Subscribing is the best way to get our best stories immediately.
وزیراعظم شہباز شریف نے کل لیگی قیادت کا اہم اجلاس طلب کرلیا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں مسلم لیگ کی سینئر قیادت شریک ہوگی جس میں اسمبلیاں تحلیل ہونے سے بچانے کے لئے قانونی اور آئینی معاملات کے تحت مختلف پہلوؤں سے غور کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ عمران خان نے ویڈیو لنک کے ذریعے لبرٹی چوک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے 23 دسمبر کو پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلی تحلیل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ماڈل ٹاؤن لاہور میں مسلم لیگ نون کا مشاورتی اجلاس ہوا۔
لیگی ذرائع کے مطابق عدم اعتماد کی تحریک پرارکان سے دستخط کروالئے گئے، لیگی قیادت نے وزیراعلی اور اسپیکر کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک جمع کرانے کا گرین سگنل دیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ اور اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد 36 گھنٹوں میں جمع ہونے کا امکان ہے۔
اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ اسمبلیوں کی تحلیل روکنے کیلئے پی ٹی آئی سے مذاکرات نہیں کریں گے، عمران خان بیشک اسمبلیاں توڑ دیں، اسمبلیاں ٹوٹیں تو اے، بی اور سی پلان موجود ہیں۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے اگلے جمعے (23 دسمبر) کو پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان کردیا۔
لاہور کے لبرٹی چوک میں جلسے کے شرکاء سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اگلے جمعے کو پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیاں تحلیل کرکے الیکشن کی تیاری کریں گے، اس کے بعد ہم قومی اسمبلی میں جاکر بقیہ 123 نشستوں کے استعفوں منظور کرنے کا مطالبہ کریں گے۔
جنرل (ر) باجوہ نے بیرونی سازش کا حصہ بن کر ہماری حکومت کو اقتدار سے ہٹایا
عمران خان نے الزام عائد کیا کہ ہماری چلتی ہوئی حکومت کو بیرونی سازش کا حصہ بن کر جنرل (ر) باجوہ نے اقتدار سے ہٹوانے کا فیصلہ کیا۔
نیب کا کنٹرول جنرل (ر) باجوہ کے پاس تھا
سابق وزیراعظم نے کہا کہ نیب کا کنٹرول سابق آرمی چیف کے پاس تھا، جنرل (ر) باجوہ نے موجودہ حکومت کو این آر ٹو دلوایا، انہوں نے مجھے کہا کہ آپ ملک کی معیشت پر توجہ دیں حزب اختلاف سے احتساب کرنا چھوڑیں، جب کہ ملک کو اصل نقصان بڑے چور پہنچاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے ایک جگہ جنرل باجوہ نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے لوگوں کی کرپشن پر ویڈیوز اور فائلز بنی ہوئی ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ایجنسی کا کام تو ملک کی سکیورٹی کو دیکھنا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ جب میں وزیراعظم تھا تو میرے ذاتی نمبر کو ٹیپ کرکے ان لوگوں نے کالز کو لیک کیا، یہ سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے، اب پوری قوم کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ این آر ون جنرل مشرف اور این آر ٹو جنرل باجوہ نے دیا۔
انہوں نے کہا کہ مہنگائی 50 سالہ تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے، آج ملک کا جو حال ہے اس پر خوف آ رہا ہے، 7 ماہ میں ملک میں کوئی چیز بہتر نہیں ہوئی، اس دوران لاکھوں پاکستانی ملک چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ مجھے ملک کے ڈیفالٹ کی طرف جانے کا خوف ہے، موجودہ حکومت صرف الیکشن میں تاخیر چاہتی ہے، الیکشن کمشنر بھی ان کے ساتھ ملا ہوا ہے۔
