Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  
Live
Politics Dec21 2022

وفاق کا پنجاب میں رینجرز اور ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

افسران اور اہلکار آئین کے برعکس عمل کا حصہ نہ بنیں، وزیر داخلہ کا انتباہ
شائع 21 دسمبر 2022 11:15pm
پنجاب میں رینجرز اور ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ۔ فوٹو — فائل
پنجاب میں رینجرز اور ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ۔ فوٹو — فائل

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لئے پنجاب میں رینجرز اور ایف سی تعیانت کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے چیف سیکرٹری اور انسپیکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب کو امن و امان قائم رکھنے کی ہدایت کردی۔

رانا ثناء اللہ نے حکام کو عوام کے جان و مال کی حفاظت اور اپنے فرائض آئین اور قانون کے مطابق ادا کرنے کی بھی ہدایات جاری کی ہیں۔

اس ضمن میں رانا ثناء اللہ نے حکام کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ افسران اور اہلکار آئین کے برعکس عمل کا حصہ نہ بنیں۔

دوسری جانب وزارت داخلہ نے ڈی جی رینجرزپنجاب کو مراسلہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ رینجرز کو گورنر ہاؤس کی حفاظت کے لئے مامور کیا جائے۔

وزارت داخلہ نے حکم دیا کہ رینجرز کو گورنرہاؤس کی سکیورٹی کے لئے فوری طور پر تا حکم ثانی تعینات کیا جائے۔

صدر مملکت نے قومی اسمبلی کا اجلاس کل طلب کرلیا

پی ٹی آئی اراکین اسمبلی استفوں کیلئے پارلیمنٹ میں پیش نہیں ہوں گے، ذرائع
شائع 21 دسمبر 2022 09:16pm
قومی اسمبلی کا اجلاس جمعرات کو شام 5 بجے طلب۔ فوٹو — فائل
قومی اسمبلی کا اجلاس جمعرات کو شام 5 بجے طلب۔ فوٹو — فائل

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے قومی اسمبلی کا اجلاس کل شام 5 بجے طلب کرلیا۔

عارف علوی نے اجلاس آئین کے آرٹیکل 54 ایک کے تحت طلب کیا ہے جب کہ ذرائع کے کہنا ہے کہ پی ٹی آئی اراکین استعفوں کی تصدیق کے لئے اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کے سامنے پیش نہیں ہوگے۔

دوسری جانب تحریک انصاف کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پارٹی کا فوکس اس وقت پنجاب اسمبلی پر ہے۔

تحریک انصاف کی آج گورنر ہاؤس پنجاب پر احتجاج کی تیاری

سندھ کے عوام کا پیسہ پنجاب میں ہارس ٹریڈنگ پر خرچ ہورہا ہے، فواد چوہدری
اپ ڈیٹ 22 دسمبر 2022 08:36am

**پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے آج جمعرات کو لاہور میں گورنر ہاؤس کے باہر احتجاج کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔ احتجاج کا اعلان بدھ کی شام پی ٹی آئی رہنماؤں فواد چوہدری اور حماد اظہر نے پریس کانفرنس کے دوران کیا تھا۔٭٭

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت انتخابات سے بھاگ رہی ہے، گورنر پنجاب نے آرڈر جاری کیا ہے کہ 24 گھنٹے کے اندر وزیراعلیٰ اعتماد کا ووٹ لی۔

لاہور کے زمان پارک میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ اسپیکر نے منظور وٹو کیس کا ذکر کرتے ہوئے لکھا کہ وزیراعلیٰ کو کم از کم 10 دن کا وقت دیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں سیاسی صورتِ حال بدل رہی ہے، پی ڈی ایم کہتی ہے الیکشن کرانے کیلئے تیار ہیں، انہوں نے تحریک عدم اعتماد جمع کرائی ہے، پی ڈی ایم کی تحاریک کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ وزیر اعلیٰ، اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر کو ایوان کا اعتماد حاصل ہے۔ پرویزالہیٰ کو 187 ارکان کی حمایت حاصل ہے، جبکہ ق لیگ کے 10 ارکان نے پرویزالہیٰ کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ سندھ کے عوام کا پیسہ پنجاب میں ہارس ٹریڈنگ پر خرچ ہورہا ہے، ایم پی ایز نے بتایا کہ انہیں پیسوں کی آفرز آرہی ہیں۔ ہماری خواتین اراکین کو پہلے 5 کروڑ روپے آفر کیے گئے، ان ایم پی ایز کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے پیسوں کی آفر مسترد کردی۔

اس موقع پر حماد اظہر کا کہنا تھا کہ ملک میں ایک تماشہ لگایا ہوا ہے، پی ٹی آئی کے مینڈیٹ کی توہین کی جارہی ہے۔

