Subscribing is the best way to get our best stories immediately.
وفاقی وزیر برائے اطلاعات مریم اورنگزیب نے عمران خان کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وائٹ پیپر، پیلا پیپر یا لال پیپر سے تمہاری نالائقی سفید نہیں ہوگی، پاکستان کو دیوالیہ کی نہج پر پہنچانے والا وائٹ پیپر چھاپ رہا ہے۔
مریم اورنگزیب نے اپنے بیان میں کہا کہ بہت دھیان سے پڑھا بہت ڈھونڈا، وائٹ پیپر میں بجلی کا گردشی قرضہ 2400 ارب کرنے کا ذکر نہیں، گیس کا گردشی قرضہ صفر سے 1400 ارب کرنے کا ذکر نہیں ملا۔
وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ آٹا 35 روپے سے 100 اور چینی 52 سے 120 روپے کرنے کا ذکر بھی نہیں، وائٹ پیپr میں چار سال میں ہر ملک دوست کو ناراض کرنے کا ذکر نہیں، فارن فنڈنگ، گھڑی چوری کا ذکر بھی نہیں ملا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے پی ڈی ایم حکومت کے خلاف وائٹ پیپر جاری کردیا۔ وائٹ پیپر میں اسرائیل کے ساتھ تجارت، انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، معاشی تباہی اور مہنگائی کے حوالے سے اعداد و شمار کا ذکر کیا گیا ہے۔
وائٹ پیپر کو چھ حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔
وائٹ پیپر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تفیصلات درج ہیں، اور کارکنوں کی گرفتاریاں، مقدمات، زمان پارک آپریشن کی تفصیلات بھی وائٹ پیپر کا حصہ ہیں۔
نیب قوانین میں تبدیلیاں اور الیکشن التواء کیس بھی 51 صفحات پر مشتمل وائٹ پیپر کا حصہ ہے۔
وائٹ پیپر ایک رپورٹ یا گائیڈ ہے جو قارئین کو کسی پیچیدہ مسئلے کے بارے میں مختصراً آگاہ کرتا ہے اور متعلقہ معاملے پر جاری کرنے والے ادارے یا تنظیم کا فلسفہ پیش کرتا ہے۔
اس کا مقصد قارئین کو کسی مسئلے کو سمجھنے، اسے حل کرنے، یا فیصلہ کرنے میں مدد کرنا ہے۔
اکثر محققین کسی بنیادی تصور یا خیال کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے سب سے پہلے وائٹ پیپر کا ہی سہارا لیتے ہیں۔
اصطلاح ”وائٹ پیپر“ کی ابتداء 1920 کی دہائی میں ہوئی تھی جس کا مطلب ایک قسم کی پوزیشن پیپر یا انڈسٹری رپورٹ ہے، جسے برطانیہ کی حکومت کے ایک محکمے نے شائع کیا تھا۔
پی ٹی آئی کی جانب سے جاری وائٹ پیپر میں کہا گیا ہے کہ ملک میں دہشتگردی میں 53 فیصد اضافہ ہوا ہے، 2022 میں 376 دہشتگردی کے واقعات ہوئے، حکومت کی ترجیح دہشتگردی کا خاتمہ نہیں ہے۔
وائٹ پیپر میں کہا گیا کہ دہشتگردی کے معاملے پر پی ٹی آئی کو اے پی سی میں شرکت کی دعوت دی، دوسری جانب پی ٹی آئی کو ہی مورود الزام ٹھہراتے رہے، دنیا کی سیر کرنے والے وزیر خارجہ نے افغانستان کا ایک دورہ کرنے کی زحمت نہ کی۔
پی ٹی آئی نے وائٹ پیپر میں کہا کہ اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف پر جوہری پروگرام کے حوالے سے الزام لگایا، اسحاق ڈار پاکستان کے لیے عالمی سطح پر شرمندگی کا باعث بنے۔
پیپر میں یہ بھی کہا گیا کہ حکومت نے جنیوا کانفرنس میں فنڈز ملنے کی خوشخبری سنائی، ان فنڈز کا حقائق سے دور دور تک تعلق نہ تھا، ڈونرز کانفرنس کے اعلانات بھی زیادہ تر قرضے تھے، حکومت کے پاس زہر کھانے کے پیسے نہ تھے اور وزیراعظم، وزیرخارجہ اور کابینہ کےدیگر ارکان سیر و تفریح کرتے رہے۔
