ میں اس کی جان جانے کی جھوٹی کہانی پیش کررہے ہیں۔
عمران خان نے بھی ٹوئٹر پر جاری پیغامات کے ایک سلسلے میں کہا کہ ’ہمارے مکمل طور پر نہتے، جانثار اور پرجوش کارکن علی بلال کو پنجاب پولیس نے شہید کردیا۔‘
انہوں نے لکھا، ’انتخابی ریلی میں شرکت کیلئےآنے والے نہتے کارکنان کے ساتھ ایسا وحشیانہ سلوک نہایت شرمناک ہے۔ پاکستان اس وقت خون کے پیاسے مجرموں کے چنگل میں ہے۔ہم آئی جی ، سی سی پی او اور دیگر کے خلاف قتل کے مقدمات درج کروائیں گے۔‘
کارکنان کا کہنا ہے کہ علی بلال 3 ماہ سے روزانہ زمان پارک آرہا تھا، 25 مئی کو بھی علی بلال لاٹھی چارج سے زخمی ہوا تھا، 25 مئی کو علی بلال کا بازو ٹوٹ گیا تھا۔
پی ٹی آئی ذرائع کا کہنا ہے کہ لاٹھی چارج اور شیلنگ سے ایک بچے سمیت تین افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ تینوں افراد کی لاشیں سروسزاسپتال لائی گئی ہیں۔
زخمیوں کو طبی امداد کیلئے سروسز اور دیگر اسپتال منتقل کیاگیا ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب نے کہا کہ ایک ماں کی گود اجاڑ دی گئی، معصوم بچے سے حکومت کو کیا خطرہ تھا۔
فرخ حبیب نے کہا کہ علی بلال 2010 سے ہمارے ساتھ تھا، 25 مئی کو بھی ان کا خون ریزی کا منصوبہ تھا، حکومت نے آج سے خون ریزی کا آغاز کر دیا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے عورت مارچ کے شرکاء پر پولیس تشدد پر اظہارِ مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واقعہ انتہائی افسوسناک بھی ہے اور قابل مذمت بھی، ٹھنڈے دل سے اس پر غور کیا جائے تو ایسا نہیں ہونا چاہئیے تھا۔
آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہاں موجود افسر نے کہا اس کی وردی کھینچی گئی، وہاں موجود 3 جونئیر کانسٹیبلز نے اپنے سینئیر کے ساتھ ہوتا سلوک دیکھ کر ان پر ڈنڈے برسا دئے، یہ حالانکہ ناقابل قبول تھا، انہیں ایسا بالکل نہیں کرنا چاہئیے تھا، ان آفیسرز کو صبر کرنا چاہئیے تھا وہ ان کی بہنیں تھیں، اسی لئے ان تینوں صاحبان کو معطل کیا گیا ہے، اس میں کوئی اور بھی ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جائے گی۔
پی ٹی آئی دور میں عورت مارچ پر پابندی اور اب ن لیگی حکومت میں دوبارہ اس طرح کے واقعات پر دونوں میں فرق نہ ہونے کے سوال پر وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم آج بھی عورت مارچ اور عورت کی آزادی کے ساتھ کھڑے ہیں، ہماری پارٹی میں عورتوں کیلئے ایک مقام ہے، اس وقت ایک خاتون مریم نواز ہی بطور چیف آرگنائزر ہماری پارٹی کو لیڈ کر رہی ہیں، لیکن عورت مارچ کے منتظمین کو ٹھنڈے دل سے اس پر غور کرنا چاہئیے، کہیں نہ کہیں عورت مارچ کے خلاف ایسا پروپیگنڈہ کردیا جاتا ہے کہ آپ عام آدمی سے پوچھیں تو ایسا سمجھا جاتا ہے کہ یہ مارچ عورت کی آزادی کیلئے نہیں بلکہ ایڈوانس ماڈرنزم یا جسے بے حیائی کہتے ہیں اس کی تشہیر کیلئے ہے۔ اور اس کے مقابلے میں ایک جماعت نے حیا مارچ کا انعقاد کر رکھا ہے جیسے کہ یہ بے حیائی کا مارچ ہے۔
انہوں نے کاہ کہ اس پروپیگنڈے کا سدباب ہونا چاہئیے، اسے درگزر نہیں کرنا چاہئیے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ جو مارچیں ہوئی ہیں ان کیلئے ہائی الرٹ تھا، ہمیں سارا دن پریشانی رہی کہ کہیں کوئی ناخوشگوار واقعہ نہ ہوجائے ، یہ بھی مسئلہ تھا کہ کہیں حیا مارچ والے ان سے ٹکرا نہ جائیں۔
لاٹھی چارج اور پی ٹی آئی کی ریلی کو روکنے سے ان کے بیانے کو مزید تقویت ملنے کے سوال پر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی جن ایکٹوٹیز کا اعلان کرتی ہے اور جو کام کرتی ہے کیا یہ جمہوریت ہے؟ کس جمہوریت میں کہا گیا ہے کہ جاکر ملک کے دارالحکومت کو بند کردیا جائے، کہاں پر یہ تقاضہ ہے آپ مسلح جتھا لیکر حملہ آور ہوجائیں، آپ انسانوں کا سمندر اکٹھا کرکے اپنے کیپیٹل سٹی پر حملے کی منصوبہ بندی کریں، ملک کو مستقل ایک افراتفری اور انارکی کی طرف دھکیل کر رکھیں، ملک کو اس سیاسی عدم استحکام میں مبتلا کریں کہ ملک اپنا معاشی استحکام برقرار نہ رکھ سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ کہاں کی جمہوریت ہے اور کس جمہوریت میں آزادی ہے کہ آپ تاریخ پر عدالتوں میں پیش نہ ہوں، اور جب آپ کا پیشی کا دل کرے تو پانچ سات سو یا ہزار بندہ اکٹھا کرلیں، آپ جوڈیشری پر چڑھ دوڑیں ، وہاں کیمرے اور شیشے توڑ دیں، ایسی غنڈہ گردی کریں کہ اس کی کوئی انتہا نہ ہو۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ ان کو نہیں پتا کہ آٹھ مارچ کو کونسی بڑی حساس ایکٹویٹی ہوتی ہے؟ ہماری مائیں بہنیں سڑکوں پر ہوتی ہیں، تو یہ فتنہ اس کو آج ہی کرنے کی سوجی تھی؟ یہ اس کی ایک سوچی سمجھی سازش تھی کہ اسی علاقے میں جہاں عورت مارچ اور حیا مارچ ہورہا ہے اس نے اپنا مارچ بیچ میں ڈال دیا۔
آج کے دن ہونے والے واقعات کے حوالے سے پیشگی انٹیلی جنس اطلاع کے سوال پر وزیر داخلہ نے کہا کہ ان کے جلسے جلوسوں میں اس طرح کے اوباش لوگوں کا ایک گروہ ہوتا ہے، انٹیلی جنس ایجسیز کی اطلاع تھی کہ عورت اور حیا مارچ کے علاقے میں تصادم یا کسی بھی شرپسند عنصر کیلئے یہ ماحول کو خراب کرنے کا موقع ہوسکتا ہے۔ اس لئے ان سے کہا گیا تھا کہ آپ اپنا مارچ کسی اور طرف کرلیں، لیکن یہ بھی انہیں راستوں سے گزر کر داتا صاحب کی طرف جانا چاہتے تھے، اس لئے یہ فیصلہ ہوا کہ دفعہ 144 کا نفاذ کرکے ان کو روکا جائے۔
عمران خان کو پیشی پر سکیورٹی خدشات پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ پیشی پر اتنا بندہ لے آئیں اور ان میں ایک آدھ بندہ ایسا آجائے تو آپ بتائیں کہ اس کی سکیورٹی کس طرح سے ہوگی، اگر یہ ہماری سکیورٹی پر یقین کریں تو انہیں مکمل سکیورٹی دی جائے گی، یہ آئیں عدالت میں حاضری لگوائیں اور چلیں جائیں۔ اگر یہ اتنے سارے لوگوں کو ساتھ لاتے ہیں اور ان میں کوئی ایسے عناصر آجائیں تو پھر ذمہ داری تو ان کے اوپر ہے نا۔