حماد اظہر نے کہاکہ کہ گورنر ہاؤس کے باہر کل 5 بجے مظاہرہ ہوگا، جس میں عمران خان کارکنوں سےخطاب کریں گے۔

انہوں نے کارکنوں سے اپیل کی کہ کل گورنر ہاؤس ضرورپہنچیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اب عوام خاموش تماشائی نہیں بنیں گے۔

ق لیگ پارلیمانی پارٹی کا پرویز الٰہی اور تحریک انصاف کا مکمل ساتھ دینے کا فیصلہ

دل و جان سے عمران خان کے ساتھ ہیں اور ساتھ رہیں گے، پرویز الٰہی
شائع 21 دسمبر 2022 06:39pm
ق لیگ کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس۔ فوٹو — اسکرین گریب
ق لیگ کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس۔ فوٹو — اسکرین گریب

پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ ق کی پارلیمانی پارٹی نے وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ اور تحریک انصاف کا مکمل ساتھ دینے کا فیصلہ کر لیا۔

ایوان وزیراعلیٰ میں پرویزالٰہی اور پارلیمانی لیڈر ساجد بھٹی نے مسلم لیگ ق کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کی صدارت کی جس میں سیاسی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور اراکین نے پرویزالٰہی کی قیادت پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا۔

پارلیمانی پارٹی کے اراکین نے متفقہ طور پر تمام فیصلوں کا اختیار پرویز الٰہی کو دے دیا۔ اس ضمن میں ایم پی اے ساجد بھٹی کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب ہمارے لیڈر ہیں، اختلافات کا پراپیگنڈہ کرنے والوں کے مذموم عزائم ناکام ہوں گے۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے پرویزالٰہی نے کہا کہ وہ دل و جان سے عمران خان کے ساتھ ہیں اور ساتھ رہیں گے، افواہیں پھیلانے والے مخصوص ایجنڈے پر چل رہے ہیں۔

اجلاس میں ایم پی اے ساجد بھٹی، حافظ عمار یاسر، شجاعت نواز، عبداللہ وڑائچ، محمد رضوان، احسان الحق، محمد افضل، خدیجہ عمر اور باسمہ چودھری کے علاوہ ایم این اے حسین الٰہی بھی موجود تھے۔

اسپیکر سبطین خان کا گورنر پنجاب کی تبدیلی کیلئے صدر کو خط لکھنے کا فیصلہ

بطین خان نے بلیغ الرحمان کے مس کنڈکٹ کے خلاف صدر علوی کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا
شائع 21 دسمبر 2022 05:53pm
فوٹو — فائل
فوٹو — فائل

اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے گورنر بلیغ الرحمان کی تبدیلی کی درخواست کے لئے صدر مملکت داکٹر عارف علوی کو آج ہی خط لکھنے کا فیصلہ کرلیا۔

ذرائع کے مطابق سبطین خان نے بلیغ الرحمان کے مس کنڈکٹ کے خلاف صدر علوی کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے، خط میں اسپیکر گورنر کے غیر آئینی اقدام کی نشاندہی کریں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی صدر مملکت سے گورنر کی تبدیلی کی بھی درخواست کریں گے جب کہ خط میں آئین شکنی پر مبنی اقدامات سے روکنے کی استدعا کی جائے گی۔

خط میں لکھا جائے گا کہ گورنر صوبے میں صدر کا نمائندہ ہوتا ہے، صدر مملکت کو یہ خط آئین کے آرٹیکل 101 کے سب آرٹیکل 3 کے تحت لکھا جائے گا۔

واضح رہے کہ گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان کے خط کو مسترد کردیا۔

ذرائع کے مطابق گورنر پنجاب کی جانب سے آج ہی وزیراعلیٰ سے اعتماد کا ووٹ لینے کا حکم دیا جائے گا۔

ذرائع گورنر ہاؤس کے مطابق گورنر سیکرٹریٹ کی جانب سے جلد دوبارہ حکم جاری کیے جانے کا امکان ہے۔

پرویز الہٰی کو ہٹائے جانے کی صورت میں آصف زرداری کی ن لیگ کیلئے بڑی قربانی

حمزہ شہباز اور بلاول بھٹو میں کوئی فرق نہیں، آصف علی زرداری
شائع 21 دسمبر 2022 05:08pm
تصویر بزریعہ اے ایف پی
تصویر بزریعہ اے ایف پی

پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چئیرمین آصف علی زرداری نے پرویز الہٰی کو ہٹانے کے بعد پیپلز پارٹی کا امیدوار وزیراعلیٰ پنجاب بنانے سے معذرت کرلی۔

آصف زرداری نے کہا کہ میرے لئے حمزہ شہباز اور بلاول بھٹو میں کوئی فرق نہیں، حمزہ شہباز میرے لیے بلاول بھٹو زرداری سے کم نہیں۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی تعداد زیادہ ہے، پنجاب میں وزارت اعلیٰ ان کا حق ہے۔