جنرل باجوہ نے شہباز شریف کو کرپٹ کہا تھا
ان کا کہنا تھا کہ ایک سروے کے مطابق 70 فیصد پاکستانی الیکشن چاہتے ہیں، ہم نے آئین کے تحت مارچ کے ذریعے حکومت پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی، سوال ہے ہمارے اوپر سختی کرنے اور ہماری حکومت کو ہٹانے کا قصور کس کا ہے، جنرل باجوہ نے شہباز شریف کو کرپٹ کہا تھا۔
ٹانگ ٹھیک ہوتے ہی دوبارہ سڑکوں پر نکلوں گا
سابق وزیراعظم نے کہا کہ جب میں مارچ کے لئے جا رہا تھا تو مجھے معلوم تھا میرے خلاف واردات ہوسکتی ہے، کوئی اقتدار یا پیسے کے لئے اپنی زندگی خطرے میں نہیں ڈالتا، یہ ایک جہاد ہے اسی لئے میں مارچ میں نکلا، اور ٹانگ ٹھیک ہوتے ہی ایک بار پھر باہر نکلوں گا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ہمارے سامنے دو راستے ہیں کہ ان چوروں کے ٹولے کو مان لیا جائے یا ان کے خلاف جہاد کیا جائے، ہم مارچ ختم کرنے کے بجائے اسلام آباد کے اوپر بھی جا سکتے ہیں لیکن اس سے خون خرابہ ہوتا اسی لئے میں نے دونوں اسمبلیاں قربان کرنے کا فیصلہ کیا۔
اب مجھے حکومت چلانے کی سمجھ آگئی ہے
ان کا کہنا تھا کہ ملٹری ڈکٹیٹر کو امریکی ڈالرز ملے لیکن ہمیں تو کچھ نہیں ملا، اب مجھے حکومت چلانے کی سمجھ آگئی ہے، تجربہ نہ ہونے کے باوجود ہماری حکومت سب سے بہترین تھی، ملک اس وقت بڑھے گا جب مشکل فیصلے ہوں گے۔
تحریک انصاف کے لبرٹی چوک میں جلسے کے لئے تیاریاں مکمل ہوگئی ہیں۔
پی ٹی آئی کارکنان کی جلسے میں شرکت اور اپنے چئیرمین عمران خان کا خطاب سننے کے لئے قافلوں کے ہمراہ لبرٹی چوک میں آمد کا سلسلہ جاری ہے۔
عمران خان کچھ دیر بعد لبرٹی چوک جلسے سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کریں گے، جس کے لئے لبرٹی چوک پربڑی سکرین نصب کردی گئی ہے۔
عمران خان وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی اور وزیراعلیٰ کے پی محمود خان کے ہمراہ جلسے کے شرکاء سے خطاب کریں گے جس میں اسملیوں کی تحلیل سے متعلق اہم اعلان ہونے کا امکان ہے۔
مسلم لیگ ق نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو پنجاب اسمبلی کی تحلیل دو ماہ کے لئے مؤخر کرنے کی تجویز پیش کردی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان کی زیر صدارت زمان پارک میں اسمبلیاں تحلیل سے متعلق مشاورتی اجلاس ہوا جس میں وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی، سابق وفاقی وزیر مونس الٰہی اور ایم این اے حسین الٰہی موجود تھے۔
اجلاس میں وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان، شاہ محمود قریشی، اسد عمر سمیت فواد چوہدری اور شبلی فراز بھی شریک تھے۔
ذرائع کے مطابق مشاورتی اجلاس میں ق لیگ رہنماؤں نے پی ٹی آئی چیئرمین کو پنجاب اسمبلی کو فروری کے آخری ہفتے میں توڑنے کی تجویز کی جب کہ عمران خان دونوں وزرائے اعلیٰ کو ساتھ بٹھا کر اپنے فیصلے کا اعلان کریں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ ق لیگ کا اجلاس کے دوران کہنا تھا کہ ہم نے پنجاب اسمبلی تحلیل کے حوالے سے اپنی رائے سامنے رکھ دی ہے، حتمی فیصلے کا اختیار آپ کے پاس ہے۔
اس موقع پر پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی عمران خان کی امانت ہے اور یہ امانت انہیں واپس کر دی ہے، ہم عمران کی آواز پر لبیک کہیں گے جب کہ ہمارا اتحاد پہلے سے زیادہ مضبوط ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ مشاورتی اجلاس میں عمران خان نے کہا کہ پنجاب اور کے پی اسمبلی تحلیل کرنا ہمارا آئینی حق ہے، سیاسی و معاشی بحران کے خاتمے کیلئے اقتدار چھوڑ رہے ہیں۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آج عوام کو واضح لائحہ عمل دے دوں گا، البتہ ق لیگ اتحادی ہے اور مستقبل میں بھی ہم ساتھ رہیں گے۔