کیا عمران خان کل اسلام آباد میں پیشی کیلئے آسکتے ہیں؟ اس سوال پر انہوں نے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ یہ اسلام آباد آئیں گے، مسئلہ سکیورٹی نہیں، مسئلہ یہ ہے کہ ان کے خلاف جو تین کیسز ہیں ان میں وہ پیش ہوں گے تو سزا سے نہیں بچ سکتے، یہ کیسے کہے گا کہ توشہ خانہ سے چوری نہیں کی، کیسے کہے گا کہ 50 ارب روپے کا ٹیکہ قومی خزانے کو لگا کر ایک پراپرٹی ٹائیکون سے 5 ارب روپے کی پراپرٹی اپنے اور اپنی بیوی کے نام نہیں کی، اس کا این او سی اور انتقال موجود ہے، 240 کنال اس کی فرنٹ پرسن فرح گوگی کے نام ہے، وہ تقریباً 12 ارب روپے بینکنگ چینل کے زریعے باہر لے کر گئی ہے۔
رانا ثنا نے مزید کہا کہ اس آدمی کی بے حیائی اور ڈھٹائی دیکھیں کہ جس وقت یہ دوسروں کہ کہہ رہا تھا کہ یہ ملک کو لوٹ رہے ہیں چوری کر رہے ہیں اس وقت فرح گوگی اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کر رہی تھی۔
عمران خان پر گرفتاری کا پریشر ڈالنے کی بات پر انہوں نے کہا کہ ہم گرفتاری سے زیادہ اس چیز میں دلچسپی رکھتے ہیں کہ ان کے خلاف جو کیسز زیر سماعت میں وہ ان میں پیش ہوں، اس کے بعد اسے سزا ہوتی ہے تو سزا کے نتیجے میں گرفتار ہوگا، نااہل بھی ہوسکتا ہے، سزا بھی ہوسکتی ہے، گرفتار بھی ہوسکتا ہے، بری بھی ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر وہ عدالتی کارروائی سے بھاگے گا، تو گرفتار کرکے ہی اسے عدالت لے جانا پڑے گا۔ انہوں نے جو ادھر ادھر کے بہانے کرنے تھے وہ کرلئے، عدالتوں نے اس کو کافی ڈھیل دی کافی رعایت دی، کافی کوشش کی کہ یہ آدمی انسان بن جائے، لیکن وہ انسان ہے نہیں، اب اگر یہ پیش نہیں ہوتا تو صاف احکامات جاری ہوچکے ہیں کہ اس کو گرفتار کرکے پیش کیا جائے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں پر بننے والے کیسز کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ انہوں نے ہمارے خلاف جھوٹی کیسز بنائے، لیکن ہم نے ان کے خلاف کوئی کیس ایسا نہیں بنایا جو انہوں نے کیا نہ ہو، اس کا جو تخریب کارانہ رویہ ہے اس کے خلاف تو ٹریفک توڑے تو مقدمہ درج ہونا چاہئیے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر میں نے ایک بات کی ہے کوئی جملہ کہا ہے تو اسی بات کی بنیاد پر مقدمہ درج کرکے مجھے عدالت میں پیش کریں ، یہ تو نہیں کہ اس پر 15 کلو ہیروئن کا مقدمہ درج کریں، نیب کے جھوٹے کیسز بنائیں۔
مریم نواز کے جنرل (ر) فیض حمید کی گرفتاری کے مطالبے اور ان کے کورٹ مارشل اور انکوائری سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر ایک سیاسی لیڈر سمجھتا ہے کہ یہ ہونا چاہئیے تو اسے اس کا مؤقف بیان کرنے کا حق حاصل ہے ، مریم نواز صاحبہ نے جس بنیاد پر یہ بات کی ہے وہ بنیاد بڑی مضبوط ہے، ایک ہائیکورٹ کے معزز جج جن کی قابل اعتبار شہادت ہے، انہوں نے جو باتیں کی ہیں کہ اس طرح سے فلاں صاحب میرے گھر آئے یہ انہوں نے کہا، یہ تک کہا کہ آپ کو چیف جسٹس بناتے ہیں آپ نے یہ کام کرنا ہے، اگر کوئی آدمی اپنی سرکاری حیثیت سے فائدہ اٹھا کر ایسا کرتا ہے تو یہ مطالبہ تو اس کے خلاف بنتا ہے۔
انتخابات کیلئے وسائل کی موجودگی کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ہم الیکشن کمیشن کے مطالبات دیکھیں گے اور جو ہمارے پاس وسائل ہیں ان کے سامنے پیش کردیں گے، ہماری سیاسی سوچ ہے کہ اس ملک میں دومرتبہ عام انتخابات اور علیحدہ علیحدہ اسمبلیوں کے الیکشن نہیں ہونے چاہئیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی صدر چوہدری پرویز الہٰی کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت کی جانب سے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کا بدترین استعمال قابل مذمت ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل ہے کہ وہ اس لاقانونیت کا نوٹس لیں۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویزالہٰی سے سینئر وکلا کے وفد نے ملاقات کی، جس میں پی ٹی آئی کے پرامن کارکنوں کی گرفتاریوں اور پولیس تشدد کی مذمت کی گئی۔
گفتگو کرتے ہوئے چودھری پرویز الہیٰ کا کہنا تھا کہ انتخابی شیڈول آ چکا ہے مگر انتخابی ریلی کی اجازت نہیں دی جا رہی، اس حکومت کے دن گنے جا چکے ہیں۔
چودھری پرویز الہیٰ نے کہا کہ پنجاب حکومت کی بدترین فسطائیت نے اس کا مکروہ چہرہ بے نقاب کر دیا ہے۔ پولیس نے بھی گلو بٹ کا کردار ادا کیا اور پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنوں کی گاڑیاں توڑ دیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کہ پنجاب میں آئینی اور قانونی حقوق کو کچلنے کیلئے پولیس کا بدترین استعمال جاری ہے، عمران خان کی قیادت میں عوامی طاقت کو روکنا نااہل ٹولے کے بس کی بات نہیں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے لائیرز فورم کی جانب پی ٹی آئی ریلی کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔
دائر درخواست میں عمران خان، حکومت، کمشنر، سی سی پی او لاہور کو فریق بنایا گیا ہے۔
درکواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ عمران خان بیماری کا بہانا بنا کر عدالت میں پیش نہ ہوئے، عمران خان نے کہا کہ ان کی جان کو خطرہ ہے، کہا گیا وزیر آباد حملہ کے بعد شدید خطرات لاحق ہیں۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ ڈی سی کی اجازت نہ دینے کے باوجود ریلی نکالی جارہی ہے، ریلی کے باعث نقص امن کے خطرات ہیں، شہر کا امن وامان برقرار رکھنے کیلئے ریلی نکالنے سے روکا جائے۔
گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی کا کہنا ہے کہ انتخابات کی تاریخ دیناعید کا چاند دیکھنے سے مشکل کام ہے، الیکشن کمیشن کےساتھ اجلاس میں پیش رفت ہوئی ہے، انتخابات کی تاریخ پر قوم جلد خوشخبری سنے گی۔