پی ٹی آئی کی خواتین ارکان اسمبلی کو پیسوں سمیت مختلف آفرز دئیے جانے کا انکشاف

ہمیں لالچ دیا جا رہا ہے، خواتین ارکان کا عمران خان کے سامنے انکشاف
شائع 21 دسمبر 2022 04:54pm
اسکرین گریب
اسکرین گریب

زمان پارک لاہور میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی خواتین ارکان پنجاب اسمبلی کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔

اسمبلی کی خواتین ارکان نے عمران خان کے سامنے انکشاف کیا کہ ہمیں پیسوں کی آفر کی جا رہی ہے، ہمیں نامعلوم مقام پر منتقل کرنے کی آفر کرائی گئی ہے۔

خواتین ارکان نے عمران خان کو بتایا کہ ہمیں لالچ دیا جا رہا ہے کہ آپ کو مستقبل میں ٹکٹ دیں گے۔

جس پر عمران خان نے خواتین اراکین کو ہنستے ہوئے جواب دیا کہ آپ پیسے لے کر اپنے پاس رکھیں، نظریہ کے ساتھ رہیں، ان کی آفرز کو انجوائے کریں۔

اس موقع پر عمران خان نے مونس الہٰی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ مونس الہٰی ہمارے ساتھ ہیں، بہت اچھا کام کر رہے ہیں۔

فیصل شاہکار عہدے سے فارغ، عامر ذوالفقار نئے آئی جی پنجاب تعینات

حکومت نے آئی جی کے لیے تین افسران کے نام وفاق کو بھجوائے تھے
اپ ڈیٹ 22 دسمبر 2022 12:19am
فوٹو — فائل
فوٹو — فائل

لاہور: حکومت نے فیصل شاہکار کو عہدے سے باضابطہ طور پر ہٹا کر عامر ذوالفقار کو نیا انسپیکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب پولیس تعینات کردیا۔

عامر ذوالفقار کی بطور آئی جی پنجاب پولیس تعیناتی سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔

گزشتہ روز فیصل شاہکار نے آئی جی کا عہدہ چھوڑ دیا تھا جس کے بعد غلام رسول زاہد کو قائم مقام انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس کا چارج سونپا گیا تھا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت نے آئی جی کے لیے تین افسران کے نام وفاق کو بھجوائے تھے۔

وفاق کو بھیجے گئے افسران میں فیاض دیو، عامر ذوالفقار اور غلام محمود ڈوگر کے نام شامل تھے۔

اعتماد کے ووٹ پر ہنگامہ آرائی کا امکان، کنٹینر وزیراعلیٰ ہاؤس پہنچا دئیے گئے

کسی ادارے کو معلوم نہیں کہ کنٹینر کس نے منگوائے۔
شائع 21 دسمبر 2022 04:01pm
فائل فوٹو
فائل فوٹو

وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ کے خلاف اعتماد کے ووٹ کے معاملے پر سیاسی حلقوں کی گرمی اب سڑکوں پر اترنے کا امکان ہے۔ جس سے نمٹنے کیلئے ایوانِ وزیر اعلیٰ کے باہر کنٹینرز پہنچا دیے گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق کسی ادارے کو معلوم نہیں کہ کنٹینر کس نے منگوائے ہیں۔

بعض دیگر اطلاعات میں کہا گیا ہے کہ لاہور میں احتجاجی مظاہرے کے سبب کچھ راستے بند کیے گئے ہیں، جس کے سبب گاڑیوں کی ؛لمبی قطاریں دیکھی جاسکتی ہیں۔

آٹھ کلب کے باہر تعینات پولیس بھی کنٹینرز کے حوالے سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔

وفاقی وزرا نے آج اعتماد کا ووٹ نہ لینے پر سی ایم آفس بند کرنے کی دھمکی دی ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ نے بھی وزیراعلیٰ کا دفتر سیل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

’چار بجے کے بعد پرویز الہیٰ وزیر اعلیٰ نہیں رہیں گے‘

' گورنر پنجاب وزیراعظم کو کہہ سکتے ہیں کہ گورنر راج لگایا جائے'
اپ ڈیٹ 21 دسمبر 2022 04:11pm
فائل فوٹو
فائل فوٹو

وفاقی وزیر رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ گورنر پنجاب چار بجے کے بعد نیا نوٹیفکیشن جاری کر دیں گے، نئے نوٹیفکیشن کے بعد پرویز الٰہی وزیر اعلیٰ نہیں رہیں گے۔

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ گورنر پنجاب وزیراعظم کو کہہ سکتے ہیں کہ گورنر راج لگایا جائے، بیوروکریسی سے کہوں گا کہ وہ آئین اور قانون کے مطابق چلیں۔