عمران خان سے ملاقات کے بعد مونس الٰہی نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ عمران چندگھنٹوں میں اپنافیصلہ سنادیں گے، ہم ان کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے ہیں۔
واضح رہے کہ عمران خان پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیاں تحلیل کرنے کی تاریخ کا اعلان آج لاہور میں جلسے سے خطاب کے دوران کریآں گے۔
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ماڈل ٹاؤن لاہور میں مسلم لیگ نون کا مشاورتی اجلاس ہوا۔
لیگی ذرائع کے مطابق عدم اعتماد کی تحریک پرارکان سے دستخط کروالئے گئے، لیگی قیادت نے وزیراعلی اور اسپیکر کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک جمع کرانے کا گرین سگنل دے دیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ اور اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد 36 گھنٹوں میں جمع ہونے کا امکان ہے۔
اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ اسمبلیوں کی تحلیل روکنے کیلئے پی ٹی آئی سے مذاکرات نہیں کریں گے، عمران خان بیشک اسمبلیاں توڑ دیں، اسمبلیاں ٹوٹیں تو اے، بی اور سی پلان موجود ہیں۔
پنجاب کابینہ اجلاس میں تلخی کے سبب صوبائی وزیر لائیو اسٹاک حسنین بہادر دریشک نے استعفیٰ دے دیا۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ روز اجلاس میں حسنین بہادر کی وزیراعلیٰ سے تلخ کلامی ہوئی جس کے بعد صوبائی وزیر کابینہ اجلاس سے چلے گئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں ایک ہی وقت می متعدد وزرا بات کرنا چاہتے تھے، جس پر وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ میں ڈسپلن کیساتھ کابینہ اجلاس چلاؤں گا، ایک وقت میں ایک ہی وزیر بات کرسکتا ہے۔
صوبائی وزیر حسنین بہادر نے وزیراعلیٰ کے روکنے کے باوجود گفتگو جاری رکھی تو وزیراعلیٰ پنجاب نے گفتگو سے روکا تو صوبائی وزیر غصے میں آگئے اور کہا کہ میں پھر استعفیٰ دے دیتا ہوں۔ جس پر وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا آپ استعفیٰ دے دیں آپ کو کس نے روکا ہے۔ جس کے بعد صوبائی وزیر نے کہا کہ میں چلا جاتا ہوںاور یہ کہہ کر کابینہ اجلاس سے چلے گئے۔
بعد ازاں حسنین بہادر دریشک نے اپنا استعفیٰ ارسال کردیا۔
لاہور کی عدالت نے عمران خان کی 2 مختلف انکوائریوں میں ایف آئی اے طلبی کیخلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر کردی گئی ۔
جسٹس اسجد جاوید گھرال 19 دسمبر کو درخواستوں پر سماعت کریں گے۔
عمران خان نے سائفر آڈیولیک، ممنوعہ فنڈنگ کیس میں طلبی کو چیلنج کر رکھا ہے۔
عدالت نے دونوں انکواٸریوں میں طلبی کے نوٹس معطل کر کے ایف آئی اے کو نوٹسز جاری کرکے جواب طلب کرلیا۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان سے وفاداری کا تقاضا ہے کہ ملک میں معاشی استحکام ہو، کسی کی کوشش ہے کہ پاکستان ڈیفالٹ کرجائے۔
اپنے بیان میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان ڈیفالٹ نہیں ہوگا اور نہ کرنے دینگے، معیشت کی بنیادوں میں بارودی سرنگیں بچھانے والے اب سیاسی نظام کی بنیادوں میں سرنگیں بچھانے کی سازش کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جس طرح آئین کی طاقت سے ملک کو جھوٹی حکومت سے نجات دلائی تھی، اب عوام کو روٹی اور روزگار کی پریشانیوں سے نجات دلائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نوجوانوں کوروزگاردلانے کیلئے سیاسی بے روزگاروں سے نجات لازم ہے، قوم سوچے جب ملک معاشی ترقی کی طرف چلنا شروع ہوتا ہے توفسادی لشکرکیوں متحرک ہوجاتا ہے؟۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چئیر مین عمران خان نے لندن اور متحدہ عرب امارات کے امریکا میں بھی جیو نیوز اور میر شکیل الرحمان کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کردیا۔