خیبرپختونخوا میں الیکشن کی تاریخ سے متعلق اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا۔ گورنر خیبرپختونخوا اور الیکشن کمیشن کے درمیان تاریخ کا فیصلہ نہ ہو سکا۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر خیبرپختونخوا نے کہا کہ پیر یا منگل کو الیکشن کمیشن کے دفتر جاؤں گا، الیکشن کمیشن کے ساتھ میٹنگ میں کسی فیصلے پر پہنچ جائیں گے۔
حاجی غلام علی کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں انتخابات پنجاب سے زیادہ شفاف ہوں گے، یہاں امن وامان کی صورتحال پنجاب سے مختلف ہے، ایسا کوئی دن نہیں گزرا کہ یہاں کوئی حملہ نہ ہو، کوشش ہونی چاہیے کہ ایسا فیصلہ کریں جس سے عوام مشکل میں نہ پڑیں۔
آج ہونے والے اجلاس میں الیکشن کمیشن کی نامزد کردہ ٹیم اور گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی کی صوبائی اسمبلی کے انتخابات سے متعلق تاریخ پر مشاورت بے نتیجہ ختم ہوئی۔
اجلاس میں گورنر خیبرپختونخواہ نے صوبہ میں پر امن انتخابات کے انعقاد پر زور دیا، جبکہ الیکشن کمیشن حکام کا موقف اپنایا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے تحت مشاورت کا دائرہ کار صرف انتخابی تاریخ پر ہوگا۔
تاہم الیکشن کمیشن اور گورنر خیبرپختونخوا کے درمیان انتخابات کی تاریخ کے حوالے سے ڈیڈ لاک برقرار رہا۔
ترجمان گورنر ہاؤس کے مطابق مشاورتی اجلاس میں عام انتخابات کیلئے تاریخ کے حوالے سے مشاورت آخری مراحل میں داخل ہوگئی اور گورنر خیبرپختونخوا آئندہ ہفتے الیکشن کمیشن اسلام آباد میں حتمی مشاورت کیلئے جائیں گے۔
الیکشن کمیشن کی نامزد کردہ ٹیم میں سیکرٹری الیکشن کمیشن عمر حمید خان، سپیشل سیکرٹری الیکشن کمیشن ظفراقبال حسین اور ڈائریکٹرجنرل لاء ارشد خان شامل تھے۔
پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان نے انتخابی ریلی میں شریک کارکنان کو واپس اپنے گھروں کو جانے کی ہدایت کردی۔
پیمرا پابندی کے باعث سوشل میڈیا پر خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے لاہور میں کارکنان پر ہونمے والے واٹر کینن کے استعمال، لاٹھی چارج اور تشدد کی مزمت کی اور کہا کہ لاہور میں انتخابی ریلی کے شرکاء کے ساتھ جو ہوا وہ پنجاب میں عبوری حکومت کو طول دینے اور ٹیکنو کریٹ سیٹ اپ لانے کی کوشش ہے۔
عمران خان نے کارکنان کو ہدایت کی کہ وہ واپس اپنے گھروں کو چلے جائیں تاکہ انہیں کسی سازش کا کوئی موقع نہ ملے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہم نے کارکنوں کو ہدایات دی ہیں کہ پرامن رہیں، مگر حکومت نے تشدد کیا، جب عمران خان کے زمان پارک سے نکلے کا وقت ہوا تو دفعہ 144 لگا دی۔
حماد اظہر نے کہا کہ اب بھی پولیس شیلنگ کررہی ہے، ہمارے کئی کارکنان گرفتارکیے گئے ہیں، موجودہ حکومت سے جنرل مشرف کا مارشل لا بہتر تھا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کہا ہے ہماری جدوجہد قانون اور آئین کے اندرہے، آج بھی ہم بار بار کارکنوں کو پرامن رہنے کی اپیل کرتے رہے، ہمارے وکلا محسن نقوی کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ دائر کریں گے۔
حماد اظہر نے کہا کہ کارکن پرامن رہیں اور گھروں کوچلے جائیں، ہم معاملات کو انارکی کی جانب نہیں لے کر جانا چاہتے۔
تحریک انصاف نے لاہور میں دفعہ 144 کے نفاذ اور کارکنان کے خلاف پولیس ایکشن کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا، درخواست پر سماعت آج ہوگی۔
لاہور میں دفعہ 144 کے نفاذ کے خلاف تحریک انصاف کی درخواست سماعت کیلئے مقرر ہو گئی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ آج کیس کی سماعت کریں گے۔
نگران حکومت پنجاب کی جانب سے لاہور میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے اور اس کا اطلاع 7 روز کے لئے ہوگا۔
صوبائی محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ پابندی ٹریفک اورسیکیورٹی کی خراب صورتحال کے پیش نظر لگائی گئی ہے۔
لاہور میں پی ٹی آئی کارکنوں اور پولیس کا تصادم، متعدد زخمی، گاڑیاں توڑ دی گئیں
تحریک انصاف کی جانب سے لاہور میں ریلی کا اعلان کیا گیا تھا، تاہم آج ہی شہر میں دفعہ 144 نافذ ہونے کے باعث پی ٹی آئی کے کارکنان اور پولیس کے مابین متعدد جگہ پر تصادم دیکھنے میں آیا، پولیس کی جانب سے دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر کارکنان کی گرفتاریاں بھی کی جارہی ہیں۔
تحریک انصاف کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ میں دفعہ 144 کے خلاف درخواست دائر کی گئی تھی۔
رہنما تحریک انصاف حماد اظہر کی جانب سے ظفراقبال منگن ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر کی گئی درخواست میں حکومت پنجاب، محکمہ داخلہ، ڈپٹی کمشنرلاہور اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف پیش کیا گیا ہے کہ پرامن احتجاج ہر شہری کا بنیادی حق ہے، انتخابی مہم سے روکنے کیلئے دفعہ 144 کا غیرقانونی نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے، عدالت دفعہ 144 کے نفاذ کو کالعدم قرار دے۔
درخواست دائر کرنے کے بعد میڈیا سے غیر رسمی بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر کا کہنا تھا کہ ہمارے سیکڑوں کارکنان کو گرفتار کرلیا گیا ہے، ہمارے کارکنان پر کمیکل والا پانی پھینکا گیا ہے جس سے درجنوں افراد زخمی ہوکر اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، پر امن شہریوں کی گاڑیوں کو توڑا گیا ہے، نگراں حکومت میں غیرجمہوری کام کیا گیا ہے۔
پولیس ایکشن کے خلاف تحریک انصاف کی درخواست
لاہور میں پی ٹی آئی کی ریلی روکنے کیلئے پولیس ایکشن کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر کر دی گئی ہے۔
درخواست پی ٹی آئی کے رہنما امتیاز محمود نے وقار مشتاق طور ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر کی ہے، جس میں پولیس کی جانب سے شہر کے راستوں کی بندش اور آنسو گیس شیلنگ کے اقدام کو چیلنج کیا گیا ہے۔
