چند روز قبل گل احمد انرجی لمیٹڈ کے چیئرمین دانش اقبال کی اہلیہ نتاشا دانش نے اپنی کار کے نیچے 7 افراد کو قتل اور زخمی کر دیا تھا۔ اس واقعے میں موٹر سائیکل پر سوار باپ بیٹی بھی کچلے گئے۔
اس افسوسناک واقعے پر پورا ملک سوگوار ہے، گرچہ واقعے کے بعد خاتون کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ قوم اس بات پر بھی زیادہ افسردہ ہے کہ ان کے خیال میں متاثرہ خاندان کو پیسے تو مل سکتے ہیں، مگر انصاف نہیں مل سکتا۔
ترکیہ کی آرٹسٹ کا ڈیزائن چرانے پر ماریہ بی نے معافی مانگ لی
کارساز واقعے پر ہرمکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کی طرف سے مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔ سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی صاحبزادی نے بھی اس واقعے میں ملوث خاتوں پر سخت الفاظ میں تنقید کی ہے۔
شوبز سے تعلق رکھنے والے افراد کی طرف سے بھی مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔ بشریٰ انصاری جو کہ پاکستان کی ایک سینئر آرٹسٹ ہیں اور جنہوں نے ہمیشہ سماجی مسائل کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔ انہوں نے ایلیٹزم اور منشیات کی لت کے کلچر کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ مسائل سب کی زندگی میں آتے ہیں۔ ہم سب کی زندگی اور شادیوں میں مسائل رہے ہیں۔ لیکن ہم میں سے کسی نے بھی منشیات لینا شروع نہیں کیں۔ جو اس خاتون نے واضح طور پر لی تھیں۔ انہوں نے اس خدشہ کا بھی اظہار کیا ہے کہ ہم سب جانتے ہیں کہ آخر کار خاتون خود کوذہنی مریض قرار دے کر قانون کے شکنجے سے بچ جائے گی۔
بشری انصاری نے اس حادثے پر اپنی بہن نیلم بشیر کی لکھی ہوئی ایک نظم پڑھی اور تمام اشرافیہ سے کہا کہ اگر وہ نشے کے عادی ہیں تو اپنا علاج کروائیں، تھراپی لیں ، مگر اس بےدردی سے لوگوں کی قیمتی جانوں سے نہ کھیلیں۔