وائٹ پیپر میں کہا گیا کہ وزیراعظم اور وزیر خارجہ بیرونی دوروں پر اربوں اڑا چکے ہیں، اس کے باجود پاکستان تنہائی کا شکار ہے۔ وزیراعظم اور وزیرخارجہ قلمدان سنبھالتے ہی ورلڈ ٹور پر نکل گئے۔
پی ٹی آئی کی جانب سے جاری وائٹ پیپر میں الزام لگایا گیا کہ جو عمران خان کو یہودی ایجنٹ کا طعنہ دیتے تھے، وہ آج اپنے بیرونی آقاؤں کو خوش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، مسئلہ کشمیر کو یکسر فراموش کردیا گیا ہے، امریکا کے حکم پر روس سے سستے تیل کا مجوزہ معاہدہ ختم کردیا گیا ہے، انہوں نے پیٹرول کی قیمتوں کا سارا بوجھ عوام پر منتقل کردیا ہے۔
پیپر میں مزید کہا گیا کہ بیرونی دوروں پر بھیک مانگنے جانے والے وزیراعظم کو خالی ہاتھ لوٹنا پڑتا ہے۔
وائٹ میں مزید کہا گیا کہ حکومت نے90 روز میں الیکشن کے آئینی حکم سے انحراف کیا، پارلیمان میں غیرآئینی بل کی منظوری دی گئی، یہ بل عدلیہ کے اختیارات محدود کرنے کے لیے تھا، آئین کی بالادستی یقینی بنانے کی پاداش میں صدر اس کرپٹ گروہ کا ہدف ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ ہم نے ملتان تا سکھر موٹر وے مکمل کی، یہ (عمران خان) ہماری بنائی ہوئی موٹر وے کا افتتاح تک نہ کرسکا۔
فیصل آباد میں عوامی اجتماع سے خطاب میں وزیر داخلہ نے پی ٹی آئی کے چئیرمین عمران خان پر تنقید کے نشتر برساتے ہوئے کہا کہ ’پہلے یہ (عمران خان) کہتا تھا میں آئی ایم ایف نہیں جاؤں گا خودکشی کرلوں گا، لیکن ایسا جھوٹا انسان ہے کہ کوئی بات جو اس نے کی وہ پوری نہیں کی۔ یہی بات پوری کرلیتا چلو قوم کی جان چھوٹ جاتی اس سے۔ خود کشی نہیں کی آئی ایم سے جاکے معاہدہ کرلیا۔‘
رانا ثناء اللہ کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ اس آئی ایم ایف کے معاہدے کو پورا کرتے کرتے ہم یہاں پر پہنچے ہیں، ڈالر تین سو کا، آٹے چینی، پیٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ یہ ہے کہ آئی ایم ایف کی شرائط ہیں سبسڈی ختم کریں ورنہ ہم آپ کے ساتھ معاہدہ نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ چین جیسا دوست بھی اب کہتا ہے کہ آپ آئی ایم ایف معاہدہ کریں۔ آج ہمارا حال یہ ہے کہ ہم پوری دنیا میں بھیک مانگتے پھر رہے ہیں۔ اگر بیچ میں یہ چار سال کا عرصہ نہ آتا تو آج پاکستان ترقی کی منازل طے کر رہا ہوتا۔
انہوں نے عمران خان کے بارے میں مزید کہا کہ ’چار سالوں میں اس بدبخت کا آپ حال دیکھیں، یعنی نشہ خود کرتا ہے اور کوکین خود پیتا ہے اور آئس بھی پیتا ہے‘۔
رانا ثناء نے کہا کہ ’نشے سارے کرتا ہے اور ہیروئن کا مقدمہ میرے اوپر ڈال دیا جو میں سگریٹ بھی نہیں پیتا‘۔
وفاقی وزر داخلہ کا کہنا تھا کہ ’جس دن اس نے سوچ سمجھ کے میرے اوپر جان بوجھ کے ہیروئن کا مقدمہ بنایا، اس دن جب شام کو اس نے ہیرون اور کوکین کا سوٹا لگایا ہوگا، تو اس کا کوئی ضمیر اگر ہوتا تو یہ اس مقدمے کو ختم نہ کرتا؟‘
وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ سے منظورہ شدہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل صدر مملکت کی جانب سے واپس بھجوانا بدقسمتی ہے۔
وزیراعظم شہبازشریف کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، جس میں شہباز شریف نے ویڈیو لنک کے ذریعے صدارت کی، اور اجلاس دو گھنٹے جاری رہا۔
اجلاس میں موجودہ ملکی سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا گیا، جب کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کو واپس بھجوانے اور صدر مملکت کے کردار کی مذمت کی گئی۔