درخواست میں حکومت پنجاب، ڈی سی اور سی سی پی او لاہور کو فریق بناتے ہوئے مؤقف پیش کیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی نے انتخابی مہم، کےلئے ضلعی انتظامیہ سے اجازت نامہ لیا، لیکن پولیس نے انتخابی مہم کیلئے ریلی نکالنے سے قبل ہی راستے بند کرکے غیر قانونی اقدام کیا۔
درخواست میں مؤقف اختیار کرتے ہوئے استدعا کی گئی ہے کہ پولیس نے سیاسی کارکنوں کو آنسو گیس کے ذریعے تشدد کا نشانہ بنایا، پر امن احتجاج ہر شہری کا بنیادی حق ہے، عدالت انتظامیہ کی جانب سے راستوں کی بندش اور آنسو گیس شیلنگ کے اقدام کو کالعدم قرار دے۔
پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی انتخابی ریلی کی کوریج پر پابندی عائد کر دی، اور اس حوالے سے تمام ٹی وی چینلز کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔
تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے اپنے ٹوئٹ میں پیمرا کا نوٹی فیکشن شیئر کرتے ہوئے لکھا ’ہمارے کارکنان پر جاری بربریت دکھانے پر میڈیا پر پابندی لگا دی گئی، پنجاب ایسٹ انڈیا کمپنی کے ماتحت ہے، اور محسن نقوی پنجاب کے نئے جنرل ڈائر۔‘
اسی طرح پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر نے ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ پیمرا نے پی ٹی آئی کی انتخابی ریلی کی کوریج پر پابندی عائد کرتے ہوئے تمام ٹی وی چینلز کو ہدایات جاری کردی ہیں، کیا جمہوریت اور بنیادی حقوق معطل ہو گئے ہیں؟
مسلم لیگ ن کی نائب صدر نے جنرل فیض حمید کے کورٹ مارشل کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں نشان عبرت بنانا چاہیئے- سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بناڈالا۔
خبررساں ویب سائٹ وی نیوز کوانٹرویو میں مریم نواز نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی سے متعلق سوال پرکہا کہ جنرل فیض کا نہ صرف کورٹ مارشل ہونا چاہیے بلکہ انہیں نشان عبرت بنانا چاہیے، جب وہ ڈی جی آئی ایس آئی تھے تو میں ان کیخلاف ثبوتوں کے ساتھ عدالت گئی تھی۔ سب سے بڑا ثبوت یہ تھا کہ وہ اس وقت کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز کے گھر گئے اور کہا تھا کہ نوازشریف اور مریم کو سزا دینی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ن لیگ کی حکومت گرانے کیلئے 2 سال اور عمران کو لانے کے بعد ملک تباہ کرنے کیلئے 4 سال کی محنت پر نہ صرف سزا ہونی چاہیے بلک غیرآئینی کردارپع کورٹ مارشل کر کے نشان عبرت بنانا چاہیے۔
پاناما کیس کے دور میں ہائبرڈ نظام تشکیل دیے جانے سے متعلق سوال کے جواب میں مریم نے کہا کہ ایسی حرکات میں ملوث افراد کو سب سے سب سےبڑی سزا ’ووٹ کوعزت دو‘ سے ملی۔ خوش آئند بات ہے کہ نواز شریف نے قربانی دیک باورکروادیا کہ آئینی حد سے تجاوز کرنے والوں کو قیمت ادا کرنی پڑے گی۔
کسی ادارے کوٹارگٹ کرنے کے حق میں نہیں ہوں کیونکہ چند افراد اداروں کی بدنامی کا باعث بنتے ہیں تو اداروں کوبھی ایسے افراد کو سزا دینی چاہیے۔
گوجرانوالہ میں نوازشریف کی تقریرمیں جنرل باجوہ اور جنرل فیئض حمید کا نام لیے جانے کا حوالہ دیکر پوچھے گئے سوال کے جواب میں مریم نے کہا کہ جنرل باوجوہ حاضر سروس تھے توکوئی نام لینے کی جرات نہیں کرتا تھا،نوازشریف نے بھرے جلسے میں نام لیا۔ جب ایک پیج والے آب وتاب پرتھےتب نوازشریف نے نام لے کرللکارا۔
انہوں نے کہا کہ جنرل باجوہ حاضرسروس تھے تو عمران خان ان کی تعریف میں زمین آسمان کے قلابے ملاتے تھے۔ وہ ریٹائرڈ ہوگئے تو عمران خان ان پرحملہ آور ہوگئے، یہ بزدل کی نشانی ہے کہ جانے والے چیف کا گریبان اورآنے والے کے پاؤں پکڑے۔
مریم نواز کے مطابق سیاست اورملکی نظام کولاحق مسائل کی نشاندہی ایسے عناصر کی پوری طاقت اوراختیارکے وقت کی، آج بھی ہم حاضرسروس لوگوں کے کھلے عام نام لیتے ہیں۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ ثاقب نثار سےکبھی ملاقات نہیں ہوئی تاہم جنرل باجوہ سے ایک ملاقات ہوئی تھی جب وہ آرمی چیف بنے توپہلی مرتبہ وزیراعظم ہاؤس تشریف لائے تھے اور ان کی فیملی بھی ساتھ تھی۔ ثاقب نثارآج بھی فعال ہیں ، جس طرح باتیں کررہے ہیں ، وہ جتنا بھی جھوٹ بول لیں قوم ان کے بارے میں سب کچھ اچھی طرح جانتی ہے۔
ثاقب نثار اس قوم کے سب سے بڑے مجرم ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ وہ انصاف کی سب سے بڑی کرسی پربیٹھے اور ایک کرنل اور بریگیڈیئر ان کو ہدایات دیتا تھا، جنرل فیض انہیں ہدایات دیتے تھے اور ثاقب نثار نے ن سے ملاقات سے انکار نہیں کیا، قوم کے سامنے آچکا ہے کہ ان کی اچھی سلام دُعا’ کیا تھی۔
ثاقب نثارکا سب سے بڑا جرم ایک نااہل اور بدکردار شخص کو صادق اورامین کا سرٹیفکیٹ دیکر قوم پرمسلط کردیا، اور آج وہ عوامی مقامات پرنہیں جاسکتے۔ مجھے ان کی فیملی کے ایک قریبی شخص نے بتایا کہ وہ شادیوں یا فوتگیوں پرنہیں جاتے، چھہتے پھرتے ہیں، ن لیگ والوں کے ہاتھ پکڑ کر کہتے ہیں کہ مجھے معاف کردیں۔ ایسے کرداروں کو عبرت کا نشان بنائے بغیر قوم ترقی نہیں کرسکتی۔ اس ملک کی سمت سیٹ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پرویز الٰہی کی آڈیوسامنے آئی جس میں وہ جج کا نام لیکر کہہ رہے ہیں کہ اس کے سامنے ہمارا کیس لگوادو، وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ گھر آنا چاہتے ہیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے مراسم بہت پرانے اور مضبوط ہیں،یاسمین راشد کی آڈیو سامنے آئی جس میں وہ ڈوگرصاحب کو کہہ رہی ہیں سپریم کورٹ میں ہمارےبندے بیٹھے ہیں۔ فواد چوہدری نے بھی آڈیو میں عطا تارڑ سمیت 3 بندوں کا نام لیا کہ فلاں فلاں جج ہمارے کہنے میں ہیں تو ان لوگوں کے خلاف مقدمات قائم کرنے لگے ہیں۔
مریم نے مزید کہا کہ ان سب باتوں نے مہر لگا دی جو چیزیں بہت دیرسے عوام کے سامنے تھیں۔ بینچ بنتا ہے تولوگوں کو پتا ہوتا ہے کہ فیصلہ کیا آئے گا اس واقعہ سے سازش کا بھانڈہ پھوٹا اور لوگوں کو سب پتہ چل گا کہ انصاف کے 2 معیارہیں۔