وزہر داخلہ نے مزید کہا کہ پرویز الٰہی کے جانے کے بعد ہمارے وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی آڈیو حقیقت ہے ان کی ویڈیوز بھی موجود ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں معلوم ہے ان کے پاس نمبر پورے نہیں ہیں، اگر غیر قانونی اقدام کیا تو پنجاب میں گورنر راج لگایا جاسکتا ہے اور اگر گونر راج لگا تو اس کا دورانیہ چھ ماہ کیلئے ہوگا۔

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ووٹ نہ لیا تو گورنر 4 بجے کے بعد نیا نوٹی فکیشن جاری کریں گے۔

اعظم سواتی کی ضمانت بعد ازگرفتاری کی درخواست مسترد

اسپیشل جج سینٹرل اعظم خان نے فیصلہ سنا دیا
اپ ڈیٹ 21 دسمبر 2022 04:21pm

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنما اعظم سواتی کی ضمانت بعد ازگرفتاری کی درخواست ضمانت مسترد کردی گئی ہے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اعظم سواتی نے ایک ہی جرم دو بار کیا ہے اور ایک ہی جرم دوسری بارکرنے پرضمانت خارج کی جاتی ہے۔

ایف آئی اے کورٹ میں اعظم سواتی کی درخواست ضمانت پرسماعت ہوئی جہاں اسپیشل جج سینٹرل نے اعظم سواتی کی ضمانت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

چیف سیکرٹری پنجاب کا تبادلہ کردیا گیا

کامران علی افضل کی جگہ عبداللہ خان سنبل کو چیف سیکرٹری پنجاب تعینات
شائع 21 دسمبر 2022 02:12pm

چیف سیکرٹری پنجاب کامران علی افضل کا تبادلہ کر دیا گیا ہے۔

کامران علی افضل کی جگہ عبداللہ خان سنبل کو چیف سیکرٹری پنجاب تعینات کیا گیا ہے۔

اسٹیبلیشمنٹ ڈویژن کی جانب عبداللہ سنبل کو چیف سیکرٹری پنجاب تعینات کیے جانے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے۔

اس کے علاوہ کامران علی افضل کو اسٹیبلیشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

پی ٹی آئی نے وزیراعظم کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائرکردی

ہائیکورٹ سے شہبازشریف کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کی استدعا
شائع 21 دسمبر 2022 01:59pm
تصویر/ اے ایف پی
تصویر/ اے ایف پی

پاکستان تحریک انصاف نےاسلام آباد کی یونین کونسلزمیں اضافے کے معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف کیخلاف عدالت سے رجوع کرلیا۔

پی ٹی آئی نے حکومت کے اس فیصلے کو عدالتی فیصلے کی خلاف ورزی قراردیتے ہوئے وزیراعظم کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائرکی ہے۔

علی نوازکی جانب سے دائر کردہ درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے اسلام آبادکی یوسیزکی تعداد101سے125 کرنا عدالتی فیصلے کی خلاف ورزی ہے۔

پی ٹی آئی رہنما نے درخواست میں اس اقدام پرعدالت سے شہبازشریف کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کی استدعا کی۔

واضح رہے کہ اسلام آباد میں 31 دسمبر کو بلدیاتی انتخابات کا شیڈول جاری کیا چکا ہے اور چیف الیکشن کمشنر کا کہنا ہے کہ بلدیاتی انتخابات مقررہ تاریخ کو ہی ہوں گے۔

ذرائع الکیشن کمیشن کے مطابق بلدیاتی انتخابات پرانی حلقہ بندیوں کے تحت 101 یونیز میں انتخابات کرائے جائیں گے۔

الیکشن کمشین یونین کونسلز (یوسیز) کی تعداد 101 سے بڑھا کر 125 کرنے کے حکومتی نوٹیفکیشن پر جائزہ لے کر اپنا فیصلہ کرے گا۔

توشہ خانہ ریفرنس میں زرداری، نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی کو بڑا ریلیف

اومنی گروپ کے خواجہ انور مجید اور غنی مجید کو بھی ریلیف مل گیا
اپ ڈیٹ 21 دسمبر 2022 01:28pm
فوٹو۔۔۔۔ آج نیوز
فوٹو۔۔۔۔ آج نیوز

توشہ خانہ ریفرنس میں سابق صدر آصف زرداری ، سابق وزیراعظم نوازشریف اوریوسف رضا گیلانی کوبڑا ریلیف مل گیا ، احتساب عدالت نے ریفرنس نیب کو واپس بھجواتے ہوئے متعلقہ فورم سے رجوع کرنے کا حکم دے دیا ۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے بطورایڈمنسٹریٹوجج توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت کی۔

عدالت نے آصف زرداری ، نواز شریف اوریوسف رضا گیلانی کے خلاف ریفرنس نیب کوواپس بھیج دیا۔