عمران خان کی جانب ےس جاری ٹوئٹر پیغام میں کہا گیا کہ، “ میری وکلاء کی ٹیم نے فصیح الدین کی قیادت میں امریکا میں جیو اور میر شکیل کو ڈیمانڈ نوٹس جاری کردیا ہے۔ جیو اور اس کے ہینڈلرز کی غلط معلومات اور جعلی خبروں کے کلچر کے خلاف عدالتوں میں کارروائی کی جائے گی۔“
قبل ازیں، عمران خان نے جیو نیوز کے خلاف متحدہ عرب امارات میں قانونی کارروائی کے آغاز کا اعلان کیا تھا۔
عمران خان نے توشہ خانے کے تحائف سے متعلق دعووں کے جواب میں جیو نیوز کے خلاف لندن اور یواے ای میں قانونی کارروائی کا اعلان کیا تھا۔
آج اس حوالے سے کی جانے والی ٹویٹ میں عمران خان نے بتایا کہ ان کی جانب سے معاملے میں مجرمانہ ہتک عزت کا دعویٰ دائرکیا جاچکا ہے۔
سابق وزیراعظم نے لکھا ، ’حسن شاد کی سربراہی میں میرے متحدہ عرب امارات کے وکلاء جیو ٹی وی، شاہزیب خانزادہ اور دھوکہ باز عمرفاروق ظہور کیخلاف امارات کے قانون کے تحت مجرمانہ ہتکِ عزت (Libel and Slander) کا دعویٰ دائر کرچکے ہیں ۔‘
اس سے قبل عمران خان نے 6 دسمبرکواپنی ٹویٹ میں بتایا تھا کہ ، ’میری ہدایات پر لندن میں جیو ٹی وی لمیٹڈ کو قانونی نوٹس بھجوا دیا گیا ہے، وکلاء نے یہ نوٹس ’پری ایکشن پروٹوکول فار میڈیا اینڈ کمیونیکیشن کلیمز‘ کےتحت بھیجاہے۔‘
عمران خان کا کہنا تھا کہ اس دعویٰ کا باضابطہ خط آج لندن میں جیو ٹی وی لمیٹڈ کو بھیجا گیا ہے اوران کے پاس جواب دینے کے لیے 14 روزکی مہلت ہے۔
15 نومبر کو جیو ٹی وی کے پروگرام ’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں پاکستانی نژاد اماراتی بزنس مین عمرفاروق نے عمران خان کی جانب سے بیچے گئے تحائف کا خریدار ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ان کی سابق وزیراعظم کے سابق مشیراحتساب شہزاد اکبر سے ملاقات رہتی تھی جنہوں نے کال کرکے منفرد گھڑی فروخت کے لیے پیش کی۔
عمرفاروق کے مطابق ان کی جانب سے حامی بھرنے کے بعد بشریٰ بی بی کی دوست فرح گوگی یہ تحفہ لیکردبئی پہنچیں، گھڑی کی تصدیق کیلئے گراف کی دکان پرگیا جہاں دکان والے نے بتایا کہ قیمتی گھڑی سیٹ کی قیمت 10 سے 15 ملین ڈالرز ہے کیونکہ یہ دنیا میں واحد ہے۔پاکستانی بزنس مین نے یہ گھڑی 2 ملین ڈالرز میں خریدی۔
عمران خان نے اس حوالے سے دیے گئے ردعمل میں اگلے روز ٹوئٹرپراپنے پیغام میں لکھا تھا، “ بس بہت ہوگیا“۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا تھا کہ جیو اور شاہ زیب خانزادہ نے ہینڈلرزکے تعاون سے ایک جانے پہچانے فراڈیے اور بین الاقوامی مطلوب مجرم کی طرف سے تیار کی گئی بے بنیاد کہانی کی بنیاد پرمجھ پربہتان لگایا۔
انہوں نے 16 نومبر کو کی جانے والی ٹویٹ میں جیو، شاہ زیب خانزادہ اور گھڑی خریدنے کا دعویٰ کرنے والے پاکستانی نژاد اماراتی بزنس مین عمر فاروق کے خلاف قانونی کارروائی کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ وکلاء سے بات کرلی ہے۔
عمران خان نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ نہ صرف پاکستان بلکہ برطانیہ اورمتحدہ عرب امارات میں بھی مقدمہ چلانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
عمران خان کی جانب سے دیے گئے بیان پر شاہزیب خانزادہ نے کہا تھا کہ وہ جس عدالت میں جانا چاہیں جائیں ہم سامنا کریں گے۔