ملک کی قسمت کی مالک سیاسی جماعتیں نہیں عوام ہیں جنہیں سب پتہ ہونا چاہیے کہ کیا ہورہا ہے اور ملک کو لاحق بیماریوں کی وجہ اور علاج کیا ہے۔ عوامی محاسبہ اسلیے ضروری ہے کہ عوام میں آگہی کیلئے نشاندہی کرنا ہمارا کام ہے۔ عوام کے سامنے آنے والی بات پر ردعمل اور قانونی کارروائی سے آپ بھاگ نہیں سکتے۔ پھراداروں پر دباؤآتا ہے اور آنا بھی چاہیئے۔
ن لیگ کی جانب سے ماضی میں کی جانے والی اہم تعیناتیاں بعد ازاں انہی کیلئے مشکل ثابت ہونے کے حوالے سے پوچھے جانے والے سوال پر مریم نے کہا کہ یہ لوگ ایک سسٹم کے تحت آئے لیکن افسوس کہ انہوں نےذمہ داریوں اور فرائض سے غفلت برتی۔ یہ مجرمانہ غفلت تھی کہ انہوں نے دباؤ میں آکر سرجھکا دیا۔ میں نہیں جانتی کہ وہ کیا محرکات تھے جس نے انہیں سر جھکانے پرمجبورکیا لیکن جس انتہا پروہ چیزوں کو لے گئے اس کے بعد پاکستان انشاء اللہ بہتری کی جانب جائے گا۔
وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناء کا کہنا ہے کہ عمران خان آہستہ آہستہ اپنے انجام کی جانب بڑھ رہا ہے، اب 13 مارچ کے بعد کوئی اورگنجائش نہیں ہوگی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ آج کا دن خواتین کے لیے اہم ہے، عورت مارچ کی ایکٹویز کے ساتھ حیا مارچ بھی ہو رہا ہے، دوسری جانب عمران خان نے ایک برگر مارچ کا اعلان کیا ہے، اور وہی ایریا ہے کہ وہاں عورت مارچ، حیا مارچ ہو رہا ہے، پی ٹی آئی سے پہلے کہہ دیا گیا تھا کہ اپنا روٹ شیئر کریں، مگر انہوں گوارانہیں کیا۔
رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ ان جلسوں میں ایسی صورتحال ہوسکتی ہے جس کی وجہ سے پریشانی ہوسکتی ہے، ایجنسیوں کی رپورٹ کے تحت پنجاب حکومت نے لاہور میں دفعہ 144 نافذ کر دی ہے، پنجاب حکومت نے یہ اقدام حالات کو کنٹرول کرنے کے لیے کیا ہے۔
وزیرداخلہ نے کہا کہ عدالتوں سے ان کو ریلیف مل رہا ہے جو یہ مانگتے ہیں، اس کے باوجود یہ عدالتوں میں پیش نہیں ہو رہے، عدالتیں آپ سے جواب مانگ رہی ہیں، ان کو ریلیف کے باوجود عدالتوں پر اعتماد نہیں رہا، اس کے ساتھ اگر شفقت کا سلوک ہوگا تو سوال اٹھیں گے، اور عدلیہ کی غیر جانبداری کے اوپر بھی حرف آئے گا۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ کی جانب سے عمران خان کو ریلیف ملنا حیران کن ہے، عام آدمی بھی یہ سوال اٹھائے گا کہ ہمارے کسی بھی ایشو پر سووموٹو نوٹس نہیں اٹھایا گیا، عدلیہ کے معزز ادارے کے لیے بھی مشکلات ہو رہی ہیں، عدلیہ کے کئی فیصلے ہمارے لیے حیرانی کا باعث ہوتے ہیں۔
رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ امید کی جاتی ہے کہ عمران خان 13 تاریخ کو عدالت میں پیش ہوں گے، اگر وہ پیش نہیں ہوگا تو اس کو جرم کے مطابق سزا دی جائے، اگر اسی طرح قانون سے بھاگے رہے تو کب تک خیر منائیں گے، اب 13 مارچ کے بعد کوئی اور گنجائش نہیں ہوگی۔
وزیرداخلہ نے کہا کہ عمران خان آہستہ آہستہ اپنے انجام کی جانب بڑھ رہا ہے، اس نے 12 ارب روپے کی کرپشن فرح گوگی اور اپنی بیگم کے ساتھ مل کر کی، عدالتوں میں توڑپھوڑ کے بعد عمران خان ڈس کریڈٹ ہوا ہے، سسٹم میں کوئی ایسے لوگ نہیں جنہوں نے ان کے خلاف ایکشن سے روکا ہو، اس فتنہ سےنپٹنے کے لیے موثر حکمت عملی کی ضرورت ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی تقاریر کی نشریات پر پابندی کیخلاف درخواست لاہور ہائیکورٹ میں سماعت کیلئے مقرر کرلی گئی۔
پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی اۤئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی تقاریر پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے تمام سیٹلائٹ چینلز کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان اداروں پر حملے کررہے ہیں، اس لئے عمران خان کی تقاریر، گفتگو اور بیانات پر مکمل پابندی ہے۔
عمران خان کی تقاریر پر پابندی، پی ٹی اۤئی کا عدالت جانے کا اعلان
تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے لاہور ہائیکورٹ میں سابق وزیراعظم عمران خان کی تقاریر کی نشریات پر پابندی کے اقدام کو چیلنج کردیا ہے، سابق وزیراعظم کی تقاریر، گفتگو اور بیانات پر پابندی کے خلاف درخواست بیرسٹر احمد پنسوتہ اور اشتیاق اے خان نے دائر کی۔
عمران خان کی تقاریر پر پابندی کا اقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج
پی ٹی آئی نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ تقاریر پر پابندی آئین کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، آئین پاکستان شہریوں کو آزادی اظہار کی اجازت دیتا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کی تقاریر پر پابندی آئین کی سنگین خلاف ورزی ہے، آزادی اظہار پر پابندی کو کبھی بھی عوام نے قبول نہیں کیا۔
عمران خان کی تقاریر نشر کرنے پر پابندی کے خلاف درخواست لاہور ہائی کورٹ میں سماعت کے لئے مقرر کردی گئی ہے، پہلے نام آیا تھا کہ جسٹس شاہد بلال حسن کچھ دیر میں سماعت کریں گے، تاہم جسٹس شاہد بلال حسن نے ذاتی وجوہات کی بنا پر سماعت سے معذرت کرلی ہے۔
رجسٹرار ہائی کورٹ نے عمران خان کی درخواست پر اعتراض لگایا تھا کہ درخواست کے ساتھ پیمرا کا حکمنامہ منسلک نہیں، تاہم اب عمران خان کے وکیل نے پیمرا کا حکمنامہ درخواست کے ہمراہ منسلک کردیا ہے۔
عدالت نے رجسٹرار آفس کا اعتراض برقرار رکھتے ہوئے مصدقہ کاپی فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔
الیکشن کمیشن سے جاری عمران خان کے وارنٹ گرفتاری اسلام آباد پولیس کو موصول ہوگئے۔
عمران خان گرفتاری کے لیےاسلام آباد پولیس کے اعلیٰ افسران نے سرجوڑ لیے۔
الیکشن کمیشن نے عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
تحریک انصاف نے دعویٰ کیا ہے کہ زمان پارک کے قریب پولیس سے تصادم کے نتیجے میں ان کا ایک کارکن علی بلال شیل لگنے سے جاں بحق ہوا ہے، جبکہ پی ٹی آئی رہنما مزید شہادتوں کا خدشہ بھی ظاہر کر رہے ہیں۔