توشہ خانہ ریفرنس میں اومنی گروپ کے خواجہ انور مجید اور غنی مجید کو بھی ریلیف مل گیا ۔

نیب ترمیمی آرڈیننس کے تحت ریفرنس واپس بھیجا گیا جس کے تحت ریفرنس میں ملزمان پر11 کروڑ کی خرد برد کے الزامات ہیں جبکہ نیب ترمیم کے بعد 50 کروڑ کے الزام پر نیب کیس بنتا ہے ۔

احتساب عدالت نے ریفرنس متعلقہ فورم کو بھیجنے کا حکم دے دیا ۔

یاد رہے کہ سابق صدر آصف زرداری اوریوسف رضا گیلانی نے بھی ترمیمی آرڈیننس کے تحت درخواست دائر کی تھی۔

توشہ خانہ کیس کا پس منظر

سابق وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کے لئے دائر کیا جانے والا توشہ خانہ ریفرنس حکمران جماعت کے 5 ارکان قومی اسمبلی کی درخواست پر اسپیکر قومی اسمبلی نے الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا۔

ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے حاصل ہونے والے تحائف کو فروخت کرکے جو آمدن حاصل کی اسے اثاثوں میں ڈکلیئر نہیں کیا۔

آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت دائر کیے جانے والے ریفرنس میں آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت عمران خان کی نااہلی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے موقف اپنایا تھا کہ 62 ون ایف کے تحت نااہلی صرف عدلیہ کا اختیار ہے جب کہ سپریم کورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کوئی عدالت نہیں۔

یاد رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف کو بھی آئین کی اسی شق کے تحت اسی نوعیت کے معاملے میں تاحیات نااہلی قرار دیا گیا تھا، ان پر اپنے بیٹے سے متوقع طور پر وصول نہ ہونے والی سزا گوشواروں میں ظاہر نہ کرنے کا الزام تھا۔

گورنر پنجاب نے اسپیکر پنجاب اسمبلی کا خط مسترد کردیا

گورنر پنجاب کی جانب سے وزیراعلیٰ سے اعتماد کا ووٹ لینے کا حکم دیا جائے گا
اپ ڈیٹ 21 دسمبر 2022 10:51pm
فوٹو۔۔۔۔۔۔ آج نیوز
فوٹو۔۔۔۔۔۔ آج نیوز

گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے اسپیکر سبطین خان کی رولنگ کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مسترد کردی۔

گورنر نے آرٹیکل 130 کی شق 7 کے تحت حکم نامہ جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ اسپیکر ایمانداری اور غیر جانبداری سے ذمہ داریاں ادا کرنے کے پابند ہیں، آئین کا دفاع اور پاسداری اسپیکر کی ذمہ داری ہے، لہٰذا سبطین خان آئینی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں ذاتی منشا و پسند کو ملحوظ خاطر نہ رکھیں۔

ذرائع گورنر ہاؤس کے مطابق گورنر سیکرٹریٹ کی جانب سے جلد دوبارہ حکم جاری کیے جانے کا امکان ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کے اسپیکر سبطین خان نے ایجنڈے پر موجود تمام کارروائی کو جمعہ 23 دسمبر تک کے لئے مؤخر کردیا تھا۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس ملتوی کیے جانے کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کی جانب سے آج اعتماد کا ووٹ لینے کا چانس ختم ہوگیا۔

سبین خان نے پنجاب اسمبلی اجلاس کے معاملے 2 صفحات پر مشتمل رولنگ جاری کی تھی جس کے مطابق رواں سیشن 23 اکتوبر کو ممبران کی ریکوزیشن پر بلایا گیا، اجلاس آرٹیکل127 اور 54 کی شق 3 کے تحت بلایا گیا تھا۔

اسپیکر کی رولنگ میں کہا گیا تھاکہ آئینی دفعات کے تحت ہی اجلاس کو ختم کیا جا سکتا ہے، لہٰذا سیشن چلتے ہوئے گورنر نیا اجلاس نہیں بلا سکتے، 1997 میں عدالت کی تین رکنی بینچ نے معاملے پر فیصلہ سنایا تھا کہ صرف اسپیکر ہی اجلاس کو ختم کرسکتا ہے۔

سبطین خان کی رولنگ میں کہا گیا تھا کہ عدالت نے فیصلہ دیا تھا کہ اعتماد کے ووٹ کے لئے کم از کم 10 دن دئیے جائیں گے، گورنر آرٹیکل 109 کے تحت اجلاس طلب یا ختم کر سکتا ہے :تاہم گورنر نے اس اجلاس کو ختم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا۔

رولنگ میں مزید کہا گیا تھا کہ ان حالات میں گورنر کے پاس اجلاس طلب کرنے کا اختیار نہیں، اسمبلی رولز 209 اے کے تحت گورنر کا اعتماد کے ووٹ کیلئے کہنا آئین کے مطابق درست نہیں، اسی لئے وزیراعلیٰ کو اعتماد کے ووٹ کے لئے گورنر کی ہدایت داخل دفتر کی جاتی ہے۔