شاہزیب خانزادہ کے مطابق۔ ”ہم یہ اسٹوری پوری تحقیق اور محنت کے بعد سامنے لائے ہیں اور ہم اپنے مؤقف پر قائم ہیں، دعویٰ دائر کرنا عمران خان کا حق ہے، عمران خان جہاں چاہیں ہمیں بلائیں ہم ان کا سامنا کریں گے لیکن ہم یہ ضرور چاہیں گے کہ عمران خان پر جو الزامات لگ رہے ہیں وہ ان کا جواب ضرور دیں۔“
ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک الزام عمران خان پر نہیں فرح گوگی اور شہزاد اکبر پر لگا تھا، عمران خان یقینی بناتے ہیں کہ جب بھی الزام فرح گوگی پر لگے تو وہ خود ان کا دفاع کرنے آجاتے ہیں۔ عمران خان اس کا نام بتانے سے کترا رہے ہیں جسے گھڑی بیچی، قوم کو اس کا نام بتا دیں، خان صاحب نے روایت بنالی ہے کہ آپ مجھ سے سوال کیوں پوچھتے ہیں، سوال پوچھنا ہماراحق ہے، جس صحافی نے یہ اسکینڈل کور کیا اس کے ساتھ کیا کیا ہوا وہ اپنی کہانی بار بار بتا رہا ہے۔
مسلم لیگ ن نے وزیراعلیٰ پنجاب اوراسپیکرکیخلاف تحریک عدم اعتماد تیار کرلی۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ماڈل ٹاؤن لاہور میں مسلم لیگ نون کا مشاورتی اجلاس ہوا۔
لیگی ذرائع کے مطابق عدم اعتماد کی تحریک پرارکان سے دستخط کروالئے گئے، لیگی قیادت نے وزیراعلی اور اسپیکر کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک جمع کرانے کا گرین سگنل دیدیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلی اور اسپیکر کیخلاف تحریک عدم اعتماد 36 گھنٹوں میں جمع ہونے کا امکان ہے۔
مسلم لیگ نون نے تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کیلئے اسمبلی سیکرٹریٹ سے رابطوں کی کوششیں شروع کر دی، پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ ہفتے اور اتوار کو بند ہوتا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ لیگی قیادت کی حتمی منظوری کے بعد تحریک عدم اعتماد اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرائی جائیگی۔
دوسری جانب وزیراعظم کی زیرصدارت ماڈل ٹاون میں مشاورتی اجلاس ختم ہوگیا۔
اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ اسمبلیوں کی تحلیل روکنے کیلئے پی ٹی آئی سے مذاکرات نہیں کریں گے، عمران خان بیشک اسمبلیاں توڑ دیں، اسمبلیاں ٹوٹیں تو اے، بی اور سی پلان موجود ہیں۔
ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب کو اعتماد کا ووٹ لینے کیلئے کہا جاسکتا ہے، پرویزالٰہی سے ہونے والے بیک ڈور رابطوں کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔
اس سے قبل، لیگی رہنما اسمبلی تحلیل کو روکنے کیلئے آئینی و قانونی آپشنز پر حتمی مشاورت کریں گے اور تحریک عدم اعتماد اور اعتماد کے ووٹ سے متعلق لائحہ عمل بھی طے کیا جائے گا۔
پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسمبلی تحلیل کر دی گئی توحکومت اپنی آئندہ کی حکمت عملی سامنے لائے گی۔
اس کے علاوہ قیادت کو وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہی سے بیک ڈور رابطوں سے متعلق بھی آگاہ کیا جائیگا۔
پارٹی ذرائع کے مطابق اگر پرویزالہیٰ اسمبلی تحلیل کے مخالف ہیں تو ن لیگ بھی ان کے اس مؤقف کی تائید کرے گی۔
پنجاب اورخیبرپختونخواہ اسمبلیوں کی تحلیل کے معاملے پرسیاسی رابطے اور ملاقاتیں فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوگئیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان آج دوپہر وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ، مونس الہیٰ اورحسین الہیٰ سے ملاقات کریں گے۔
اس سے قبل گزشتہ رات اسلام آباد میں پرویز الہیٰ اور مونس الہیٰ کی اہم ملاقات ہوئی تھی جس کے بعد رات کو ہی مونس نےعمران خان سے ملاقات کی اور انہیں تمام صورتحال سے متعلق اعتماد میں لیا۔