کارکنان کا کہنا ہے کہ علی بلال 3 ماہ سے روزانہ زمان پارک آرہا تھا، 25 مئی کو بھی علی بلال لاٹھی چارج سے زخمی ہوا تھا، 25 مئی کو علی بلال کا بازو ٹوٹ گیا تھا۔
پی ٹی آئی ذرائع کا کہنا ہے کہ لاٹھی چارج اور شیلنگ سے ایک بچے سمیت تین افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ تینوں افراد کی لاشیں سروسزاسپتال لائی گئی ہیں۔
زخمیوں کو طبی امداد کیلئے سروسز اور دیگر اسپتال منتقل کیاگیا ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب نے کہا کہ ایک ماں کی گود اجاڑ دی گئی، معصوم بچے سے حکومت کو کیا خطرہ تھا۔
فرخ حبیب نے کہا کہ علی بلال 2010 سے ہمارے ساتھ تھا، 25 مئی کو بھی ان کا خون ریزی کا منصوبہ تھا، حکومت نے آج سے خون ریزی کا آغاز کر دیا ہے۔
اس حوالے سے مسرت جمشید چیمہ نے کہا کہ لاہور کو خون میں نہلایا ہے عوام بدلہ لے گی، ملک میں سقوط ڈھاکہ کے مناظر نظر آئے۔
مسرت جمشید کا کہنا تھا کہ ہم آپ کے خلاف مقدمہ درج کرائیں گے، رانا ثنا کے کہنے پر کارکنوں پر تشدد کیا گیا، علی بلال ہمارا بیٹا تھا، آپ چاہتےہیں کہ ہم قانون ہاتھ میں لیں، ہم ایسا نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانیوں کو زندہ رہنے دو، انسانیت کی دھجیاں نہ اڑاؤ، تم نے پاکستان کو نوچنا شروع کردیا ہے، تم پر اللہ زمین تنگ کرنے والا ہے۔
پی ٹی آئی کارکنوں کے ساتھ تصادم میں پولیس کے تین افسران اور آٹھ اہلکار زخمی ہوئے، جن میں دو ڈی ایس پیز، ایک ایس ایچ او اور آٹھ پولیس اہلکار شامل ہیں۔
ڈی ایس پی سبزہ زار، ڈی ایس پی ٹاؤن شپ، ایس ایچ او ہنجروال، کانسٹیبل عرفان، ندیم، بلال، وقار، علی عصمت، سکندر، علی حمزہ اور عبدالستار زخمی ہوئے ہیں۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ تشدد سے زخمی ایک اہلکار کی حالت نازک ہے۔
لاہور میں تصادم کےدوران پولیس نے پی ٹی آئی کےچھتیس سے زائد کارکنوں کو گرفتار کیا ہے۔
پولیس کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق تھانہ مناواں میں 21 کارکنوں کو منتقل کیا گیا، مصری شاہ میں 15 گرفتار کارکنوں کو پہنچایا گیا۔
تھانہ مناواں میں اعظم سواتی کے دو گن مین بھی گرفتار کرکے لائے گئے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کی جانب سے انتخابی ریلی ملتوی کرنے اور کارکنان کو واپس گھر جانے کی ہدایات جاری کی جاچکی ہیں، لیکن اس کے باوجود پئی ٹی آئی کارکنان اور پولیس میں تصادم کافی دیر تک جاری رہا۔
پی ٹی آئی کے کارکنوں نے پولیس کو مال روڈ سے پیچھےدھکیل دیا۔
ابتدائی طور پر شیل ختم ہونے کے بعد پولیس اہلکار پیچھے ہٹ گئے، جس کے بعد کارکنوں نے مال روڈ چوک پر لگے کنٹینر پر قبضہ کرلیا۔
لیکن پولیس نے دوبارہ کارکنوں پر آنسو گیس کی شیلنگ شروع کردی، پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی کی خواتین ریلی پر بھی شیلنگ کی، جس سے پی ٹی آئی رہنما عالیہ حمزہ اور کئی خواتین کارکنوں کی حالت غیر ہوگئی۔
خواتین کارکن گڑھی شاہو پل کی جانب بڑھ رہی تھیں۔
پی ٹی آئی رہنما سعدیہ سہیل نے کہا کہ ہماری کئی خواتین روزہ سے ہیں، ہم پر شیلنگ کی گئی، پاکستان کو کشمیر اور فلسطین بنا رہے ہیں، پُرامن خواتین ریلی پرآنسوگیس سےحملہ کیا گیا۔
زمان پارک کے قریب پولیس اور پی ٹی آئی کے کارکن آمنے سامنے آئے، پولیس نے کارکنوں کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج کیا تو کارکنوں نے جواب پتھروں سے دیا۔
کارکنون نے پولیس کی گاڑیوں پر پتھر برسائے، شیشے توڑ دیئے، کارکنوں کے پتھراؤ سے ایک ڈی ایس پی بھی زخمی ہوگئے۔
پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر کا کہنا ہے کہ ہمارے کئی سو کارکنان گرفتار ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حماد اظہر نے کہا کہ ہمارے کارکنان پر کمیکل والا پانی پھینکا گیا، ہمارے کئی کارکنان زخمی اور اسپتالوں میں ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ پرامن شہریوں کی گاڑیوں کو توڑا گیا، نگراں حکومت میں غیر جمہوری کام کیا گیا۔
محکمہ داخلہ پنجاب نے لاہورمیں دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے جلسہ، جلوس اور ریلی پر پابندی عائد کردی ہے۔
دفعہ 144 کے نفاذ کا نوٹی فیکیشن جاری کردیا ہے جس کے مطابق پابندی کا نفاذ آج سے شروع ہوگا، جوآئندہ 7 روز تک جاری رہے گی، پابندی ٹریفک اورسیکیورٹی کی خراب صورتحال کےپیش نظر لگائی گئی۔
پنجاب پولیس نے پی ٹی آئی ریلی میں شامل گاڑیوں پر ڈنڈے برسا دئے، گاڑیوں کے شیشے توڑ دئے گئے۔
پنجاب پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی کے کارکنان کو گرفتار کیا گیا، زمان پارک کے قریب کینال روڈ پر واٹر کینن سے ریلی کے شرکاء کو روکنے کی کوشش کی گئی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں کو دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر گرفتارکیا گیا ہے جبکہ زمان پارک، کینال پارک سے کارکنوں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔
پولیس نے زمان پارک جانے والے راستے بند کردئے ہیں، مال روڈ سے کینال کی جانب جانے والا راستہ بھی بند کردیا گیا ہے۔ ریلی کے روٹ پر پولیس کی بھاری نفری راستے پر تعینات ہے اور ریلی میں شرکت کیلئے آنے والوں کو بھی گزرنے کی اجازت نہیں ہے۔
زمان پارک کے ڈی جے حمزہ کو بھی گرفتارکرلیا گیا ہے۔ گرفتاری سے بچنے کے لئے کئی کارکنوں نے واٹر پائپ کے ذریعے نہر کراس کی۔
دفعہ 144 کے نفاذ پر پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ پنجاب میں سیاسی اجتماعات پر پابندی فسطائی حکومت کا نیا ہتھیار ہے، ہم اپنے حق سے دستبردار نہیں ہوں گے اس فاشسٹ حکومت کے خلاف جدوجہد میں مزید تیزی آئی گی۔
پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر نے کہا کہ ہماری کچھ دیر میں شروع ہونےوالی ہے اور زمان پارک کےراستوں کوسیل کردیا اور نگراں حکومت نےدفعہ144نافذ کردی گئی ہے۔
انہوںٓ نے کہا کہ عمران خان نکلےگاتوتمام چوہےبلوں میں گھس جائیں گے الیکشن سرپرہیں، کیسےممکن ہےکہ ریلیوں پرپابندی لگ جائے پنجاب کی متنازع نگراں حکومت نےپابندی لگائی ہے۔ حکمران ملک میں خون چاہتی ہےتاکہ الیکشن ملتوی کیاجائے
پاکستان تحریک انصاف اپنی انتخابی مہم آج سے شروع کرنے کا اعلان کیا ہوا ہے جس کے تحت لاہورمیں عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک سےریلی نکالی جائے گی۔
دوسری جانب محکمہ داخلہ پنجاب نے تحریک کی صوبائی صدرڈاکٹر یاسمین راشد کومراسلہ بھیجاہے کہ پی ٹی آئی قیادت قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تعاون کو یقینی بنائے۔
بلوچستان پولیس کی ٹیم چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وارنٹ گرفتاری لے کر لاہور کیلئے روانہ ہوگئی ہے۔
بلوچستان پولیس کی ٹیم چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے وارنٹ گرفتاری لے کر ان کی رہائشگاہ زمان پارک لاہور کی جانب روانہ ہوگئی ہے۔
ذرائع کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف اداروں کیخلاف بیانات دینے کا الزام ہے، اور کوئٹہ میں کیس زیرسماعت ہے۔
دوسری جانب تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے اپنی ٹویٹ میں کہا ہے کہ عمران خان کے خلاف کوئٹہ میں کیس سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلوں کی سراسر خلاف ورزی ہے، اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں کا مذاق اڑایا جا رہا ہے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال ناقابل قبول ہے، چیف جسٹس معاملے کا نوٹس لیں، اور وزیراعظم، وزیر داخلہ اور وزرائے اعلیٰ کو طلب کیا جائے۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ عمران خان عدلیہ بچاؤ تحریک چلانے سے پہلے ماضی میں جھانکیں، ان کے دامن پر سیاہ دھبے نمایاں ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ ہم نے خواتین کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنا ہے، خواتین کے حقوق کے لیے پاکستان میں بھی قوانین بنائے گئے ہیں ، ویمن رائٹس کمیشن کو بھی فعال کیا گیا ہے، خواتین کا تحفظ کرنے والے ادارے فعال ہیں۔
وزیرقانون کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نےعدلیہ بچاؤ تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا ہے، عمران خان کو عدلیہ بچاو تحریک شروع کرنے کا اب خیال آیا، انہیں ماضی میں بھی جھانکنا چاہیے، ماضی میں بھی صدائیں اٹھ رہی تھی کہ عدلیہ دباؤ کا شکار ہے، سیاسی مخالفین کو دیوار سے لگانے کے لیے کچھ اداروں کا استعمال کیا گیا، پارلیمینٹ کو یرغمال بنایا گیا، عمران خان کے دامن پر سیاہ دھبے نمایاں ہیں۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ عمران خان کے خلاف آئین اور قانون کے تحت تحریک عدم اعتماد لائی گئی، ان کے اپنے اتحادیوں نے ان سے علیحدگی اختیار کی۔
وزیرقانون کا کہنا تھا کہ عمران خان ایک طرف تو انصاف کے لیے تحریک چلا رہے ہیں، اور دوسری طرف اس عدالت کی تضحیک کرتے ہیں، انہوں نے عدالتی فیصلے کو ماننے سے انکار کردیا، عدالتیں نوٹسز اور سمن بھیجتی ہیں اور آپ اپنی مرضی کرتے ہیں، عمران خان پیغام بھیجتے ہیں کہ ایک عمارت میں نہیں دوسری عمارت میں پیش ہوں گا۔
وزیر قانون کا مزید کہنا تھا کہ یہ درست ہے کہ عدالتوں پر تنقید دونوں طرف سے ہوتے ہیں، لوگ کہتے ہیں کہ تنقید نہ کی جائے اس سے عدالتی توہین کے مرتکب ہوں گے، میری رائے اس سے مختلف ہے، ہرعدالت کی تکریم بالا تر ہے، لیکن پاکستان کی سیاسی تاریخ میں عدلیہ سے شکایت رہی ہے، کچھ شخصیات کی وجہ سے انصاف کے معیار میں فرق آیا، کیا وجہ ہے کہ بعض ادوار کے بارے میں گفتگو ہوتی ہے، کیا بعض ججز خبروں کی سرخیوں پر نہیں رہے، ان ججز نے متوازن اور غیر متنازع فیصلے کئے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ نواز شریف کو انجینئرڈ طریقے سے وزارت عظمیٰ سے ہٹایا گیا، لیکن انہوں نے انکساری کے ساتھ عدالتی کارروائی کا احترام کیا، وہ اپنی بیمار اہلیہ کو چھوڑ کر بیٹی کے ساتھ واپس آئے، لیکن دوسری طرف عمران خان کو عدالتیں نوٹس پر نوٹس بھیج رہی ہے، اور وہ ٹانگ پر ٹانگ رکھے عدالت پیش ہونے کی زحمت گوارا نہیں کرتے، وہ عدالتوں پر تحریک چلانے سے پہلے موجودہ عدالتی کارروائیوں پرغور کریں۔
محسن شاہنواز رانجھا
اس سے قبل ن لیگ کے رہنما محسن شاہ نواز رانجھا نے بھی پی ٹی آئی کی جانب سے عدلیہ بچاؤ تحریک شروع کرنے کے اعلان پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان فرد جرم سے بچنے کیلئے تحریک کی بات کر رہے ہیں، ان کی تحریک ملک تباہ کرنے والوں کو بچانے کیلئے ہے۔
محسن شاہنوار رانجھا کا کہنا تھا کہ عمران میں عدالت میں پیش ہونے کی ہمت نہیں، فرد جرم لگنے والی ہوتی ہے تو ان کی جان کو خطرہ ہو جاتا ہے، کسی کو یہ حق نہیں کہ وہ عدالت میں پیش نہ ہو، آپ نے چوری نہیں کی تو بھاگ کیوں رہے ہیں، عدالتوں کا سامناکریں۔
لیگی رہنما نے کہا کہ عمران خان اصل چہرہ قوم کےسامنےظاہر ہوگیا ہے،ان کو جھوٹا اور جعلی سیاستدان کے طور پر یاد رکھا جائے گا، ان کو لانے والے ہی قوم کو حقائق بتائیں، سابق چیف جسٹس نے کچھ انکشافات کیے ہیں۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خانے اپنے تمام کیسز میں ویڈیو لنک پر پیشی کے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں نئی درخواست دائر کردی ہے، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ اسلام آباد کے تمام کیسز میں ویڈیو لنک پر پیشی کی اجازت دی جائے۔
عمران خان نے اپنی درخواست میں استدعا کی ہے کہ ذاتی پیشی سےعدالتی کارروائیاں بھی تعطل کا شکار ہوتی ہیں، اس لئے عدالت ومجھے ویڈیو لنک پر پیشی کی اجازت دی جائے۔