واضح رہے کہ ن لیگ کے مشاورتی اجلاس میں طے ہوا تھا کہ اگر کل اعتماد کا ووٹ نہ لیا تو چوہدری پرویز الہٰٰی کو وزارت اعلیٰ سے ہٹا دیا جائے گا۔

PTI

پنجاب اسمبلی میں آئینی بحران، آج ووٹ نہ لینے پر پرویز الہیٰ کو ڈی نوٹیفائی کرنے کی دھمکی

پی ڈی ایم اراکین آج سہ پہر اسمبلی پہنچیں گے، ہنگامے اور احتجاج کا امکان
اپ ڈیٹ 21 دسمبر 2022 02:47pm
پنجاب اسمبلی۔ فائل فوٹو
پنجاب اسمبلی۔ فائل فوٹو

پنجاب اسمبلی میں آئین اور رولز کی الگ الگ تشریح کے سبب آئینی بحران پیدا ہر گیا ہے۔ پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے اسپیکر نے اجلاس جمعہ تک ملتوی کردیا ہے جب کہ پی ڈی ایم کا کہنا ہے کہ پرویز الہیٰ نے آج اعتماد کاووٹ نہ لیا تو گورنر بلیغ الرحمان انہیں ڈی نوٹیفائی کر دیں گے، یعنی عہدے سے ہٹا دیں گے۔

پی ڈی ایم اور پیپلز پارٹی کے اراکین پنجاب اسمبلی آج سہہ پہر اسمبلی پہنچنے کا ارادہ رکھتے ہیں جہاں ہنگامہ خیزی کا امکان ہے۔ پرویز الہیٰ کے ایما پر اسمبلی کا اسٹاف اراکین کو روکنے کی کوشش کر سکتا ہے۔

اسپیکر کی رولنگ

اسپیکر پنجاب اسمبلی سطین خان نے منگل کے روز رولنگ جاری کی کہ سیشن کے دوران گورنر نیا اجلاس نہیں بلاسکتے، آئینی دفعات کے تحت ہی اجلاس کو ختم کیا جا سکتا ہے،اجلاس ختم ہونے پر گورنر نیا اجلاس طلب کر سکتے ہیں۔

سطبین خان نے کہاکہ آج کی کارروائی ختم ہوگئی لہٰذا صوبائی اسمبلی کا اجلاس جمعے تک ملتوی کیا جاتا ہے۔رولنگ میں کہا گیا کہ عدالت نے فیصلہ دیا تھا کہ اعتماد کے ووٹ کے لئے کم از کم 10 دن دئیے جائیں گے، گورنر آرٹیکل 109 کے تحت اجلاس طلب یا ختم کر سکتا ہے :تاہم گورنر نے اس اجلاس کو ختم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا۔ورنر کا اعتماد کے ووٹ کیلئے کہنا آئین کے مطابق درست نہیں، اسی لئے وزیراعلیٰ کو اعتماد کے ووٹ کے لئے گورنر کی ہدایت داخل دفتر کی جاتی ہے۔

اسپیکر نے لاہور ہائیکورٹ کا انیس سو چھیانوے کا فیصلہ بھی رولنگ کا حصہ بنایا۔

پی ڈی ایم کا موقف

دوسری جانب پی ڈی ایم کا کہناہے کہ پرویزالہٰی نے اعتماد کا ووٹ نہیں لیا تو وزارت اعلی سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے،ن لیگ، پیپلزپارٹی اور دیگر اتحادی آج سہ پہر چار بجے پنجاب اسمبلی پہنچیں گے۔

وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت پی ڈی ایم کے اجلاس میں اسپیکر سبطین خان کا موقف غلط قرار دیا گیا اور کہاگیا کہ پرویز الہی نے اعتماد کا ووٹ نہ لیا تو گورنر انہیں ڈی نوٹیفائی کردیں گے۔

ہنگامہ آرائی متوقع

مسلم لیگ(ن)، پیپلز پارٹی اور ان کے حامی اراکین پنجاب اسمبلی آج چار بجے اسمبلی پہنچنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ اس موقع پر امکان ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب اور اسپیکر سطبین خان کے ایما پر ان اراکین کو اسمبلی میں داخلے سے روکا جا سکتا ہے یا کم ازکم ان کے گاڑیوں سمیت آنے پر پابندی لگائی جا سکتی ہے۔ اس صورت میں ہنگامہ بھی متوقع ہے۔

تحریک انصاف کے اراکین ممکنہ طور پر اسمبلی نہیں آئیں گے۔

قانونی پیچیدگی

آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم اور اسپیکر پنجاب اسمبلی کی طرف سے رولز اور آئین کی الگ الگ تشریح کی جا رہی ہے جب کہ آئین رولز سے اوپر ہے۔