مسلم لیگ ق کی قیادت آج دوبارہ عمران خان سےملاقات میں تمام صورتحال کا جائزہ لے گی۔
واضح رہے کہ پرویز الہی عمران خان کو فوری اسمبلیاں نہ توڑنے کا مشورہ دے چکے ہیں جس کی تصدیق پی ٹی آئی چیئرمین نے ایک بیان میں کی تھی۔
پرویز الٰہی اوران کے صاحبزادے مونس الٰہی کا کہنا تھا کہ انہوں نے اسمبلیاں توڑنے کا اختیار عمران خان کو سونپ دیا ہے۔
دوسری جانب چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے آج شام لبرٹی چوک لاہور پر خطاب سے پہلے پارٹی کی سینئر لیڈر شپ سے مشاورت کا فیصلہ کرلیا۔
اس حوالے سے پی ٹی آئی کے سینئر رہنماؤں شاہ محمود قریشی، اسد قیصر، پرویز خٹک اور فواد چوہدری کو زمان پارک بلالیا گیا ہے۔
ترجمان پنجاب حکومت مسرت جمشید چیمہ نے کہا کہ چیئرمین تحریک انصاف کی کال پر آج شام لبرٹی چوک پر اہم جلسہ ہونے جا رہا ہے جس سے عمران خان اہم خطاب کریں گے۔
مسرت جمشید چیمہ نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان کی معاشی حالت ہر دن بگڑتی جا رہی ہے اورسیاسی استحکام کے بغیر کوئی بہتری ممکن نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک چلانے والے سب چور ارب پتی ہوگئے، ملک اربوں ڈالر کا مقروض ہوگیا ساتھ ہی شریف خاندان کے اکاؤنٹس میں کروڑوں روپوں کی ٹی ٹی آتی رہیں۔
ترجمان پنجاب حکومت نے کہا کہ پنجاب، خیبر پختونخوا، کشمیراور گلگت بلتستان کی رقوم وفاق نے ضبط کرلیں ہیں اور فارن ریزرو 7 ارب ڈالر سے بھی کم رہ گئے وہ بھی دوست ممالک کے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب عمران خان کو ہٹایا گیا اس وقت خزانے میں 22 ارب ڈالر تھے لیکن اب ملک ڈیفالٹ کرچکا، بدنامی کے ڈر سے اعلان نہیں کررہے ہیں جبکہ سفارت خانوں کے پاس تنخواہوں کے پیسے نہیں ہیں اور وزیر خارجہ بلاول کے دوروں پر 2 ارب خرچ ہوچکے ہیں۔
مسرت جمشید چیمہ نے کہا کہ پاکستانی روپیہ ایشیا کی بدترین کرنسی بن چکا ہے ایک ایٹمی ملک کی اس حالت کی ذمہ دار امپورٹڈ حکومت ہے۔
لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے صوبائی کابینہ اجلاس کے بعد ہنگامی طور پر راولپنڈی کا دورہ کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلی پنجاب کابینہ اجلاس کے بعد راولپنڈی پہنچے جہاں ان کی اہم شخصیت سےملاقات ہوئی۔
ذرائع نے بتایا کہ پرویز الٰہی نے پنڈی میں اہم شخصیت سے ملاقات کے فوری بعد لاہور پہنچ کر مسلم لیگ ق کے اراکین سے ملاقات کی۔
واضح رہے کہ پرویز الہی عمران خان کو فوری اسمبلیاں نہ توڑنے کا مشورہ دے چکے ہیں جس کی تصدیق پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے ایک بیان میں کی تھی۔
دوسری جانب پرویز الٰہی اور ان کے صاحبزادے مونس الٰہی کا کہنا تھا کہ انہوں نے اسمبلیاں توڑنے کا اختیار عمران خان کو سونپ دیا ہے۔
تحریک انصاف کے لبرٹی چوک میں جلسے کیلئے تیاریاں مکمل ہوگئیں۔
پی ٹی آئی کارکنان کی جلسے میں شرکت اور اپنے چئیرمین عمران خان کا خطاب سننے کے لئے قافلوں کے ہمراہ لبرٹی چوک میں آمد کا سلسلہ جاری ہے۔
عمران خان کچھ دیر بعد لبرٹی جلسے سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کریں گے، جس کے لئے لبرٹی چوک پربڑی سکرین نصب کردی گئی ہے۔
اسکرین کے سامنے بزرگ خواتین کے لیے دو سے زائد کرسیاں لگائی گئی ہیں۔
لبرٹی چوک میں لاہور ڈویژن سے عوام شریک ہیں جب کہ پنجاب کے تمام ڈویژنل ہیڈکوارٹرز میں بھی عوام کو کال دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ عمران خان لبرٹی چوک جلسے میں پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلی تحلیل سے متعلق اہم کریں گے، اس دوران عمران خان کے ہمراہ پنجاب اور کے پی کے وزرائے اعلیٰ بھی موجود ہوں گے۔