لیموں ایک ایسا پھل ہے،جسے ڈیٹوکس سے لے کر ہاضمے اور وزن ہرچیز کے کیے اکسیر سمجھاجاتا ہے۔ لیموں کے اندر پایا جانے والا سائٹرک ایسیڈ اور وٹامن ڈی صحت کے لبے پناہ فائدہ مند ہیں۔
لیکن کچھ لوگوں کو اس کا استعمال بالکل نہیں کرنا چاہیے۔ کیونکہ لیموں ان کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ اس لیے یہ جاننا انتہائی ضروری ہے کہ، کن لوگوں کوغلطی سے بھی لیموں نہیں پینا یا کھانا چاہیے۔ ورنہ ان کی صحت کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
روٹی یا چاول، موٹاپے سے بچنے کیلئے کون سا آپشن بہترین؟
چونکہ لیموں تیزابی اثر رکھتا ہےاس لیے ایسے افراد جنہیں معدے کے السر یا پیپٹک السر کا مسئلہ ہو، انہیں لیموں کے استعمال سے احتراز کرنا چاہیے ،ورنہ ان کی صحت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اگران کا استعمال کیا جائے تو ہارٹ برن، ایسڈ ریفلیکس کی شکایت ہوسکتی ہے۔ ایسے لوگوں کو تجویز کیا جاتا ہے کہ یا تو لیموں کا استعمال بلکل ترک کردیں یا پھر انتہائی کم مقدارمیں کریں۔
جن افراد کو دانتوں کی حساسیت کا مسئلہ ہو ، انہیں لیموں کا رس یا لیموں کھانے سے احتراز کرنا چاہیے۔ اور اگر روزانہ لیموں ملا پانی پیا جائے یا زیادہ مقدار کھائی جائے تو دانتوں کے مسائل بڑھ سکتے ہیں۔
ویسے تو بہت کم لوگوں کو لیموں سے الرجی کی شکایت ہوتی ہے، تاہم اگر انہیں کھٹے پھل کھاتے ہی، خارش یا کھجلی کی شکایت ہو تو انہیں لیموں کھانے سے زبان، ہونٹوں یا گلے میں سوجن ہو سکتی ہے۔ اس لیے انہیں لیموں کھانےسے احتراز کرنا چاہیے۔
بعض اوقات دوائیوں پر بھی لیموں کے منفی اثرات پڑتے ہیں۔ لیموں جگر کو متاثر کرتا ہے ، اس لیےدوائیں درست طریقے سے میٹابولزم نہیں ہوتی ہیں۔
لیموں اور کچھ کھٹے پھلوں میں آکسالیٹ پایا جاتا ہےاور اس مرکب سے گردے میں پتھری ہونے کا امکان ہوتا ہے۔ اسلیے جن لوگوں کو گردے میں پتھری ہو یا ان کا گردے کی پتھری کا علاج ہوا ہو، انہیں زیادہ آکسیلیٹ غذائیں نہیں کھانی چاہیے۔