اس وقت دو آئینی معاملات زیر بحث ہیں۔ ایک جانب پنجاب کی اپوزیشن نے وزیراعلی اور اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرا رکھی ہے تو ساتھ ہی گورنر پنجاب وزیراعلیٰ کو کہہ چکے ہیں کہ وہ اعتماد کا ووٹ لیں۔ اگر پرویزالہیٰ اعتماد کا ووٹ لینے میں کامیاب نہیں ہوتے یا تحریک عدم اعتماد ناکام نہیں بنا پاتے تو وہ عہدے سے محروم ہو جائیں گے اور اسمبلی توڑنے کی سمری بھیجنے کا اختیار ان کے پاس نہیں رہے گا۔

اسپیکر کی رولنگ کی آڑ میں پرویز الہیٰ نے اعتماد کا ووٹ لینے سے گریز کیا ہے۔

جسٹس (ر) شائق عثمانی کہہ چکے ہیں کہ اگر گورنر نے فیصلہ کر لیا ہے کہ وہ وزیر اعلیٰ سے کہیں کہ آپ اعتماد کا ووٹ لیں، تو اس میں کوئی رکاوٹ نہیں یہ ہونا ہی ہونا ہے۔

تاہم تحریک انصاف اس موقف سے اتفاق نہیں کرتی۔

ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کی ایک ممکنہ حکمت عملی یہ بھی ہوسکتی ہے کہ جمعہ کو اجلاس منعقد ہوتے ہی عدم اعتماد کی تحریکوں پر ووٹنگ کرا دی جائے اور اس کے ساتھ ہی اسمبلی توڑنے کی سمری گورنر کو بھیج دی جائے۔

تاہم آئینی صورت حال اس کے بعد بھی واضح نہیں ہوگی اور معاملہ عدالت میں جا سکتا ہے۔

اعتماد کا ووٹ لینے کا چانس ختم، پنجاب اسبملی اجلاس جمعے تک ملتوی

وزیراعلیٰ کو اعتماد کے ووٹ کیلئے گورنر کی ہدایت داخل دفتر کی جاتی ہے، رولنگ
اپ ڈیٹ 21 دسمبر 2022 08:35am
اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان۔ فوٹو — فائل
اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان۔ فوٹو — فائل

اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے اجلاس کے ایجنڈے پر موجود تمام کارروائی جمعے تک موخر کردی ہے۔

اسپیکر نے رولنگ دی کہ آج کی کارروائی ختم ہوگئی لہٰذا صوبائی اسمبلی کا اجلاس جمعے تک ملتوی کیا جاتا ہے۔

سبطین خان نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس جمعہ دوپہر 2 بجے تک ملتوی کیا ہے۔

خیال رہے کہ آج پنجاب اسمبلی کے اسپیکر سبطین خان نے ایجنڈے پرموجود تمام کارروائی کو جمعہ 23 دسمبر تک کیلئے مؤخر کردیا ہے۔

اسپیکر سبطین خان نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس جمعے تک ملتوی کردیا جس کے وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کی جانب سے کل اعتماد کا ووٹ لینے کا چانس ختم ہوگیا۔

سبین خان نے پنجاب اسمبلی اجلاس کے معاملے دو صفحات پر مشتمل رولنگ جاری کردی جس کے مطابق رواں سیشن 23 اکتوبر کو ممبران کی ریکوزیشن پر بلایا گیا، اجلاس آرٹیکل127 اور 54کی شق 3 کے تحت بلایا گیا تھا۔

اسپیکر کی رولنگ میں کہا گیا ہے کہ آئینی دفعات کے تحت ہی اجلاس کو ختم کیا جا سکتا ہے، لہٰذا سیشن چلتے ہوئے گورنر نیا اجلاس نہیں بلا سکتے، 1997 میں عدالت کی تین رکنی بینچ نے معاملے پر فیصلہ سنایا تھا کہ صرف اسپیکر ہی اجلاس کو ختم کرسکتا ہے۔

سبطین خان کی رولنگ میں کہا گیا کہ عدالت نے فیصلہ دیا تھا کہ اعتماد کے ووٹ کے لئے کم از کم 10 دن دئیے جائیں گے، گورنر آرٹیکل 109 کے تحت اجلاس طلب یا ختم کر سکتا ہے :تاہم گورنر نے اس اجلاس کو ختم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا۔

رولنگ میں کہا گیا ہے کہ ان حالات میں گورنر کے پاس اجلاس طلب کرنے کا اختیار نہیں، اسمبلی رولز 209 اے کے تحت گورنر کا اعتماد کے ووٹ کیلئے کہنا آئین کے مطابق درست نہیں، اسی لئے وزیراعلیٰ کو اعتماد کے ووٹ کے لئے گورنر کی ہدایت داخل دفتر کی جاتی ہے۔

