اجلاس میں تمام جماعتوں نے متفقہ فیصلہ کیا کہ قبل از وقت انتخابات نہیں ہوں گے، موجودہ اتحادی حکومت اپنی مدت پوری کرے گی جس کے تحت آئندہ الیکشن اگست 2023 میں ہوں گے۔
پنجاب اسمبلی کے 25 منحرفین کے خلاف فیصلہ ڈی لسٹ کردیا گیا ہے، نا اہلی ریفرنسز پر فیصلہ کل نہیں سنایا جائے گا بلکہ اس سے فیصلے سے قبل فریقین کو نوٹسز جاری کیےجائیں گے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آرٹیکل 63 اے کو الگ سے نہیں پڑھا جا سکتا، اس کی اصل روح ہے کہ سیاسی جماعت کے کسی رکن کو انحراف نہ کرنا پڑے، آرٹیکل 63 اے کا مقصد جماعتوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ ہے۔
وزیرِاعظم شہبازشریف سے سائینو وک کے وفد کی ملاقات ہوئی، وزیرِاعظم کو کورونا ویکسی نیشن مہم کے دوران سائینو ویک کی طرف سے پاکستان کو فراہم کی گئی ویکسین کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔
نوازشریف کو پاکستان آنے سےکس نے روکا ہے، نوازشریف پاکستان آئیں اور الیکشن کروائیں، جس جہازمیں نوازشریف بیٹھیں گے مسافراترجائیں گے. سربراہ عوامی مسلم لیگ
وزیراعظم حکومتی اتحادی رہنماؤں کے ساتھ سیاسی لائحہ عمل پرتبادلہ خیال کریں گے، آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات ، معاشی پالیسی ، آئندہ انتخابات ، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سمیت تمام معاملات پر گفتگو ہوگی۔
خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ملک نازک دور سے گزر رہا ہے، قبل ازوقت الیکشن ہمارا مطالبہ نہیں لیکن اگر الیکشن ہوئے تو ہم تیار ہیں، فی الحال انتخابات سے زیادہ اہم ملکی استحکام ہے۔
آئین جمہوریت کو فروغ دیتا ہے، آئین سیاسی جماعت کومضبوطی بھی کرتا ہے، اکثرانحراف پرپارٹی سربراہ کاروائی نہیں کرتے، آرٹیکل 63اے کسی سیاسی جماعت کوسسٹم کوبچاتا ہے، جسٹس عمر عطاء بندیال
وزیراعظم نے سابق وزیراعظم کیلئے اقدامات کی ہدایت کردی،شہبازشریف نے وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ کو عمران خان کو بہترین سیکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