اس موقع پر وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا تھا کہ صدر کا کردار پی ٹی آئی کے ایک کارکن جیسا ہو چکا ہے، پارلیمنٹ سے منظور شدہ بل واپس بھجوانا بدقسمتی ہے، صدر کو آئین و قانون کی پاسداری کرنی چاہئے۔
ن لیگی ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پنجاب انتخابات کے لئے فنڈز جاری کرنے کا فیصلہ نہیں ہوسکا، کابینہ سپریم کورٹ کے دو فیصلوں پر تذبذب کا شکار ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں اراکین کی جانب سے ملک بھر میں ایک ہی دن انتخابات کروانے پر زور دیا گیا، اور الیکشن کمیشن کو فنڈز جاری کرنے یا نہ کرنے کے لئے مشاورت کو وسیع کرنے کا فیصلہ کیا گیا، کابینہ کے بعض ارکان کا مشورہ تھا کہ آدھے فنڈز جاری کر دئیے جائیں، کیوں کہ فنڈز جاری ہونے سے سپریم کورٹ کی حکم عدولی نہیں ہوگی۔
کابینہ نے کل کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں عدالتی اصلاحات بل پر مشاورت کی، اور کابینہ نے پارلیمانی پارٹی کے کل مشترکہ اجلاس میں شرکت کی یقینی بنانے کا کہا گیا۔
وزیراعظم شہبازشریف نے وفاقی کابینہ کا اجلاس کل پھر طلب کرلیا ہے، اجلاس کل صبح ساڑھے 10 بجے ہوگا جس میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس اور انتخابات کیلئے فنڈز فراہمی معاملہ پر غور ہوگا۔
عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے منگل کی صبح عدالت پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد کی ماتحت عدالت نے توشہ خانہ کیس کی جلد سماعت کرنے سے متعلق درخواست پر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی طلبی کا سمن جاری کردیاہے۔
عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 11 اپریل (منگل) کی صبح 8 بجے عدالت پیش ہونے کا حکم دے دیا ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال کی جانب سےعمران خان کو نوٹس جاری کیا گیا ہے، جس میں چیئرمین پی ٹی آئی کو منگل کو پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عمران خان11 اپریل کو ہر صورت عدالت پیش ہوں۔
نوٹس میں عمران خان کو تنبیہ کی گئی ہے کہ عدم پیشی پر قانونی ضابطے کے تحت کارروائی کی جائے گی۔ عدالت نے پولیس کو بھی مکمل ریکارڈ منگل تک پیش کرنے کی ہدایت کی ہے، اور کہا ہے کہ نوٹس کی تعمیل نہ کرانے کی صورت متعلقہ عملہ عدالت میں حاضر ہو۔
سابق وزیراعظم نوازشریف، سابق صدر آصف زرداری اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے عدلیہ کے حوالے سے اہم مشاورت کی ہے۔
سابق صدر آصف علی زرداری، سابق وزیراعظم نوازشریف اور جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے آپس میں رابطے جاری ہیں، 3 حکومتی بڑوں نے پارلیمنٹ کی بالادستی کو یقینی بنانے کیلئے مشاورت کی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ تینوں رہنماؤں کے مابین اعلی عدلیہ میں ججز کی تقرری سے متعلق امور اور جوڈیشل کونسل سے متعلق آئین اور قوانین میں ترامیم کے حوالے سے مشاورت ہوئی، اور اتفاق ہوا کہ پارلیمانی ججز کمیٹی کے ذریعے اعلی عدلیہ میں ججز کی تقرری ہوگی۔
