گزشتہ روز عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد اب نئے قائد ایوان کے انتخاب کا عمل شروع ہوچکا ہے، جس کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کیلئے آج دوپہر 2 بجے تک کا وقت دیا گیا تھا۔
عمران خان نے بحیثیت وزیراعظم اپنے دفتر سے جانے سے پہلے اپنا آخری حکم اپنے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کی درخواست پر انہیں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کا کیا، شہباز گل
پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دور اپنے اختتام کو پہنچا، ہم اللہ تعالیٰ کے آگے سر جھکاتے ہیں اور اس کی رہنمائی اور کامیابی کیلئے دعا کرتے ہیں، مریم نواز
قومی اسمبلی اجلاس کی صدارت کرنے والے سردار ایاز صادق نے نئے وزیر اعظم کے انتخاب کا شیڈول بھی بتایا، جس کے تحت وزارت عظمیٰ کے انتخاب کیلئے کاغذات نامزدگی آج دوپہر 2بجے تک جمع کرائے جا سکتے ہیں۔
اللہ نے قوم کی دعائیں قبول کرلی، متحدہ اپوزیشن کے رہنماؤں کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے انتہائی ہمت کا مظاہرہ کیا جس کی تاریخ میں کم مثال ملتی ہے،کسی کو انتقام کا نشانہ نہیں بنائیں گے، صد مسلم لیگ (ن)
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ 11 اپریل کوسماعت کریں گے جبکہ درخواست میں فواد چوہدری ، شاہ محمود قریشی، قاسم سوری اور اسد مجید کا نام بھی ای سی ایل میں ڈالنے کی استدعا کی گئی ہے۔
عدالت کے سامنے ایس او پیز رکھے اور ان کو ہی پامال بھی کیا گیا، کسی کا تو احتساب ہونا ہے، کون ذمہ دار ہے، چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ایف آئی اے کی سرزنش کردی
سپریم کورٹ کے فیصلے میں نہ کسی کی ہار ہوئی اور نہ ہی یہ کسی کی جیت ہے، یہ پاکستان کے عوام کی فتح ہے، ان کی ڈکشنری میں انتقام کا لفظ نہیں ہے، صدر مسلم لیگ (ن)
سپریم کورٹ کی جانب سے اسمبلیاں بحال کرنے اور وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد کو برقرار رکھنے کے فیصلے پر سابق صدر آصف زرداری کا ردعمل سامنے آگیا۔
اپوزیشن چیمبر قومی اسمبلی نے پارلیمانی لیڈروں سے رابطے کرتے ہوئے اراکین کو اسلام آباد میں رہنے اور شہر سے باہر جانے والے ممبران کو بھی فوری طور پر اسلام آباد پہنچنے کی ہدایت کی ہے۔
متحدہ اپوزیشن کا اجلاس جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی صدارت میں اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں کے قائدین شریک ہوئے۔
ایوانِ صدر کی جانب سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو لکھے گئے خط میں عام انتخابات کے انعقاد اور قومی اسمبلی کے تحلیل ہونے کے 90 روز کے اندر الیکشن کرانے کیلئے تاریخ دینے کا کہا گیا ہے۔