واضح رہے کہ ن لیگ کے مشاورتی اجلاس میں طے ہوا تھا کہ اگر کل اعتماد کا ووٹ نہ لیا تو چوہدری پرویز الہٰٰی کو وزارت اعلیٰ سے ہٹا دیا جائے گا۔

’ پرویز الٰہی کے پاس اعتماد کا ووٹ لینے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں، یہ معاملہ عدالتوں میں جائے گا’

وزیراعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینا ہے تو انہیں 186 ووٹ لینے ہوں گے، احمد بلال محبوب
شائع 20 دسمبر 2022 09:25pm
Punjab assembly ka maamla, aik baar phir adalat ja sakta hai?| Fahd Husain Interview | Faisla Aap Ka

صدر پلڈاٹ احمد بلال محبوب کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کے پاس اعتماد کا ووٹ لینے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں، ممکن ہے یہ معاملہ عدالتوں میں جائے گا۔

پنجاب کی موجودہ سیاسی صورتحال پر آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں گفتگو کرتے ہوئے احمد بلال محبوب نے کہا کہ پنجاب میں کیچر کا دنگل ہے، یہ معاملہ عدالتوں سے گھومتے ہوئے طاقتوروں کے پاس جائے گا، اگر معاملے کو آئین و قانون کے مطابق چلایا جائے تو وزیراعلیٰ کے پاس اعتماد کا ووٹ لینے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں۔

احمد بلال نے پنجاب اسمبلی کو تحلیل کرنا مشکل قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب تک پرویز الٰہی اعتماد کا ووٹ نہیں لیں گے اس وقت تک اسمبلی نہیں توڑ سکتے، اعتماد کا ووٹ لینے کی ہدایت کرنے کا مقصد اسمبلی کو تحلیل ہونے سے روکنا ہے۔

اعتماد کے ووٹ سے متعلق صدر پلڈاٹ نے اسمبلی قواعد کے رول 22 کا حوالہ دیا کہ ’وزیراعلیٰ نے اگر اعتماد کا ووٹ لینے سے بچنے کی کوشش کی تو تصور کیا جائے گا کہ پرویز الٰہی کے پاس اکثریت موجود نہیں، جس کے بعد گورنر پنجاب اس متعلق نوٹیفکیشن جاری کردیں گے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’وزیراعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینا ہے تو انہیں 186 ووٹ لینے ہوں گے۔‘

پروگرام میں بات کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی اور ترجمان فہد حسین نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کے میچ میں گر بڑ ہوسکتی ہے، پی ٹی آئی ایسے قوانین میں نہیں کھیلتی جس میں ان کا نقصان ہو، بہت مختلف معاملات زیر غور ہیں لیکن ہمیں پی ٹی آئی میں ’پینک‘ نظر آ رہا ہے۔

فہد حسین نے کہا کہ ملک میں سیاسی و معاشی عدم استحکام پیدا کیا گیا ہے، پی ٹی آئی نے عدم اعتماد کے وقت نظام کے ساتھ مذاق کرنے کی کوشش کی تھی، عدم اعتماد جمہوریت کا حصہ ہے۔ آئین کے مطابق اگر پنجاب میں پی ٹی آئی کے پاس نمبرز نہیں تو انہیں حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔

پرویز الٰہی کے گزشتہ بیان پر وزیراعظم کے ترجمان نے کہا کہ اگر پرویز الٰہی کا وہ انٹرویو نہ ہوتا تو آج ہم اس معاملے پر بات نہیں کرتے، سیاست میں آج کا دوست کل کا دشمن ہے، وزیراعلیٰ اگر مذاکرات کر رہے ہیں تو اس میں برائی نہیں۔

انتخابات کے حوالے سے فہد حسین کا کہنا تھا کہ پنجاب میں اگر اسمبلی ٹوٹ جاتی ہے تو وہاں 90 روز میں الیکشن ہو جائیں گے لیکن اس کی وجہ سے وفاق میں عام انتخابات نہیں ہوسکتے۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی کا مزید کہنا تھا کہ نئے وزیر اعلیٰ کے لئے کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا، اس متعلق جلد معلوم ہو جائے گا، عدم اعتماد کے بعد ق لیگ کا سیاسی کردار تبدیل ہوا ہے، پی ڈی ایم کی طرف سے زیادہ اہمیت چوہدری شجاعت کو دی جا رہی ہے، وہ سیاسی رشتے توڑتے کم اور جوڑتے زیادہ ہیں۔

خیبرپختونخوا کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کو ایک رپورٹ پیش کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ صوبے کی سی ٹی ڈی کے پاس صلاحیت کی کمی کے ساتھ ان کی تعداد بھی کم ہے۔