رہنماؤں نے سپریم جوڈیشل کونسل کی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی تجاویز پر بھی غور کیا اور پارلیمانی کمیٹی برائے ججز تقرری کا پوسٹ آفس کا کردار ختم کرنے کی سفارش کرتے ہوئے پارلیمانی کمیٹی کو مزید با اختیار بنانے کے لیے فاروق نائیک کی تجاویز کو آگے بڑھانے پر اتفاق ہوا ہے۔
تینوں رہنماؤں میں توہین عدالت کے قانون میں ترامیم پر بھی تبادلہ خیال ہوا، اور حکمران اتحاد کے قانونی و آئینی ماہرین کو عدالتی اصلاحات کے حوالے سے الگ الگ مسودہ قانون تیار کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ایک سال پہلے ہماری حکومت ایک سازش کے تحت گرائی گئی تھی۔
عمران خان نے سوشل میڈیا پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’مشرق وسطیٰ میں ایک اجلاس کے تحت ایک غیر ملکی سربراہ نے مجھے بتایا کہ میری حکومت گرانے کی سازش ہو رہی ہیں لیکن مجھے ان کی بات پر یقین نہیں آیا کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے؟
”آج سے ایک سال پہلے میں اپنی ڈائری اٹھاکر وزیراعظم ہاؤس سے گھر گیا تھا اور اس کے پیچھے ایک بہت بڑی سازش تھی۔ سازش کچھ سال پہلے سے شروع ہوئی تھی۔ میں ایک مشرق وسطیٰ کے سربراہ سے مل رہا تھا تو اس نے مجھے کہا کہ کیا تمہیں پتا ہے کہ تمہیں ہٹانے کی کوشش چل رہی ہے اور جو تمہارا آرمی چیف ہے تم سے خوش نہیں ہے میں بڑا حیران ہوا میں تو سمجھ رہا تھا ہم ایک صفحہ پر ہیں اور کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا تو میں نے اسے کہا تم کیا باتیں کررہے ہو، وہ (مشرق وسطیٰ ملک کا سربراہ ) مجھے کسی کانفرنس میں ملا تھا۔“
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت گرانے کی سازش امریکہ سے نہیں بلکہ ملک سے ہی شروع ہوئی تھی جب حسین حقانی کو ’ہائر‘ کیا گیا کہ وہ یہ پروپیگنڈہ کرسکے کہ میں امریکہ کے مخالف جبکہ جنرل قمر جاوید باجوہ امریکہ حامی ہیں۔’
”تو جب ہم نے ریورس انجینئرنگ کی اور جب سے ہماری حکومت گئی اور میں نے پیچھے سارا جائزہ لیا کہ کیا ایونٹ ہوئے اور کس کس طرح کی سازش ہوئی اور کون کون اس میں ملوث تھا۔ لیکن ایک کردار جو سب سے اہم تھا جو ماسٹر مائنڈ تھا تو آہستہ آہستہ ساری سمجھ آگئی کہ کدھر کدھر ہمارے ساتھ دھوکے ہوئے کدھر کدھر ہمیں لال بتی کے پیچھے لگایا گیا۔ کدھر کدھر جھوٹ بولے گئے اور ساری کوشش یہ تھی پہلے سے پلان بنا ہوا تھا کہ مجھے ریپلیس کرنا تھا شہباز شریف سے۔ شہباز شریف انڈراسٹینڈنگ ہوچکی تھی جنرل باجوہ کی اور ان کے کیسز ختم کروائے اسے (شہبازشریف) کو سزا ملنے والی تھی ایف آئی اے کیس میں 16 ارب کا کیس، نیب کا 8 ارب کا کیس وہ جو فیک اکاؤنٹ کیس میں سزا ہونے والی تھی پھر اس کو پورا بچایا گیا اور لایا گیا۔“
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمیں مشکل حالات میں حکومت ملی تھی اور حکومت کے ایک سال بعد ہی ملک میں کورونا آ گیا اور دو سال لگے کورونا میں۔ ہم نے کورونا میں بہتر حکمت عملی اپنائی کیونکہ دنیا کی معیشت منفی ہو گئی تھی۔ دنیا بھر کے اداروں نے کورونا پر ہماری حکمت عملی کی تعریف کی۔ حکومت کے آخری برس ملکی معیشت اوپر گئی۔
عمران خان نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر کورونا میں یہ حکومت ہوتی تو لوگ بھوکے مر جاتے۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے سمارٹ لاک ڈاؤن پر ان کی تنقید برداشت کی لیکن عوام کو بھوکا نہیں مرنے دیا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ کورونا کے بعد دنیا بھر کی معیشتوں کو مہنگائی کا سامنا تھا، ہمیں مہنگا پیٹرول مل رہا تھا، ہم نے بہت سی مشکلات کا سامنا کیا اور انھیں کسی بحران کا سامنا نہیں رہا۔