عمران خان نے درخواست میں اپنے تمام کیسز جوڈیشل کمپلیکس میں چلانے کی بھی تجویز دی ہے اور استدعا کی ہے کہ عدالت پیشیوں کے دوران مکمل سیکیورٹی کا حکم دیا جائے، جب کہ موٹروے ہائی وے پر سیکیورٹی فراہمی کے احکامات دیئے جائیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی کی طبیعت ناسازی کے باعث عمران خان نااہلی کیس ملتوی کردیا گیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی کی رخصت کے باعث چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی نااہلی پر درخواست کی سماعت ملتوی کردی گئی۔
ذرائع کے مطابق عمران خان کی نااہلی کی درخواست پر سماعت آج ہونے تھی اور درخواست پر سماعت چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں لارجر بینچ نے کرنی تھی، جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس ارباب طاہر لارجر بنچ میں شامل ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ جسٹس محسن اختر کیانی طبیعت ناساز ہونے کے باعث آج رخصت پر ہیں، جس وجہ سے عمران خان نااہلی کیس ملتوی کردیا گیا۔
شہری محمد ساجد نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی نااہلی کیلئے درخواست دائر کر رکھی ہے، عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کو اپنے دلائل دو روز میں مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی، اور آج عدالت نے درخواست گزار کے وکیل سے درخواست قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب کر رکھے تھے۔
عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کی تحقیقات کے لیے نیب کی تفتیشی ٹیم دبئی پہنچ گئی۔
نیب ڈائریکٹررضوان احمد کی سربراہی میں دبئی پہنچنے والی 4 رکنی ٹیم نے یواے ای میں پاکستانی سفارتخانے کے علاوہ کچھ دکانوں کا بھی دورہ کیا۔
عمران خان نے شہزاد اکبر اور فرح کے ذریعے تحائف کہاں بیچے، مبینہ خریدار سامنے آگیا
نیب عمران خان کی جانب سے فروخت کی جانے والی گراف کعبہ ایڈیشن گھڑی اوردیگرتحائف سے متعلق تحقیقات کررہا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب ٹیم نےقیمتی گھڑی کی فروخت سےمتعلق اہم معلومات اکٹھی کرلی ہیں۔
عمران خان کی گھڑی خریدنے کے دعویدارعمرفاروق کون ہیں؟
اس حوالے سے نیب ٹیم نے چیئرمین پی ٹی آئی سے تحفے میں ملنے والی گھڑی خریدنے کے دعویدارعمر فاروق کے گھرکابھی دورہ کیا۔
واضح رہے کہ گراف کعبہ ایڈیشن گھڑی عمران خان کو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے تحفے میں دی تھی۔
نیب راولپنڈی نے عمران خان کواس کیس میں کل طلب بھی کررکھا ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کے لئے دائر کیا جانے والا توشہ خانہ ریفرنس حکمران جماعت کے 5 ارکان قومی اسمبلی کی درخواست پر اسپیکر قومی اسمبلی نے الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا۔
ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے حاصل ہونے والے تحائف کو فروخت کرکے جو آمدن حاصل کی اسے اثاثوں میں ڈکلیئر نہیں کیا۔
آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت دائر کیے جانے والے ریفرنس میں آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت عمران خان کی نااہلی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے موقف اپنایا تھا کہ 62 ون ایف کے تحت نااہلی صرف عدلیہ کا اختیار ہے جب کہ سپریم کورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کوئی عدالت نہیں۔
یاد رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف کو بھی آئین کی اسی شق کے تحت اسی نوعیت کے معاملے میں تاحیات نااہلی قرار دیا گیا تھا، ان پر اپنے بیٹے سے متوقع طور پر وصول نہ ہونے والی سزا گوشواروں میں ظاہر نہ کرنے کا الزام تھا۔
پاکستان تحریک انصاف اپنی انتخابی مہم کا آغازآج سے کررہی ہے، لاہورمیں عمران خان کی رہائشگاہ زمان پارک سےریلی نکالی جائے گی۔ محکمہ داخلہ نے اس حوالے سے صوبائی صدریاسمین راشد کو مراسلہ بھی بھیج دیا
پولیس نے زمان پارک جانے والے راستے بند کرنا شروع کردیے ہیں جبکہ مال روڈ سے کینال کی جانب راستے کو بند کردیا گیا۔ ریلی کے روٹ پر پولیس کی بھاری نفری راستے پر تعینات کردی گئی ہے اور ریلی میں شرکت کیلئے آنے والوں کو بھی گزرنے کی اجازت نہیں ہے۔
آج سے شروع کی جانے والی مہم کے تحت دوپہر ایک بجے زمان پارک سے ریلی نکالی جائے گی جس کی قیادت پارٹی چیئرمین عمران کریں گے۔
پی ٹی آئی کے سینئررہنما بھی عمران خان کےہمراہ ہوں گے۔اس حوالے سے 10 مقامات پراستقبالیہ کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔عمران خان بلٹ پروف گاڑی سے کارکنوں سے خطاب کریں گے۔
یہ ریلی فیروزپورروڈسے ہو کر داتا دربار پراختتام پزیرہو گی ۔
اس سے قبل گزشتہ روز عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں ریلی، پنجاب میں الیکشن شیڈول اور دیگر امور پر مشاورت کے علاوہ ریلی کے استقبالیہ کیمپس، روٹ اور سیکیورٹی پر بریفنگ دی گئی تھی۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کیلئے زمان پارک کے باہر کھڑے کنٹینر کی مرمت بھی کی گئی ہے۔
محکمہ داخلہ پنجاب نے پاکستان تحریک کی سینٹرل صدر ڈاکٹر یاسمین راشد کو مراسلہ بھیجاہے کہ پی ٹی آئی قیادت قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تعاون کو یقینی بنائے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ آج پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے نکالی جانے والی ریلی کے لیے سیکیورٹی انتظامات سخت کیے گئے ہیں، خواتین کے عالمی دن کے موقع پر لاہور میں خواتین مارچ بھی منعقد ہو رہا ہے ۔
محکمہ داخلہ پنجاب نے پی ٹی آئی قیادت سے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تعاون یقینی بنانے کی درخواست کرتے ہوئے مزید کہا ہے کہ موجودہ سیکیورٹی صورتحال میں عوامی اجتماعات کا انعقاد مناسب نہیں ہے۔