سندھ ہائیکورٹ میں پیشی کے موقع دعا کی والدہ کی جانب سے بیٹی سے ملنے کیلئے جذباتی مناظر سامنے آئے، والدہ زار و قطار روتے ہوئے عدالت میں بے ہوش بھی ہوگئیں۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ رپورٹ کے مطابق دعا کی تقریبا 17 سال ہے، جس پر جسٹس جنید غفار نے کہا کہ آپ نے لوگوں نے جو بھی پیش کرنا ہے، ٹرائل کورٹ میں پیش کریں، ہمارے پاس صرف بازیابی کا کیس تھا اب بچی بازیاب ہوگئی ہے۔
عروہ کا کہنا تھا کہ جس طرح بچوں کو سکھایا جاتا ہے کہ والدین کے ساتھ کیسے برتاؤ کرنا ہے، اسی طرح والدین کو بھی بچوں کے ساتھ برتاؤ کرنے کا سبق ملنا چاہئیے۔