حکومت پر تنقید کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ یہ چاہتے ہیں کسی طرح الیکشن نہ ہوں، مجھ پر 144 کیسز بن چکے ہیں، مجھ پر غداری کا پرچہ کرا دیا گیا،میری تقریر لائیو دکھانے پر پابندی لگائی، ابھی توشہ خانہ کیس بھی ختم ہوگا، اب یہ خود پھنس جائیں گے، انہوں نے اپنے پاؤں پر خود کلہاڑی ماری ہے، راجہ ریاض اپوزیشن لیڈر بنا تو پارلیمنٹ سے اپوزیشن ختم ہوگئی۔
عمران خان نے کہا کہ انہوں نے سوشل میڈیا کے بچوں کو پکڑا، ایف ایٹ کچہری میں 2 بار دہشتگردی کے حملے ہوئے، انہوں نے مجھ سے سابق وزیراعظم کی سیکیورٹی بھی واپس لے لی، میرے گھر کے اطراف ایسے پولیس تعینات کی جیسے دنیا کا سب سے بڑا دہشتگر چھپا ہے، میں نے اشورٹی بانڈ دیا کہ میں پہنچ رہا ہوں، سی سی پی او نے بانڈ نہیں لیا۔
اپنے قتل کی مبینہ سازش کا حوالہ دیتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میں نے کہا کہ یہ میرا سلمان تاثیر جیسا قتل کرائیں گے، انکا مقصد مجھے قتل کرنا یا جیل میں ڈالنا تھا، انہوں نے عمران خان کو راستے سے ہٹانے کا ٹریپ بنایا ہوا تھا۔
عمران خان نے سیاسی حریفوں کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان کے دور حکومت میں کوئی اتنا بڑا بحران نہیں تھا، دہشتگردی کی جنگ میں امریکی ڈالرز آرہے تھے جبکہ ہمارے دور حکومت میں امریکی ڈالر آنے کے بغیر شرح ترقی 5 اعشاریہ 6 تک پہنچ گئی تھی، روس سے ہم نے سستا تیل لینا تھا، اس کے بعد ہماری حکومت چند ہفتوں میں چلی گئی۔
سابق وزیراعظم نے سابق اور موجودہ دور حکومت کا تقابلی جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ساڑھے 3 سال میں اور آج دہشتگردی دیکھ لیں، ہم افغان حکومت کے ساتھ تعاون کرکے دہشتگردی پر قابو پاسکتے تھے لیکن یہ صرف اپنے کرپشن کیسز ختم کرنے آئے تھے، ایف آئی اے کو ہم سب پر کیسز کرنے کے لیے لگا دیا۔
اس سے قبل تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی زیر صدرات زمان پارک میں تنظیمی قیادت کا اجلاس ہوا، جس میں ضلعی صدور، جنرل سیکرٹریز، ریجنل صدور اور سینئر قیادت شریک ہوئی۔
اجلاس میں حکومت مخالف تحریک زیر غور آئی، اور عدلیہ کی آزادی پر جدوجہد کا لائحہ عمل اور انتخابی امور زیر غور آئے، جب کہ آئندہ سیاسی لائحہ عمل پر بھی مشاورت ہوئی۔
اجلاس میں تحریک انصاف کی جانب سے پریکٹس اینڈ پروسجر ترمیمی بل کی مخالفت کا فیصلہ کیا گیا، اور عمران خان نے سینیٹرز کو مشترکہ اجلاس میں شرکت کی ہدایت کردی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ میں پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس پیر کو طلب کرلیا گیا ہے، جس میں سینیٹرز اور اراکین اسمبلی شریک ہوں گے۔ اور پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے متعلق حکمت عملی مرتب کی جائے گی۔
اجلاس کے بعد تحریک انصاف نے حکومت کے خلاف وائٹ پیپر بھی جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پی ڈی ایم حکومت کے خلاف وائٹ پیپر جاری کریں گے، اور ویڈیو لنک خطاب پر وائٹ پیپر کے نکات جاری کریں گے۔ وائٹ پیپر میں حکومت کی کارکردگی اور دیگر ایشوز کو اجاگر کیا جائے گا۔